Connect with us

news

آن لائن منشیات کی اسمگلنگ، منشیات کا تخمینہ 70 ملین روپے سے زیادہ ہے۔

Published

on

پولیس نے آن لائن منشیات کی فروخت میں ملوث ایک جوڑے کو گرفتار کرکے 105 کلو گرام منشیات برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

آپریشن کی قیادت ایس ایس پی آپریشنز ڈاکٹر رضا تنویر، ایس ایس پی انویسٹی گیشن رضوان طارق اور ایس پی سول لائنز فرحت عباس نے کی جنہوں نے پریس کانفرنس کے دوران تفصیلات کا انکشاف کیا۔

اروپ پولیس نے منشیات کی ایک بڑی کھیپ کو روکا جو مختلف آن لائن پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا کے ذریعے فروخت کی جا رہی تھی۔

جوڑے کی شناخت یوسف اور فہیمہ بی بی کے نام سے ہوئی ہے، جو علاقے کے چھوٹے ڈیلرز سے آرڈر وصول کرنے کے لیے خفیہ کوڈز استعمال کر کے یہ غیر قانونی کارروائی چلا رہے تھے۔ ان کے آپریشن میں میتھمفیٹامین (“آئس”)، چرس، ہیروئن اور افیون کی فروخت شامل تھی۔

ایک اطلاع ملنے پر، پولیس نے جوڑے کا سراغ لگایا کیونکہ وہ چھپے ہوئے ڈبوں والی گاڑی میں منشیات کی ایک بڑی کھیپ لے جا رہے تھے۔

چھاپے کے نتیجے میں 105 کلو گرام منشیات برآمد کی گئی جس میں 5.7 کلو گرام میتھ، 23 کلو گرام سے زائد چرس، 28 کلو گرام ہیروئن اور 47.5 کلو گرام افیون شامل ہے۔

پکڑی گئی منشیات کی مجموعی مالیت 70 ملین روپے سے زائد بتائی جاتی ہے۔

ایس ایس پی آپریشنز ڈاکٹر تنویر اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن طارق نے انکشاف کیا کہ یہ جوڑا 2012 سے منشیات فروشی میں ملوث تھا۔

2018 اور پھر 2021 میں پچھلی گرفتاریوں کے باوجود، انہوں نے جیل سے رہا ہونے کے بعد اپنی غیر قانونی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دیں۔ ان کا وسیع نیٹ ورک مختلف ڈیلرز کو منشیات فراہم کرتا تھا، اور وہ بنیادی طور پر اسکولوں اور کالجوں کو نشانہ بناتے تھے، جس سے نوجوان طلباء کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوتا تھا۔

افسران نے وضاحت کی کہ جوڑے نے قبائلی علاقوں سے منشیات حاصل کیں اور انہیں غیر مشکوک موٹرسائیکل سواروں کا استعمال کرتے ہوئے مقامی ڈیلرز میں تقسیم کیا جو اکثر اس سامان کی نوعیت سے بے خبر رہتے تھے جو وہ فراہم کر رہے تھے۔

حکام نے اب جوڑے کے فون ریکارڈز کی مکمل چھان بین شروع کر دی ہے تاکہ ان کے رابطوں اور ساتھیوں کی شناخت اور انہیں گرفتار کیا جا سکے۔

پولیس نے اس بات پر زور دیا کہ وہ گزشتہ ایک ماہ سے منشیات فروشوں کے خلاف سرگرمی سے کریک ڈاؤن کر رہے ہیں، جس میں متعدد گرفتاریاں اور کافی مقدار میں منشیات پہلے ہی ضبط کی جا چکی ہیں۔

خطے میں منشیات کے عادی افراد کے لیے بحالی کے پروگرام بھی شروع کیے گئے ہیں۔

تاہم، انہوں نے زور دیا کہ کمیونٹی کو بھی کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع حکام کو دے کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

بیرسٹر گوہر علی خان کا پارلیمنٹ سے مذاکرات کا مطالبہ

Published

on

بیرسٹر گوہر

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ مذاکرات کے ذریعے راستہ فراہم کرے تاکہ 9 مئی کی دھول بیٹھ سکے۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے اوپر ہونے والے ظلم کا حساب لینے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے اور اس مقصد کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے، جسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر پارلیمنٹ نے مذاکرات کا راستہ نہ دیا تو پی ٹی آئی پھر سے سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو گی اور انہیں بار بار سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہ پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے تاکہ مسائل کا حل نکالا جا سکے۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے 9 مئی کے احتجاج پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں کئی ممالک میں لوگوں نے ایوانوں میں داخل ہو کر احتجاج کیا لیکن وہاں گولی نہیں چلائی گئی، جبکہ پاکستان میں آئینی احتجاج کے دوران گولی چلائی گئی۔ وزیر دفاع کی جانب سے گولی چلانے کا الزام علی امین گنڈاپور کے گارڈز پر لگانے پر گوہر علی خان نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ حکومت یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ گولی چلائی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نفاذ شریعت محمدی کے دوران گولی چلنے سے آٹھ افراد جان سے گئے تھے، لیکن حکومت نے پرچے کاٹ کر معافی مانگی اور معافی مل گئی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت شہید ہونے والوں کے زخموں پر مرہم نہیں رکھ سکتی تھی؟

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انہیں پشتون کارڈ استعمال کرنے کا طعنہ دیا جاتا ہے، مگر ان کا موقف یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں شامل لوگ غیر مسلح تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے کسی بھی ویڈیو میں اسلحہ استعمال نہیں کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو مقبولیت کے لیے جلسے جلوس نکالنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ 8 فروری کو ان کی مقبولیت ثابت ہو چکی ہے۔

جاری رکھیں

news

وزیر دفاع خواجہ آصف کا عمران خان اور جنرل فیض حمید کی پارٹنرشپ پر بیان

Published

on

ایک شخص کی حواریوں کے ہاتھوں ملک کو یرغمال نہیں بننے دیں گے"خواجہ آصف"

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان اور جنرل فیض حمید کی پارٹنرشپ 2018ء سے پہلے کی تھی اور یہ پارٹنرشپ 9 مئی کے بعد بھی جاری رہی۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اقتدار میں لانے والوں میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سرفہرست تھے اور یہ بات شہادتوں سے سامنے آئے گی کہ 2018 میں کس طرح دھاندلی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور اقتدار میں بہت سے سویلین کا ملٹری ٹرائل کیا گیا اور اس بارے میں قانون فیصلہ کرے گا۔ وزیر دفاع نے الزام عائد کیا کہ ڈی چوک میں علی امین گنڈاپور کے گارڈز نے اپنے ہی افراد کو مارا اور اس کا ملبہ پولیس اور رینجرز پر ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گنڈا پور کی گاڑیوں پر ڈنڈے برسائے گئے اور پھر فائرنگ کی گئی، جس کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔ صحافیوں نے جو کوریج کی وہ بھی ثبوت فراہم کرتی ہے۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اگرچہ بعض لوگ 12 افراد کی شہادت کی بات کرتے ہیں، لیکن وہ ان 5 افراد کی شہادت کو نظرانداز کر دیتے ہیں جو رینجرز اور پولیس کے افسران تھے اور دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہوئے۔ ان کے مطابق، ان شہداء کا خون بھی قیمتی ہے اور ان کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

وزیر دفاع نے واضح کیا کہ جب قانون حرکت میں آتا ہے تو اس کا اطلاق سب پر یکساں ہوتا ہے اور جو بھی قانون کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ریاستی ادارے اور افسران قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں تاکہ پاکستان کی سلامتی میں رینجرز، پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کی قربانیاں محفوظ رہیں۔

خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے دور میں کئی افراد کے ملٹری ٹرائل ہوئے تھے، جو اب مختلف وجوہات کی بنا پر نظرانداز کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ بھی قانونی طریقے سے ہوا اس کا جواز تھا، لیکن اگر کوئی فرد قانون سے باہر جا کر کام کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہے اور اس میں کوئی شخص یا ادارہ استثنیٰ نہیں ہے۔ قانون کی بالادستی کے لئے ہر فرد اور ادارے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ملک میں امن قائم رہے اور ہر فرد کو انصاف مل سکے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~