Connect with us

news

سعودی عرب: ایران پر امریکی حملے کے بعد خلیجی ممالک میں تابکاری نہیں پھیلی

Published

on

سعودی عرب

سعودی عرب نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد خلیجی ممالک میں تابکاری کے کوئی اثرات سامنے نہیں آئے۔ سعودی عرب خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق، سعودی نیوکلیئر اینڈ ریڈیالوجیکل ریگولیٹری کمیشن نے واضح کیا ہے کہ نہ صرف مملکت بلکہ پورے خلیجی خطے میں تابکاری کے کوئی شواہد نہیں ملے اور ماحول مکمل طور پر محفوظ ہے۔ یہ بیان امریکی فضائی حملے کے بعد ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بعد جاری کیا گیا۔

اسی دوران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے باوجود بیرونی سطح پر تابکاری میں کسی قسم کا اضافہ نہیں ہوا۔ کویت کے نیشنل گارڈ کی جانب سے بھی اطمینان دلایا گیا کہ کویتی فضا اور پانی تابکاری کے حوالے سے بالکل محفوظ اور معمول کے مطابق ہیں۔ مصر کی ایٹمی اور ریڈیولوجیکل ریگولیٹری اتھارٹی نے بھی بتایا کہ وہاں تابکاری کے کوئی اثرات موجود نہیں۔

دوسری جانب، امریکی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، لیکن چین اور روس کے سیٹیلائٹ ماہرین اس دعوے سے اتفاق نہیں کر رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران نے حملے سے قبل ہی اپنے ایٹمی اثاثے اور بھاری مقدار میں یورینیم خفیہ مقامات پر منتقل کر دیے تھے، جس کے باعث امریکی طیارے صرف خالی تنصیبات کو نشانہ بنا کر دھواں اڑاتے رہے۔ مختلف سیٹیلائٹ تصاویر، بھارتی میڈیا اور دیگر ذرائع بھی امریکی بیانیے پر سوال اٹھا رہے ہیں، تاہم اصل حقیقت ایران کے ممکنہ ردعمل سے ہی واضح ہو سکے گی

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

اسمارٹ فونز سے زلزلے کی پیشگوئی کا جدید سسٹم تیار

Published

on

اسمارٹ فونز

سائنس دانوں نے ایک نیا انقلابی سسٹم تیار کیا ہے جو عام اسمارٹ فونز کو زلزلے کی پیشگوئی کرنے والے آلات میں تبدیل کر سکتا ہے۔ یہ سسٹم بڑے زلزلوں سے بروقت خبردار کرنے کا ایک مؤثر اور کم لاگت طریقہ فراہم کرتا ہے۔ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل اور امریکی ادارے یو ایس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے محققین نے یہ نظام مشترکہ طور پر تیار کیا ہے، جو لاکھوں اسمارٹ فونز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے زمین میں آنے والی حرکت کے ابتدائی سگنلز کی نشاندہی کرتا ہے۔ جب ایک ہی وقت میں بڑی تعداد میں فون زمین کی ایک جیسی حرکت کو ریکارڈ کرتے ہیں، تو سسٹم فوری طور پر زلزلے کی نشاندہی کرتا ہے اور آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے افراد کو خبردار کرتا ہے۔ سائنسی جریدے “سائنس” میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، اس سسٹم نے صرف ایک ماہ میں 300 سے زائد زلزلوں کا پتہ لگایا۔ جن علاقوں میں سسٹم نے وارننگ جاری کی، وہاں 85 فیصد افراد نے تصدیق کی کہ انہیں بروقت اطلاع ملی تھی۔ ان میں سے 36 فیصد کو زلزلے سے پہلے، 28 فیصد کو دورانِ زلزلہ، اور 23 فیصد کو بعد میں الرٹ موصول ہوا۔ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ اگرچہ یہ سسٹم روایتی زلزلہ پیما آلات کا مکمل متبادل نہیں بن سکتا، لیکن یہ ان علاقوں میں جہاں جدید سائنسی نیٹ ورک دستیاب نہیں، کم قیمت اور مؤثر ابتدائی انتباہی نظام کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

جاری رکھیں

news

نظام شمسی میں زمین سے 35 گنا بڑا سیارہ Kepler‑139f دریافت

Published

on

نظام شمسی

ماہرین فلکیات نے ایک دوسرے نظام شمسی میں ایک ایسا نیا سیارہ دریافت کیا ہے جو ہماری زمین سے تقریباً 35 گنا بڑا ہے۔ اس سیارے کو Kepler‑139f کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا قطر ہمارے نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کے حجم کا تقریباً 59.5 فیصد ہے، جب کہ اس کا ماس زمین کے مقابلے میں 36 گنا زیادہ ہے۔ یہ سیارہ اپنے مرکزی ستارے کے گرد تقریباً 355 دن میں ایک چکر مکمل کرتا ہے، اور اس کا ستارے سے فاصلہ 1.006 AU یعنی زمین سے سورج کے فاصلے کے برابر ہے۔ یہ دریافت جدید مشاہداتی طریقوں جیسے ٹرانزٹ ٹائمنگ ویری ایشنز (TTV) اور ریڈیئل ویلیو ڈیٹا کی مدد سے عمل میں آئی۔ یہ سیارہ اُس مقام پر موجود ہے جہاں پہلے ہی تین ٹرانزٹنگ سیارے دریافت ہوچکے تھے، لیکن ایک بیرونی دیو ہیکل گیس سیارے کی کشش کے باعث یہ خود ٹرانزٹ کے دوران مشاہدے میں نہیں آ سکا۔ ماہرین نے اس دریافت کے ذریعے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بڑے بیرونی سیارے اندرونی سیاروں کی مداری حرکت اور ٹرانزٹ کی اہلیت پر اثر ڈال سکتے ہیں، جس سے ان کے مشاہدے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ اگرچہ Kepler‑139f ایک نیپچون جیسے گیس سیارہ ہونے کے باعث رہائش کے لیے موزوں نہیں سمجھا جاتا، مگر اس تحقیق سے ستاروں کے گرد سیاروں کے نظام کی ساخت اور ارتقائی عمل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~