Connect with us

news

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا عہدہ مانگ لیا۔

Published

on

اس بات کا اعلان سید زلفی بخاری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کیا۔

عمران خان ، جنہوں نے پارلیمانی عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے ان کی برطرفی تک پاکستان کی قیادت کی، پچھلے سال اگست سے جیل میں ہیں۔ وہ بدعنوانی، بغاوت اور تشدد پر اکسانے کے الزامات میں قید ہے۔ وہ اس سے قبل 2005 سے 2014 تک بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بھی رہ چکے ہیں۔

بخاری کے مطابق، عمران خان کی جانب سے آئندہ 2024 کے انتخابات میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے عہدے کے لیے کھڑے ہونے کی درخواست جمع کرائی گئی ہے۔ بخاری نے کہا کہ عمران خان کی ہدایات کے مطابق ان کا آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر الیکشن 2024 کے لیے درخواست فارم جمع کرایا گیا ہے۔

خان کا آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلق اچھی طرح سے قائم ہے۔ انہوں نے 1975 میں ممتاز ادارے سے گریجویشن کیا، جہاں انہوں نے فلسفہ، سیاست اور معاشیات کی تعلیم حاصل کی۔ چانسلر شپ کے لیے ان کی امیدواری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اس عہدے کے لیے سابق برطانوی وزرائے اعظم ٹونی بلیئر اور بورس جانسن سمیت قابل ذکر شخصیات کا مقابلہ ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے لیے انتخاب ایک بے مثال آن لائن بیلٹ کے ذریعے کرایا جائے گا، جیسا کہ یونیورسٹی کی آفیشل ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے۔ یہ بیلٹ 28 اکتوبر سے شروع ہونے والے مائیکلمس کی مدت کے تیسرے ہفتے کے دوران منعقد کیا جائے گا۔

چانسلر کا انتخاب کانووکیشن کے ارکان کرتے ہیں، جن میں وہ تمام سابق طلباء شامل ہوتے ہیں جنہیں یونیورسٹی سے ڈگری دی گئی ہے۔ امیدواروں کو الیکشن کے لیے اہل ہونے کے لیے کم از کم دو کانووکیشن ممبران سے نامزدگی حاصل کرنا چاہیے۔

چانسلر کا کردار ایک باوقار کردار ہے، جو روایتی طور پر قابل ذکر یونیورسٹی کے فارغ التحصیل اور اکثر ممتاز سیاسی شخصیات کے پاس ہوتا ہے۔ منتخب چانسلر یونیورسٹی کے تعلیمی اور انتظامی کاموں کی نگرانی کرتے ہوئے دس سال کی مدت پوری کرے گا۔

news

محمود خان اچکزئی کی پی ٹی آئی سے سول نافرمانی مؤخر کرنے کی اپیل

Published

on

محمود خان اچکزئی


اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) سے اپیل کی ہے کہ وہ سول نافرمانی کی تحریک کو مؤخر کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ سیاسی بحران کو حل کرنے کے لیے مذاکرات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔

اپنے بیان میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالنا سب سے بہتر راستہ ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ مذاکرات میں یہ طے ہونا چاہیے کہ حکومت کب اور کس طریقے سے رخصت ہوگی۔ ان کے مطابق، اگر مسائل کو بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے تو یہ سب کے لیے بہتر ہوگا، لیکن اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو تحریک چلانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو میں 4 ماہ کے اندر نئے انتخابات کا مطالبہ کرتا ہوں تاکہ عوامی مینڈیٹ کے ذریعے سیاسی استحکام لایا جا سکے۔

اپوزیشن اتحاد کے سربراہ نے اعلان کیا کہ وہ کل پی ٹی آئی کی دعوت پر کُرم جائیں گے اور وہاں تحریکِ انصاف کے شہداء کے لیے دعا میں شریک ہوں گے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق محمود خان اچکزئی کا یہ بیان ایک اہم پیش رفت ہے، جو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا امکان پیدا کر سکتا ہے۔ ان کے اس موقف کو ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کم کرنے کی کوشش سمجھا جا رہا ہے

جاری رکھیں

news

اسٹیٹ بینک 16 دسمبر کو مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا، شرح سود میں کمی متوقع

Published

on

اسٹیٹ بینک


اسٹیٹ بینک آف پاکستان 16 دسمبر بروز پیر مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا، جس میں شرح سود میں کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس اسی روز منعقد ہوگا، جس کے بعد پالیسی کا اعلان ایک پریس ریلیز کے ذریعے کیا جائے گا۔

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ نومبر میں افراطِ زر کی شرح کم ہوکر 4.9 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو گزشتہ چھ سالوں میں سب سے کم سطح ہے۔ افراط زر میں اس نمایاں کمی کو دیکھتے ہوئے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اسٹیٹ بینک شرح سود میں 150 سے 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کر سکتا ہے۔

دوسری جانب، کراچی چیمبر آف کامرس نے مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو فوری طور پر سنگل ڈیجیٹ میں لایا جائے تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ مل سکے۔ چیمبر کے سینئر نمائندے جاوید بلوچانی نے کہا ہے کہ شرح سود میں کم از کم 400 بیسس پوائنٹس کی کمی کی ضرورت ہے تاکہ کاروباری برادری کو سہولت دی جا سکے اور معیشت میں بہتری آئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کمی سے قرضوں کی لاگت کم ہوگی، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور معیشت کو فروغ ملے گا۔ تاہم، کمیٹی کے حتمی فیصلے کا انتظار ہے جو معیشت کے موجودہ حالات اور افراط زر کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

یہ اعلان ملکی معیشت کے لیے ایک اہم اقدام ثابت ہو سکتا ہے اور کاروباری طبقے کے لیے بڑی خوشخبری ہوگی

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~