Connect with us

news

شاہد خاقان عباسی کا ہائبرڈ نظام اور جمہوریت پر کڑا مؤقف

Published

on

شاہد خاقان عباسی

عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ملک کے سیاسی نظام پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت ایک ہائبرڈ یعنی نیم بادشاہی نظام قائم ہے، جہاں اگر آپ بادشاہ کی بات نہیں سنیں گے تو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ مختلف ٹی وی انٹرویوز میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت صرف ووٹ ڈالنے کا عمل نہیں بلکہ ایک سوچ اور رویے کا نام ہے، جس کی بنیاد آئین اور شفاف انتخابات پر ہوتی ہے، اور جب الیکشن ہی متنازعہ ہوں، عوام کی رائے کا احترام نہ کیا جائے، تو ایسی جمہوریت بے معنی ہو جاتی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے خبردار کیا کہ اگر عوام سڑکوں پر آ گئی تو طاقت اور جماعتوں کی پہچان باقی نہیں رہے گی۔ ان کے مطابق وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ اپنی بات کو قانون سمجھتے ہیں، حالانکہ جمہوریت میں یہ رویہ ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کو مشورہ دیا کہ جو شخص منتخب نمائندے کو ڈی سیٹ کرنے کی بات کرتا ہے، پہلے اسے خود ڈی سیٹ ہونا چاہیے۔

عمران خان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عوام اب بھی ان کے ساتھ کھڑی ہے، اور ہر وہ لیڈر جس کے پیچھے عوام ہو، وہ جیل بھی کاٹتا ہے۔ انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ عمران خان کو پے رول پر رہا کر کے مذاکرات کیے جائیں کیونکہ سیاست دشمنی نہیں بلکہ بات چیت کا نام ہے۔

اپنے مسلم لیگ ن سے اختلافات پر بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے واضح کیا کہ ان کے اختلافات کسی شخصیت یا عہدے پر نہیں بلکہ اصولی بنیادوں پر ہیں، اور اگر مسلم لیگ ن دوبارہ “ووٹ کو عزت دو” کے بیانیے پر آتی ہے تو وہ ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے عدلیہ پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب سپریم کورٹ کے ججز کو باہر سے فیصلے لکھ کر دیے جا رہے ہوں، تو پھر قانون اور آئین کا وجود ختم ہو چکا ہے۔ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو انہوں نے تاریخ کا متنازع ترین فیصلہ قرار دیا۔

شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف چاہیں تو پانچ سال کیا، تاحیات وزیراعظم بن سکتے ہیں، لیکن انہیں مولانا فضل الرحمان کی دھمکیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اگر مولانا نے اسلام آباد مارچ کا ارادہ کر لیا تو وہ اپنی بات کو انجام تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

Published

on

ممتا بنرجی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔

اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔

Continue Reading

head lines

ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔

اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔

صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔

اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

Continue Reading

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~