Connect with us

news

ایرانی وزیر خارجہ کی پیوٹن سے ملاقات، سپریم لیڈر کا خصوصی پیغام روس کے حوالے

Published

on

ایرانی وزیر خارجہ

روسی دارالحکومت ماسکو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، جس میں ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا خصوصی پیغام روسی صدر کو پہنچایا۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ملاقات کے دوران صدر پیوٹن نے ایران پر امریکی حملے کو بے بنیاد جارحیت قرار دیا اور کہا کہ روس ایرانی عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ نے ایران کی تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، اور ایران کی قیادت نے عالمی سطح پر حمایت حاصل کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

اس ملاقات کا بنیادی مقصد امریکی حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے روسی قیادت کو آگاہ کرنا اور ایران کے لیے مزید عملی حمایت حاصل کرنا تھا۔ ایرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران اب تک روس کے ردعمل سے مکمل مطمئن نہیں اور صدر پیوٹن سے امید رکھتا ہے کہ وہ اسرائیل اور امریکہ کے خلاف ایران کے مؤقف کی مزید مؤثر انداز میں حمایت کریں گے۔

ادھر چینی وزارت خارجہ نے موجودہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے پھیلاؤ کو ہر صورت میں روکا جانا چاہیے اور تمام فریقین کو سیاسی حل کی جانب واپس آنا ہوگا۔ چینی ترجمان کے مطابق خلیجی خطہ نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی ایک اہم گزرگاہ ہے اور اس میں جنگ کے شدت اختیار کرنے سے عالمی امن و اقتصادی استحکام کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ چین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری اور سنجیدہ اقدامات کرے تاکہ خطے میں بڑھتی کشیدگی کو روکا جا سکے اور دنیا ایک نئے بحران سے بچ سکے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

وزیراعظم شہباز شریف کا زرعی شعبے میں اصلاحات کا اعلان

Published

on

وزیراعظم شہباز شریف


وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی ترقی سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں زرعی اصلاحات، پیداوار میں اضافے، انفراسٹرکچر کی بہتری، کاروبار دوست ضوابط، اور کسانوں کی آسان زرعی قرضوں تک رسائی سے متعلق تجاویز پیش کی گئیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو فروغ ملے گا، اور اس مقصد کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے زرعی فنانسنگ کا نظام متعارف کروایا جائے گا۔ انہوں نے زرعی ترقیاتی بینک میں فوری اصلاحات کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ شفاف انداز میں کسانوں کو قرضوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) میں زرعی منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی، اور یہ منصوبے میکینائزیشن، ڈیجیٹائزیشن، کسانوں کی قرضوں تک آسان رسائی اور سازگار کاروباری ماحول کے گرد گھومیں گے۔ انہوں نے زراعت کے ساتھ ساتھ لائیوسٹاک سیکٹر کی اصلاحات پر بھی توجہ دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں مل کر جامع حکمت عملی مرتب کریں گی تاکہ کسانوں کو براہِ راست فائدہ پہنچے، پیداوار میں اضافہ ہو اور پیداواری لاگت کم ہو۔

وزیراعظم نے زرعی اجناس کی ذخیرہ گنجائش بڑھانے کے لیے قلیل اور طویل مدتی حکمت عملی وضع کرنے پر زور دیا اور کہا کہ زرعی زوننگ اور ویلیو چین کی حکمت عملی سے برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے چھوٹے کسانوں کے لیے جدید زرعی ٹیکنالوجی متعارف کروانے اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے کسانوں کو جدید معلومات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ “نیشنل ایگریکلچر انوویشن اینڈ گروتھ ایکشن پلان” کے تحت کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور پیداوار میں اضافے کے لیے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کسانوں کو آسان قرضوں تک رسائی فراہم کرنے والے منصوبے کا جلد افتتاح کیا جائے گا۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ زرعی پیداوار میں اضافے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ زرعی مصنوعات میں ویلیو ایڈیشن سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو گا بلکہ قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل کیا جا سکے گا۔ اجلاس میں وفاقی وزرا، نجی شعبے کے ماہرین اور اعلیٰ حکام شریک تھے

جاری رکھیں

news

آڈیٹر جنرل رپورٹ: 300 ارب کی گندم امپورٹ بدنیتی پر مبنی

Published

on

آڈیٹر جنرل رپورٹ


آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ آڈیٹر جنرل رپورٹ میں وفاقی حکومت کے مالی سال 2023-24 کے دوران کیے گئے 300 ارب روپے کی گندم امپورٹ کے فیصلے کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ناقابلِ اعتماد اور مبالغہ آمیز ڈیٹا کی بنیاد پر کیا گیا، جس کے نتیجے میں نہ صرف قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا بلکہ ملکی گندم کے کاشتکار بھی بری طرح متاثر ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ اس مالی سال میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ گندم پیداوار ہوئی تھی، اس کے باوجود طلب کو جان بوجھ کر بڑھا کر پیش کیا گیا تاکہ درآمد کا جواز پیدا کیا جا سکے۔

آڈیٹر جنرل رپورٹ کے مطابق حکومت نے 24 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی تھی، لیکن حقیقت میں 35 لاکھ ٹن سے زائد گندم درآمد کی گئی۔ پنجاب اور سندھ جیسے بڑے زرعی صوبوں نے فلور ملز کو گندم کی کم مقدار فراہم کر کے مارکیٹ میں مصنوعی قلت اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا ماحول پیدا کیا۔ وزارت غذائی تحفظ اور وزارت تجارت پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے نجی شعبے کو فائدہ پہنچانے کے لیے درآمدی عمل کو جان بوجھ کر تاخیر کا شکار بنایا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سرکاری شعبے کی گندم خریداری نہ صرف مقررہ ہدف سے 25 فیصد کم رہی بلکہ آئندہ سال 2024-25 میں یہ کمی 40 فیصد تک جا پہنچی، حتیٰ کہ پنجاب نے ایک دانہ گندم بھی نہیں خریدا۔ کم از کم امدادی قیمت کے بروقت اعلان میں تاخیر سے کسانوں کو قیمت کے تحفظ کی پالیسی سے محروم رکھا گیا۔ مزید یہ کہ گندم فصل کی کٹائی سے عین قبل امپورٹ کی گئی گندم نجی درآمد کنندگان نے ذخیرہ کی، کیونکہ حکومت کے پاس صرف پانچ لاکھ میٹرک ٹن کی ذخیرہ گنجائش موجود تھی۔

رپورٹ میں اسٹریٹجک ذخائر کے سرکاری دعووں کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا گیا کہ افغانستان کی طلب کو بغیر کسی دستاویزی ثبوت کے ملکی کھپت میں شامل کیا گیا، اور مقامی کاشتکاروں کے حقوق کو ذخیرہ اندوزوں اور درآمد کنندگان کے مفاد میں قربان کیا گیا۔ یہ رپورٹ بدنام زمانہ گندم اسکینڈل کی سنگینی کی باقاعدہ سرکاری تصدیق ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~