Connect with us

news

پنجاب میں دریاؤں میں طغیانی، بند توڑنے سے درجنوں دیہات زیر آب

Published

on

پنجاب

پنجاب بھر میں دریاؤں میں شدید طغیانی کے باعث خطرناک صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ پنجاب دریائے راوی اور ستلج میں پانی کی سطح خطرے کی حد کو چھو رہی ہے، جس کے باعث خانیوال کی تحصیل کبیروالہ میں واقع ہیڈ سدھنائی کو بچانے کے لیے حفاظتی بند مائی صفوراں کو دو مختلف مقامات سے دھماکہ خیز مواد سے توڑ دیا گیا۔ اس اقدام سے کبیر والا کے 30 اور پیر محل کے 7 دیہات شدید متاثر ہوں گے، جہاں ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہونے کا خدشہ ہے اور مقامی آبادی کو بھی سنگین مشکلات کا سامنا ہے۔

اسی دوران، دریائے ستلج کی طغیانی سے لودھراں اور بہاولپور کے تین حفاظتی بند بھی ٹوٹ چکے ہیں۔ وہاڑی میں سیلابی پانی سے 65 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں، جبکہ تاندلیانوالہ میں 30 دیہات مکمل طور پر زیر آب آ چکے ہیں۔ دریائے چناب کا بڑا ریلا ملتان میں داخل ہو چکا ہے اور اکبر فلڈ بند پر پانی کی سطح چار فٹ تک بڑھ گئی ہے، جس کے بعد ہیڈ محمد والا پر بھی حفاظتی شگاف ڈالنے کے لیے دھماکہ خیز مواد نصب کر دیا گیا ہے۔

پانی کے دباؤ کے پیش نظر ہیڈ محمد والا روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ دریں اثنا، چنیوٹ اور جھنگ میں بھی سیلاب نے شدید تباہی مچائی ہے۔ چنیوٹ کے 150 اور جھنگ کے 261 دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔ مظفرگڑھ کے رنگ پور علاقے میں بھی 24 سے زائد دیہات ڈوب گئے ہیں، جس سے ہزاروں افراد کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔

نالہ ڈیک میں طغیانی کے باعث ظفر وال کے مقام پر پانی کا بہاؤ 40 ہزار کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے، جس سے متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ہے اور ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ تقریباً 300 خاندان خیمہ بستیوں اور ریلیف کیمپوں میں منتقل کیے گئے ہیں۔

ادھر ہیڈ مرالہ پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ کیوسک کے قریب جبکہ ہیڈ خانکی پر 1 لاکھ 61 ہزار کیوسک ہو چکا ہے، جہاں درمیانے درجے کا سیلاب جاری ہے۔ ہیڈ جسڑ پر پانی کی آمد 63,720 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے، جو نچلے درجے کا سیلاب ظاہر کرتی ہے۔ ہیڈ تریموں پر 3 لاکھ 99 ہزار کیوسک کا شدید سیلاب ریکارڈ کیا جا رہا ہے، جہاں اونچے درجے کی طغیانی برقرار ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

Published

on

ممتا بنرجی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔

اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔

Continue Reading

head lines

ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔

اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔

صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔

اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

Continue Reading

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~