Connect with us

news

ایرانی وزیر خارجہ: امریکی حملے کے بعد سفارت کاری کا دروازہ بند ہو چکا ہے

Published

on

ایرانی وزیر خارجہ

ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو ایک باضابطہ خط میں آگاہ کیا ہے کہ امریکہ کے حالیہ حملوں کے بعد ایران کے لیے سفارت کاری کا دروازہ مکمل طور پر بند ہو چکا ہے، اور اب دشمن ممالک کی جانب سے ایران کو دوبارہ مذاکرات کی دعوت دینا غیر متعلقہ ہو گیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے عملی اقدامات نہ کیے جانے کی صورت میں یہ بحران مزید گہرا ہو جائے گا۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ایرانی مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے امریکہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر ہونے والا حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کا مکمل حق رکھتا ہے اور ان حملوں کا بھرپور اور متناسب جواب دیا جائے گا، جس کی نوعیت اور وقت کا تعین ایرانی مسلح افواج خود کریں گی۔

ایرانی مندوب نے مزید کہا کہ امریکہ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی خاطر اپنی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جس کا نتیجہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ ان کے بقول، امریکہ نے من گھڑت اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے ایران پر جنگ مسلط کی، جو نہ صرف اخلاقی طور پر ناقابل قبول ہے بلکہ قانونی طور پر بھی کوئی جواز نہیں رکھتی۔

ایروانی نے اقوام متحدہ، فرانس، برطانیہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی اور دوہرے معیار کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ رویہ خود عالمی ضمیر کے لیے چیلنج بن چکا ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ امریکی جارحیت پر فوری، غیر جانبدار اور مؤثر کارروائی کی جائے، بصورت دیگر اس کے تباہ کن اثرات پوری دنیا کو بھگتنا ہوں گے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا، لیکن اپنی خودمختاری اور دفاع سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹے گا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~