news
پاکستان میں غربت میں تشویشناک اضافہ: 45 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے
عالمی بینک کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان جنوبی ایشیا کا سب سے زیادہ غربت زدہ ملک بن چکا ہے جہاں تقریباً 45 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، جبکہ 16.5 فیصد افراد روزانہ 900 روپے سے بھی کم کماتے ہیں۔ جنوبی ایشیا میں غربت کی اوسط شرح 27.7 فیصد ہے، جب کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں یہ شرح بالترتیب 23.9 اور 24.4 فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان پاکستان کا سب سے غریب صوبہ ہے جہاں غربت کی شرح 42 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جبکہ پنجاب میں یہ شرح 15 فیصد ہے۔ عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ غربت، تعلیم کی کمی اور بے روزگاری جیسے مسائل اگر فوری طور پر حل نہ کیے گئے تو ملک کو شدید معاشی و سماجی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان کا ابھرتا ہوا متوسط طبقہ بھی صاف پانی، نکاسیٔ آب، سستی توانائی اور مناسب رہائش جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ مزید یہ کہ 15 سے 24 سال کے 37 فیصد نوجوان نہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں، نہ ملازمت اور نہ ہی کسی تربیت کا حصہ ہیں۔ عالمی بینک نے پاکستان کے معاشی ماڈل پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ 2001 سے 2015 تک غربت میں کمی کا جو سفر جاری تھا، وہ اب رک چکا ہے، اور 2022 کے تباہ کن سیلاب اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے بعد حالات مزید ابتر ہو گئے ہیں۔ غربت کی موجودہ قومی شرح 25.3 فیصد ہے جبکہ عالمی معیار کے مطابق یہ 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو ایک خطرناک اشارہ ہے۔
news
کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ
کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔
پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔
شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔
news
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز
سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔
عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟
-
news1 month ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
-
کھیل5 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
-
news6 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
-
news6 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا