Connect with us

news

فیلڈ مارشل عاصم منیر: سیاسی مصالحت معافی مانگنے سے ممکن، سہیل وڑائچ کا کالم

Published

on

فیلڈ مارشل عاصم منیر

معروف صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے اپنے حالیہ کالم میں فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ہونے والی ملاقات کا احوال بیان کیا ہے۔ ان کے مطابق جنرل عاصم منیر نے واضح کیا کہ صدر یا وزیراعظم کی تبدیلی کی افواہیں بالکل بے بنیاد ہیں اور ان کے پیچھے صرف وہ عناصر ہیں جو سیاسی انارکی پھیلانا چاہتے ہیں۔ برسلز میں ہونے والی اس گفتگو کے دوران آرمی چیف نے کہا کہ سیاسی مصالحت صرف سچے دل سے معافی مانگنے سے ہی ممکن ہے اور یہی رویہ معاشرے میں ہم آہنگی لا سکتا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے عزم اور محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ جنگ کے دنوں میں سول حکومت نے بہترین تدبر کا مظاہرہ کیا۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے معیشت کے حوالے سے ایک مکمل روڈ میپ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ریکوڈک منصوبے سے اگلے سال سے ہر سال دو ارب ڈالر حاصل ہوں گے، جس سے پاکستان قرضوں سے نجات پا سکتا ہے اور خوشحال ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے تعلقات میں چین اور امریکہ کے درمیان توازن برقرار رکھے گا اور بھارت کو بھی خبردار کیا کہ پاکستان کے امن کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ افغان حکومت کو بھی متنبہ کیا گیا کہ طالبان کو پاکستان کی سرزمین میں دھکیلنے کی روش ترک کی جائے۔

سہیل وڑائچ کے مطابق جنرل عاصم منیر انتہائی عاجزی کے ساتھ اوورسیز پاکستانیوں سے ملتے رہے، ہر شخص سے مصافحہ کیا اور سوالوں کے جواب دیے۔ ان کے چہرے پر مسکراہٹ نمایاں تھی اور وہ بار بار اس بات پر زور دیتے رہے کہ پاکستان میں سویلین نظام چلنا چاہیے اور اسے مصالحت اور مصلحت کے ذریعے مزید مضبوط بنایا جانا چاہیے تاکہ ملک کو استحکام مل سکے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~