Connect with us

news

وی پی این کے استعمال میں اضافے سے حالیہ انٹرنیٹ رکاوٹوں کو منسوب کرنے کی حکومت کی کوشش نے تنقید کا ایک طوفان کھڑا کردیا ہے

Published

on

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن شازہ فاطمہ کی طرف سے فراہم کردہ وضاحت نے بہت سے لوگوں کو یقین نہیں دلایا ہے، جو جوابات سے زیادہ سوالات اٹھا رہے ہیں۔

ایک حالیہ پریس بریفنگ میں، وزیر نے دعویٰ کیا کہ VPN کے استعمال میں اضافے نے ملک کے انٹرنیٹ انفراسٹرکچر پر غیر ضروری دباؤ ڈالا ہے، جس کی وجہ سے نمایاں سست روی واقع ہوئی ہے۔ تاہم، یہ وضاحت پانی کو روکنے میں ناکام رہی، بہت سے لوگوں کو یقین نہیں آیا۔

ڈیجیٹل رائٹس ایڈووکیٹ فریحہ عزیز نے سخت تنقید کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “وزیر کو پہلے یہ بتانا چاہیے کہ کے وی پی این کے استعمال میں اس اچانک اضافے کی وجہ کیا ہے اگر ان کی ایکس پر پابندی نہیں اور حال ہی میں وا ٹس ایپ میں رکاوٹ جس کی وجہ سے میڈیا کو منتقل یا ڈیٹا پر ڈاؤن لوڈ نہیں کیا جا سکا۔ “

ماہر نے مزید کہا کہ واٹس ایپ کی بنیادی کمپنی میٹا پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ ان کی طرف سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور یہ مقامی غلطی ہے۔ “تو اس کی وجہ کیا ہے؟” فریحہ نے سوال کیا۔

ایڈووکیٹ نے حکومت کی مواصلاتی حکمت عملی پر مزید تشویش کا اظہار کیا، پہلے یہ کہنے کے بعد کہ فائر وال سائبر سیکیورٹی کے لیے ہے، شازہ نے اب کہا ہے کہ حکومت نے انٹرنیٹ کے لیے کچھ نہیں کیا۔

“ہم دیکھیں گے کہ آنے والے دنوں میں یہ دعویٰ کیسے ثابت ہوتا ہے” فریحہ نے کہا، یاد کرتے ہوئے جب X کو بلاک کیا گیا تھا، وزیر اطلاعات نے کہا کہ کوئی مسئلہ نہیں تھا، X بالکل ٹھیک کام کر رہا تھا، پھر X کے آخر میں کوئی تکنیکی خرابی یا مسئلہ۔

بعد میں، اس نے کہا، X پر پابندی لگانے والا ایک نوٹیفکیشن سامنے آیا تھا۔ فریحہ نے کہا، “لہذا یہ ممکن ہے کہ ایک بار جب سب کچھ ہو جائے تو اس کا اعتراف ہو سکتا ہے لیکن حکومت ظاہر ہے کہ انکشاف یا شفافیت پر یقین نہیں رکھتی اور وہ کھلے عام گمراہ اور جھوٹ بولتی رہتی ہے،” فریحہ نے کہا۔

news

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کرنے کے لیے جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط

Published

on

منصور علی شاہ

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں فل کورٹ کے سامنے پیش کرنے کیلئے خط لکھ دیا ہے، سندھ ہائیکورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کے لیے ایڈیشنل ججوں کی نامزدگیوں پر بھی تحفظات کا اظہار کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ کا فُل کورٹ بنچ تشکیل دینے کیلئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے 6 دسمبر کو شیڈول جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کرنے کی بھی استدعا کی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام اپنےخط میں کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر تقریباً دو درجن درخواستیں اس وقت سپریم کورٹ کے اندر زیر سماعت ہیں، چیف جسٹس 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دے دیں، موجودہ جوڈیشل کمیشن 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت ہی بنایا گیا ہے، جس کی آئینی حیثیت سپریم کورٹ میں مختلف درخواست گزاروں نے چیلنج کر دی ہے، 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فیصلے سے پہلے جوڈیشل کمیشن کی قانونی حیثیت بھی مشکوک ہے۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کا یہ مؤقف ہے کہ اگر 26 ویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دے دی گئی تو کمیشن کے تحت ہونے والے تمام فیصلے اور ججز کی تقرریاں بھی غیر مؤثر ہو جائیں گی، جسٹس منیب اختر اور میں نے 31 اکتوبر 2024ء کو فل کورٹ میں ان درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ابھی تک ان درخواستوں کی سماعت مقرر نہیں کی گئی اور رجسٹرار کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا، جب تک ان آئینی معاملات کا حتمی فیصلہ نہیں ہو جاتا، اس وقت تک کے لیے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو ملتوی کر دیا جائے۔

جاری رکھیں

news

چینی ہیکرز کے ہاتھوں امریکیوں کا بڑی تعداد میں میٹا ڈیٹا چوری

Published

on

Salt Typhoon

چین کے ہیکرز نے بڑی تعداد میں امریکی شہریوں کا ڈیٹا چوری کرلیا ہے۔

ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ سالٹ ٹائی فون (Salt Typhoon) نامی چینی ہیکنگ گروپ کی سائبر جاسوسی مہم کے دوران میں امریکیوں کا میٹا ڈیٹا چوری کیا گیا۔

امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں درجنوں کمپنیاں ہیکرز کی زد میں آ چکی ہیں جب کہ صرف امریکی ریاست میں 8 ٹیلی کمیونیکیشن اور ٹیلی کام انفراسٹرکچر فرمز بھی شامل ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے چینی ہیکنگ گروپ سے نمٹنا حکومت کی ترجیح ذمہ داری قرار دے دیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں بھی امریکی محکمہ انصاف اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی طرف سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ چین نے لاکھوں امریکی شہریوں کو آن لائن ہیکنگ کا بھی نشانہ بنایا ہے۔

اسی حوالے سے 7 چینی شہریوں پر مقدمات بھی درج کیے گئے تاہم ان افراد پر الزام تھا کہ وہ امریکی حکام اور شہریوں کے خلاف ہیکنگ کی ایک ایسی مہم کا حصہ رہے ہیں جو 14 سال جاری رہی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~