Connect with us

news

حلیم عادل شیخ کی سندھ حکومت پر کرپشن اور نااہلی کے الزامات

Published

on

حلیم عادل شیخ

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور سندھ اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے حالیہ بارشوں کے بعد شہر کی ابتر صورتحال پر سندھ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کی بارش نے کراچی کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا، سڑکیں جھیلوں میں بدل گئیں، لاکھوں گاڑیاں پھنسی رہیں اور گھروں میں پانی داخل ہوگیا، لیکن سندھ حکومت، پیپلز پارٹی کی کے ایم سی اور بلدیاتی ادارے کہیں دکھائی نہیں دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اٹھارہ سال کی کرپشن اور نااہلی نے کراچی کو اس حال پر پہنچا دیا ہے جبکہ حکمران عیاشیوں میں مصروف رہے، عوام اپنی مدد آپ کے تحت مشکلات سے نمٹتے رہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے نمائندے اور تنظیمی کارکنان عوام کے درمیان موجود رہے اور خدمت کی۔ حلیم عادل شیخ کے مطابق کل کی بارش نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ پیپلز پارٹی کراچی دشمن جماعت ہے، جسے عوام کی مشکلات اور شہر کی تباہی سے کوئی غرض نہیں۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں ریکارڈ بارش ہوئی، جس میں گلشن حدید میں سب سے زیادہ 170 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جبکہ اولڈ ایئرپورٹ ایریا میں 158 اور جناح ٹرمینل پر 152.8 ملی میٹر بارش ہوئی۔ بارش کے بعد شہر کے کئی علاقے ڈوب گئے، یہاں تک کہ شارع فیصل بھی پانی میں ڈوب گئی جہاں گاڑیاں تیرتی نظر آئیں۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے شارع فیصل کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ برساتی نالے صاف ہیں اور پانی کی نکاسی جاری ہے۔

محکمہ موسمیات نے کراچی میں آج اور کل مزید بارش اور اربن فلڈنگ کی وارننگ جاری کی ہے۔ صورتحال کے پیش نظر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہر میں عام تعطیل کا اعلان کیا اور شہریوں کو غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~