Connect with us

news

بلاول بھٹو زرداری کا قومی اسمبلی میں خطاب

Published

on

بلاول بھٹو زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کو مشورہ دیا کہ اگر وہ اپنی حکمت عملی تبدیل کریں تو انہیں فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ اُن کی ہر بات قیدی کی رہائی پر مرکوز ہوتی ہے، جو صرف ان کے ووٹرز کا مطالبہ ہے، باقی عوام کے مسائل کچھ اور ہیں۔ بلاول کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے اراکین سے جب زراعت، دہشت گردی یا بھارت کے ساتھ جنگ پر بات کی جائے تو وہ ایک ہی مطالبہ دہراتے ہیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ وہ قومی معاملات پر سنجیدہ نہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی ارکان سے اپیل کی کہ وہ عوام کے مسائل پر بھی بات کریں۔

بھارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے اور پاکستان کا پانی روکتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہو گی اور ہمیں جنگ لڑنا پڑے گی۔ ان کے مطابق اگر بھارت نے خلاف ورزی کی تو تمام دریا پاکستان کے ہوں گے۔ بلاول نے بھارت کی کوششوں کو بھی بے نقاب کیا جن کے ذریعے وہ پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دلوانا اور آئی ایم ایف پیکج رکوانا چاہتا تھا، لیکن ہر محاذ پر بھارت کو شکست ہوئی اور پاکستان نے اپنی پوزیشن کو عالمی سطح پر کامیابی سے منوایا۔

ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جھوٹے الزامات کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا اور مہنگی کارروائی سے پورے خطے کے عوام کی جانیں خطرے میں ڈال دی گئیں۔ ان کے مطابق یہ حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی اس کی مذمت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل امریکی عوام کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے، جبکہ امریکی عوام اس کے خلاف ہیں۔

بلاول بھٹو نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خطے میں بھی ایک نیتن یاہو کی سستی کاپی موجود ہے، جسے پاکستان نے ہر میدان میں شکست دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جہاں گئے، پاکستان کا مؤقف پیش کیا اور اللہ نے ہمیں فوجی اور سفارتی سطح پر کامیابی عطا کی۔

کشمیر کے معاملے پر انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے ہمیشہ مضبوط مؤقف اپنایا ہے، حتیٰ کہ پی ٹی آئی کے دور میں بھارت نے جارحیت کی، مگر اس بار پاکستان نے ڈٹ کر جواب دیا، چھ بھارتی جہاز گرائے اور کشمیر کا مسئلہ جو ماضی میں بھارت کا اندرونی معاملہ کہا جاتا تھا، اب عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔ بلاول نے یقین ظاہر کیا کہ کشمیر کے عوام کو انصاف ضرور ملے گا۔

انہوں نے صدر ٹرمپ کے حوالے سے کہا کہ وہ خود پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو لنچ پر مدعو کر رہے تھے، جسے پاکستان کی فتح کا اعتراف سمجھا جانا چاہیے۔ ان کے مطابق یہ کسی ہاری ہوئی فوج کے ساتھ نہیں بلکہ کامیاب ریاست کے نمائندے کے ساتھ سلوک تھا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~