Connect with us

news

ماہرین درآمدات میں کمی، توانائی کی لاگت کو مستحکم کرنے کے لیے تھر کے کوئلے کے استعمال کے حامی ہیں۔

Published

on

ماہرین درآمدات میں کمی، توانائی کی لاگت کو مستحکم کرنے کے لیے تھر کے کوئلے کے استعمال کے حامی ہیں۔ پاکستان کے قابل تجدید توانائی کے عزائم کو تھر کے کوئلے کے تزویراتی استعمال کے ساتھ متوازن کیا جانا چاہیے تاکہ توانائی کی حفاظت حاصل کی جا سکے اور درآمدی ایندھن پر انحصار کرنے کی بجائے مستحکم بیس لوڈ کو برقرار رکھا جا سکے۔ یو ایس پاکستان سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز ان انرجی نسٹ کے زیر اہتمام “پاکستان میں پائیدار توانائی کے لیے مقامی کوئلے کے وسائل سے فائدہ اٹھانا” کے عنوان سے منعقدہ سیمینار میں یہ اتفاق رائے تھا۔ ماہرین نے زور دیا کہ درآمدی کوئلے پر مبنی پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے میں تبدیل کرنے سے صارفین کے لیے ٹیرف کم ہو سکتے ہیں اور قومی معیشت پر کوئلے کی درآمدات کے مالی بوجھ کو کم کیا جا سکتا ہے۔

USPCAS-E کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ماجد علی نے ایک وائٹ پیپر پیش کیا جس میں بجلی کی پیداوار کے لیے تھر کے کوئلے کے استعمال کے ممکنہ فوائد کی تفصیل دی گئی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اہم مقامی کوئلے کے وسائل کی دستیابی کے باوجود، پاکستان مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کرتا رہتا ہے، جس سے اقتصادی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے سفارش کی کہ آنے والے پاور پلانٹس، جیسے جامشورو پاور کمپنی لمیٹڈ-1 (JPCL-1) کو فوری طور پر مقامی کوئلے پر منتقل کیا جائے اور دوسروں کے لیے ایک مثال قائم کی جائے۔ انہوں نے تھر سے کوئلے کی موثر نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط ریلوے نظام کی ترقی کی بھی وکالت کی۔

پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) کے ڈی جی تھرمل علی نواز نے تھر کے کوئلے کے معیار کے بارے میں غلط فہمیوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سلفر کا مواد درآمدی کوئلے کے مقابلے یا اس سے بھی کم ہے۔ انہوں نے لکی پاور الیکٹرک اور شنگھائی الیکٹرک سمیت مقامی پاور پلانٹس میں کامیاب ٹیسٹوں پر روشنی ڈالی۔ نواز نے انکشاف کیا کہ پی پی آئی بی نے ایک جرمن کنسلٹنٹ کو شامل کیا تھا تاکہ درآمدی کوئلے پر مبنی پلانٹس، جیسے ساہیوال اور پورٹ قاسم کے پلانٹس کو تھر کے کوئلے میں تبدیل کرنے کی فزیبلٹی کا جائزہ لیا جا سکے۔ انہوں نے وزیراعظم کی طرف سے تھر اور چھور کے درمیان ریلوے لنک کے جلد افتتاح کا بھی اعلان کیا، جس سے مقامی کوئلے کے استعمال میں مزید مدد کی توقع ہے۔

بیسٹ وے میں ماحولیات کے سربراہ فرخ احمد نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے اہم اخراجات کو بچاتے ہوئے تھر کے کوئلے کے استعمال میں کامیابی کے ساتھ منتقلی کی ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کرنے کے لیے جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط

Published

on

منصور علی شاہ

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں فل کورٹ کے سامنے پیش کرنے کیلئے خط لکھ دیا ہے، سندھ ہائیکورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کے لیے ایڈیشنل ججوں کی نامزدگیوں پر بھی تحفظات کا اظہار کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ کا فُل کورٹ بنچ تشکیل دینے کیلئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے 6 دسمبر کو شیڈول جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کرنے کی بھی استدعا کی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام اپنےخط میں کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر تقریباً دو درجن درخواستیں اس وقت سپریم کورٹ کے اندر زیر سماعت ہیں، چیف جسٹس 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دے دیں، موجودہ جوڈیشل کمیشن 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت ہی بنایا گیا ہے، جس کی آئینی حیثیت سپریم کورٹ میں مختلف درخواست گزاروں نے چیلنج کر دی ہے، 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فیصلے سے پہلے جوڈیشل کمیشن کی قانونی حیثیت بھی مشکوک ہے۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کا یہ مؤقف ہے کہ اگر 26 ویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دے دی گئی تو کمیشن کے تحت ہونے والے تمام فیصلے اور ججز کی تقرریاں بھی غیر مؤثر ہو جائیں گی، جسٹس منیب اختر اور میں نے 31 اکتوبر 2024ء کو فل کورٹ میں ان درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ابھی تک ان درخواستوں کی سماعت مقرر نہیں کی گئی اور رجسٹرار کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا، جب تک ان آئینی معاملات کا حتمی فیصلہ نہیں ہو جاتا، اس وقت تک کے لیے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو ملتوی کر دیا جائے۔

جاری رکھیں

news

چینی ہیکرز کے ہاتھوں امریکیوں کا بڑی تعداد میں میٹا ڈیٹا چوری

Published

on

Salt Typhoon

چین کے ہیکرز نے بڑی تعداد میں امریکی شہریوں کا ڈیٹا چوری کرلیا ہے۔

ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ سالٹ ٹائی فون (Salt Typhoon) نامی چینی ہیکنگ گروپ کی سائبر جاسوسی مہم کے دوران میں امریکیوں کا میٹا ڈیٹا چوری کیا گیا۔

امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں درجنوں کمپنیاں ہیکرز کی زد میں آ چکی ہیں جب کہ صرف امریکی ریاست میں 8 ٹیلی کمیونیکیشن اور ٹیلی کام انفراسٹرکچر فرمز بھی شامل ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے چینی ہیکنگ گروپ سے نمٹنا حکومت کی ترجیح ذمہ داری قرار دے دیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں بھی امریکی محکمہ انصاف اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی طرف سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ چین نے لاکھوں امریکی شہریوں کو آن لائن ہیکنگ کا بھی نشانہ بنایا ہے۔

اسی حوالے سے 7 چینی شہریوں پر مقدمات بھی درج کیے گئے تاہم ان افراد پر الزام تھا کہ وہ امریکی حکام اور شہریوں کے خلاف ہیکنگ کی ایک ایسی مہم کا حصہ رہے ہیں جو 14 سال جاری رہی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~