Connect with us

news

فیلڈ مارشل عاصم منیر کا امریکہ میں اہم خطاب: پاکستان علاقائی امن کیلئے پرعزم

Published

on

فیلڈ مارشل عاصم منیر

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان علاقائی کشیدگی میں کمی اور تعاون پر مبنی سکیورٹی فریم ورک کے فروغ میں ایک فعال اور ذمے دار کردار ادا کرتا رہے گا، اور عالمی امن کیلئے دی گئی پاکستان کی جانی و مالی قربانیاں اس کے عزم کا ثبوت ہیں۔ ان خیالات کا اظہار فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے سرکاری دورہ امریکہ کے دوران واشنگٹن ڈی سی میں تھنک ٹینکس، عالمی پالیسی ماہرین، سینئر اسکالرز اور بین الاقوامی میڈیا نمائندوں سے ملاقات کے دوران کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت، آپریشنز “معرکہ حق” اور “بنیان مرصوص” کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے پاکستان کے نقطہ نظر کی وضاحت کی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول میں رہا ہے، اور بعض علاقائی ریاستی عناصر ہائبرڈ وارفیئر کے تحت دہشت گردی کو بطور آلہ استعمال کر رہے ہیں جو عالمی اور علاقائی استحکام کیلئے خطرہ ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر قانون پر مبنی بین الاقوامی نظام کی حمایت کرتا ہے اور علاقائی امن کے قیام کیلئے ہر سطح پر کردار ادا کر رہا ہے۔ آرمی چیف نے اپنی گفتگو میں پاکستان کی معاشی صلاحیتوں کو اجاگر کیا اور عالمی سرمایہ کاروں کو آئی ٹی، زراعت، معدنیات اور کان کنی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کی دعوت دی۔ ملاقات کے دوران پاک-امریکہ دیرینہ تعلقات اور باہمی مفادات کا بھی جائزہ لیا گیا، جہاں فیلڈ مارشل نے کہا کہ انسداد دہشت گردی، سلامتی اور اقتصادی ترقی جیسے شعبوں میں دونوں ممالک کی ہم آہنگی موجود ہے۔

انہوں نے دو طرفہ تعاون کو باہمی احترام، اسٹریٹجک اشتراک اور اقتصادی انحصار کی بنیاد پر مزید وسعت دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ شرکاء نے فیلڈ مارشل کے خیالات اور موقف کو سراہا اور اسے پاکستان کی شفاف سفارتکاری اور اصولی موقف کا عکاس قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان ہمیشہ مذاکرات، سفارت کاری اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کا حامی رہا ہے اور مستقبل میں بھی علاقائی کشیدگی کم کرنے کیلئے اپنا مثبت کردار جاری رکھے گا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

بیرسٹر گوہر، پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کیلئے قانونی راستہ اپنائے گی

Published

on

بیرسٹر گوہر

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے واضح کیا ہے کہ پارٹی اپنے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے کسی بھی بیرونی ملک یا قوت سے مدد کی درخواست نہیں کرے گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جمہوری، آئینی اور قانونی راستوں کو اختیار کرتے ہوئے عدالتوں سے ہی ریلیف حاصل کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے خیبرپختونخوا کا بجٹ تعطل کا شکار ہے کیونکہ پارٹی قائد کی مشاورت کے بغیر اہم فیصلے ممکن نہیں۔ بیرسٹر گوہر کے مطابق پارٹی کو موجودہ حالات میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، لیکن بیرونی مداخلت پر انحصار نہیں کیا جائے گا۔

ادھر سینیٹ کے اجلاس میں وزراء کی عدم موجودگی پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے واک آؤٹ کیا۔ سینیٹر شبلی فراز اور کامل علی آغا نے اس صورتحال پر احتجاج کرتے ہوئے حکومت کو تنبیہ کی کہ ایوان کا کورم اور وزراء کی موجودگی یقینی بنائی جائے۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر نے وزراء کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا اور فوری طور پر ایوان میں آنے کی ہدایت دی۔ بعدازاں حکومتی وزراء ایوان میں پہنچے اور وقار مہدی و کامل علی آغا اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لے آئے، تاہم شبلی فراز نے دوبارہ واک آؤٹ کرتے ہوئے حکومت کو کورم پورا کرنے کی ذمہ داری یاد دلائی۔

جاری رکھیں

news

عباس عراقچی، ایران کا کسی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان

Published

on

عباس عراقچی

ایران نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ جب تک اسرائیل کی جانب سے حملے جاری رہیں گے، تہران کسی بھی ملک یا فریق کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار نہیں ہوگا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سرکاری میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے، جبکہ مغربی ممالک اس جارحیت پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

عباس عراقچی نے کہا کہ ایران شہری آبادی، بالخصوص ہسپتالوں کو کبھی نشانہ نہیں بناتا، لیکن اسرائیل جان بوجھ کر ایسے مقامات پر حملے کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے جواب کے بعد لگتا ہے کہ دیگر ممالک اس کشیدگی سے خود کو دور رکھنے میں ہی عافیت سمجھیں گے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپی وزرائے خارجہ نے ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کیلئے جنیوا میں ملاقات کی تیاری کی تھی۔ ان مذاکرات میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع تھی، جبکہ امریکی حمایت سے ایرانی وزیر خارجہ کی شرکت بھی طے پائی تھی۔

یورپی سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایران تعاون پر آمادہ ہو تو کشیدگی کم کرنے کا موقع پیدا ہو سکتا ہے۔ مذاکرات کا مقصد ایران سے یہ یقین دہانی لینا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد تک محدود رہے گا۔ مذاکرات کے بعد ماہرین کی سطح پر اسٹرکچرڈ ڈائیلاگ بھی ترتیب دیا گیا ہے، لیکن ایران کی حالیہ سخت پوزیشن سے یہ عمل تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~