news
ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران پر تبصرہ: خامنہ ای کی جان بچائی، جوہری تنصیبات تباہ کیں
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے متعلق اپنے تازہ بیان میں کئی دعوے کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنگ جیتنے کا جو دعویٰ کیا وہ سراسر جھوٹ ہے کیونکہ ان کے ملک کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ جانتے تھے کہ خامنہ ای کہاں چھپے ہوئے ہیں اور انہوں نے ہی ان کی جان بچائی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکی افواج خامنہ ای کو نشانہ بنانے کے قریب تھیں، لیکن انہوں نے اسرائیلی فضائیہ کو تہران پر بڑے حملے سے پیچھے ہٹنے کا حکم دیا۔ ان کے بقول یہ حملہ انتہائی تباہ کن ہوتا اور ہزاروں ایرانی ہلاک ہو سکتے تھے، لیکن انہوں نے اسے روکا۔
ٹرمپ نے ایرانی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس اقدام پر شکرگزاری کے بجائے نفرت اور غصے کا مظاہرہ کیا، جبکہ ایران اگر عالمی نظام کا حصہ نہ بنا تو اس کی حالت مزید خراب ہو گی۔ امریکی صدر نے مزید انکشاف کیا کہ وہ ایران سے ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں، اور امکان ہے کہ اس ملاقات کے نتیجے میں کوئی معاہدہ یا دستاویز سامنے آ جائے۔ تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے ملاقات کے مقام یا شرکاء کے بارے میں کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
سینئر امریکی اہلکار لیویٹ کے مطابق ان مذاکرات کا اصل مقصد ایران کو یورینیم افزودگی سے باز رکھتے ہوئے ایک غیر افزودہ سول نیوکلیئر پروگرام کی طرف لانا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کو اقتصادی پابندیاں ختم کرنے اور بیرونی بینکوں میں موجود 6 ارب ڈالر کے استعمال کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ مزید برآں، امریکہ اپنے اتحادیوں کے ذریعے ایران کو 20 سے 30 ارب ڈالر کی مالی امداد فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے تاکہ وہ ایک پرامن نیوکلیئر توانائی منصوبہ شروع کر سکے۔
ٹرمپ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ایران کی تین جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کیا جا چکا ہے، اور وہ مزید دباؤ کی پالیسی جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی ہیروشیما اور ناگاساکی پر حملے کے بعد جنگ رک گئی تھی، ویسے ہی ایران پر حملے نے بھی جنگ ختم کر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ معاہدہ ہو یا نہ ہو، انہیں فرق نہیں پڑتا، لیکن دنیا پر یہ واضح ہو چکا ہے کہ امریکہ اپنے دشمنوں کو روکنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
news
کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ
کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔
پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔
شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔
news
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز
سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔
عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟
-
news1 month ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
-
کھیل5 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
-
news6 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
-
news6 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا