انٹرٹینمنٹ
سیفی حسن: ایران کی فلم انڈسٹری پابندیوں کے باوجود ترقی کی راہ پر
ایران کی فلم انڈسٹری کی ترقی پر سیفی حسن کے تاثرات
پاکستانی ہدایتکار سیفی حسن نے کہا ہے کہ ایران میں سخت پابندیوں اور قدغنوں کے باوجود فلم انڈسٹری نے حیران کن ترقی کی ہے۔ ان کے مطابق دوپٹے اور برقعے کے ساتھ بھی بہترین اور معیاری فلمیں بن رہی ہیں۔
ایرانی سینما کی کامیابی
انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایران میں میڈیا پر کافی پابندیاں ہیں، لیکن اس کے باوجود ایرانی سینما نے دنیا بھر میں اپنی شناخت قائم کرلی ہے۔ سیفی حسن نے کہا:
“وہاں اداکار دوپٹہ اور برقعہ پہن کر بھی کمال کی اداکاری کرتے ہیں، لیکن پھر بھی شاندار فلمیں تخلیق ہو رہی ہیں۔”
پاکستان اور ایران کا موازنہ
ہدایتکار نے کہا کہ پاکستان میں بھی معیاری کام ہوتا ہے۔ تاہم چونکہ یہاں مواد زیادہ بنتا ہے، اس لیے اچھا کام اکثر نمایاں نہیں ہو پاتا۔ مزید یہ کہ ایران نے اسی ماحول میں رہتے ہوئے ترقی کی ہے، جس کا ہم صرف ماضی کے حوالے سے ذکر کرتے ہیں۔
پروڈکشن ہاؤسز اور فیصلے
سیفی حسن نے انکشاف کیا کہ پروڈکشن ہاؤس زیادہ تر مرکزی کرداروں کا انتخاب خود کرتے ہیں کیونکہ وہ منافع کو ترجیح دیتے ہیں۔ البتہ ہدایتکاروں سے رائے ضرور لی جاتی ہے۔
ہدایتکار کا ذاتی اصول
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ ایسے پروجیکٹس پر کام نہیں کرتے جن میں پسماندہ سوچ کو دکھایا جائے، چاہے پروڈیوسرز انہیں اس پر تنقید ہی کیوں نہ کریں۔
انٹرٹینمنٹ
بھارتی اداکار پنکج دھیر کینسر کے باعث 68 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
بھارتی فلم اور ٹی وی انڈسٹری کے معروف اداکار پنکج دھیر کینسر کے باعث 68 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ طویل عرصے سے کینسر میں مبتلا تھے اور حالیہ مہینوں میں ان کی طبیعت انتہائی خراب ہو گئی تھی۔ علاج کے دوران انہوں نے بڑی سرجری بھی کروائی تھی، مگر طبیعت سنبھل نہ سکی۔
پنکج دھیر نے بھارتی ٹی وی اور فلم انڈسٹری میں کئی یادگار کردار نبھائے۔ ان کے مشہور ڈرامے “مہا بھارت” میں کرن کے کردار نے انہیں بے پناہ شہرت دلائی۔
مداح آج بھی انہیں اس کردار کے ذریعے یاد کرتے ہیں۔
اداکار کے قریبی ذرائع کے مطابق، پنکج دھیر کے پسماندگان میں اہلیہ انیتا دھیر اور دو بچے شامل ہیں۔ بھارتی شوبز انڈسٹری میں ان کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
انٹرٹینمنٹ
سشمیتا سین بیٹی گود لینے کی کہانی
بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ اور سابقہ مس یونیورس سشمیتا سین نے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنی بیٹی گود لینے کی کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ انہیں قانونی اور سماجی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ سن 2000 میں جب وہ صرف 24 سال کی تھیں، تو انہوں نے پہلی بیٹی رینی کو گود لینے کا فیصلہ کیا — حالانکہ اس وقت غیر شادی شدہ خواتین کے لیے یہ ایک غیر معمولی قدم سمجھا جاتا تھا۔
سشمیتا سین نے بتایا کہ جب وہ عدالت میں بچی کو گود لینے کا مقدمہ لے کر گئیں تو انہیں ڈر تھا کہ اگر فیصلہ ان کے خلاف آیا تو رینی ان سے واپس لے لی جائے گی۔ ان کے والد شوبیر سین نے اس موقع پر غیر معمولی تعاون کیا اور اپنی جائیداد کا نصف حصہ رینی کے نام کر دیا تاکہ قانونی شرط پوری ہو سکے۔
اداکارہ نے مزید بتایا کہ عدالت کے جج نے ان کے والد سے کہا،
“اگر آپ بیٹی کو گود لینے دیں گے تو اس سے کوئی اچھا لڑکا شادی نہیں کرے گا۔”
جس پر والد نے جواب دیا،
“میں نے اپنی بیٹی کو کسی کی بیوی بننے کے لیے نہیں بلکہ خود مختار انسان بننے کے لیے پالا ہے۔”
عدالت کے فیصلے کے بعد سشمیتا سین بھارت کی پہلی سنگل مدر بننے والی مشہور شخصیت بن گئیں۔ چند سال بعد انہوں نے دوسری بیٹی علیشہ کو بھی گود لیا۔
-
news1 month ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
-
کھیل5 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
-
news6 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
-
news6 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا