news
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدہ طے پا گیا
اسلام آباد میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم اقتصادی پیش رفت ہوئی ہے جہاں دونوں ممالک کے مابین ترجیحی تجارتی معاہدہ (پی ٹی اے) طے پا گیا ہے۔ معاہدے پر دستخط کی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی، جس میں پاکستان کی جانب سے سیکریٹری تجارت جواد پال اور افغانستان کی جانب سے ڈپٹی وزیر تجارت ملا احمد اللہ زاہد نے دستخط کیے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کی درآمدی اشیا پر ٹیرف میں نمایاں کمی کریں گے، اور موجودہ 60 فیصد ٹیرف کو کم کر کے 27 فیصد تک لانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
معاہدہ یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہوگا اور ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے مؤثر رہے گا۔ معاہدے کے تحت افغانستان سے درآمد کیے جانے والے انگور، انار، سیب اور ٹماٹر پر ڈیوٹی میں کمی کرے گا، جبکہ افغانستان پاکستان سے آنے والے آم، کینو، کیلے اور آلو پر ٹیرف میں کمی کرے گا۔ اس اقدام کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کو فروغ دینا اور خطے میں اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانا ہے
news
استاد امانت علی خان کو بچھڑے 51 سال گزر گئے، فن آج بھی زندہ
برصغیر کے عظیم کلاسیکل گلوکار اور پٹیالہ گھرانے کے مایہ ناز فنکار استاد امانت علی خان کو اس دنیا سے رخصت ہوئے 51 برس گزر چکے ہیں، مگر ان کا فن آج بھی زندہ ہے اور ان کی گائی ہوئی غزلیں و نغمے سننے والوں کے دلوں پر گہرا اثر چھوڑتے ہیں۔ امانت علی خان 1922 میں ہوشیار پور میں پیدا ہوئے اور موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد اُستاد اختر حسین خان سے حاصل کی۔ وہ پٹیالہ گھرانے کے بانی علی بخش جرنیل کے پوتے اور معروف گلوکار استاد فتح علی خان کے بھائی تھے۔ دونوں بھائیوں نے مل کر گائیکی میں ایک نئی روح پھونکی اور بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔
قیام پاکستان کے بعد استاد امانت علی خان لاہور آ گئے، جہاں انہوں نے ریڈیو پاکستان سے وابستگی اختیار کی اور کلاسیکل و نیم کلاسیکی موسیقی میں ایک منفرد اور قابلِ احترام مقام حاصل کیا۔ ان کے مشہور گیتوں میں ’ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے‘، ’چاند میری زمیں پھول میرا وطن‘ اور ’یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے‘ آج بھی بے حد مقبول ہیں۔
استاد امانت علی خان کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ وہ 17 ستمبر 1974 کو صرف 52 برس کی عمر میں وفات پا گئے، لیکن ان کی موسیقی اور اندازِ گائیکی آج بھی نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
news
بلوچستان: دہشت گرد حملوں میں 9 اہلکار شہید، متعدد زخمی
بلوچستان کے دو مختلف اضلاع میں دہشت گرد حملوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 9 سکیورٹی اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ ضلع شیرانی میں دہشت گردوں نے رات گئے پولیس اور لیویز کے تھانوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکار اور ایک پولیس کانسٹیبل شہید جبکہ متعدد اہلکار زخمی ہو گئے۔ ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق حملے میں بھاری ہتھیار استعمال کیے گئے جس سے تھانے کا مواصلاتی نظام بھی متاثر ہوا۔ واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور ہنگامی اقدامات کا آغاز کر دیا گیا، جب کہ ژوب کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب، بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے شیر بندی میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا گیا، جس میں پاک فوج کے پانچ جوان شہید ہو گئے۔ شہداء میں کیپٹن وقار احمد، نائیک اسمت اللہ، لانس نائیک جنید احمد، خان محمد اور سپاہی محمد ظہور شامل ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، علاقے میں جاری کلیئرنس آپریشن کے دوران بھارت کے پراکسی نیٹ ورک “فتنہ الہندستان” کے پانچ دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ مزید سرچ اور سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے تاکہ دیگر دہشت گردوں کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز قوم کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی، اور شہداء کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔
- news2 weeks ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news5 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- کھیل4 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
- news5 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے