Connect with us

news

ایس آئی ایف سی، پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن

Published

on

ایس آئی ایف سی

پاکستان کی معیشت بحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے، جس کا واضح ثبوت بین الاقوامی سطح پر اعتماد کی بحالی، ترسیلات زر اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں ریکارڈ اضافہ ہے۔ اس مثبت رجحان میں اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کا کلیدی کردار ہے، جو اپنے دوسرے سال میں بھی سرمایہ کاری، معاشی اصلاحات اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مصروفِ عمل ہے۔

مالی سال 2024-25 کے ابتدائی 11 مہینوں کے دوران بیرونِ ملک سے ترسیلات زر 34.89 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئیں، جن میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکا کا بڑا حصہ رہا۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اعتماد کا مظہر ہیں بلکہ ملکی معیشت کے لیے بھی ایک مضبوط سہارا فراہم کر رہے ہیں۔

ایس آئی ایف سی کی کوششوں سے یورپی منڈیوں میں پاکستانی برآمدات میں 8.62 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا، جس کے تحت رواں مالی سال کے ابتدائی 10 مہینوں میں 7.553 ارب ڈالر کی برآمدات ریکارڈ کی گئیں۔ اس سے پاکستان کی بین الاقوامی تجارت میں پوزیشن مستحکم ہوئی ہے۔

سرمایہ کاری کے میدان میں بھی خاصی کامیابیاں حاصل ہوئیں، جہاں مختلف شعبہ جات جیسے تعمیرات، سیمنٹ، ربڑ، گھریلو اشیا اور سماجی خدمات میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سرمایہ کاروں کے بڑھتے اعتماد کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ غیر ملکی کمپنیوں نے پاکستان سے منافع کی واپسی میں 115 فیصد اضافہ کیا، جو کاروباری ماحول کی بہتری کی علامت ہے۔

ماحول دوست ترقی کی جانب بڑھتے ہوئے، پاکستان نے اپنا پہلا گرین سکوک جاری کیا جس کے تحت 30 ارب روپے ماحولیاتی منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے۔ یہ اقدام حکومت کے پائیدار ترقی کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ مزید یہ کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کے لیے 1.4 ارب ڈالر کے پائیدار ترقیاتی فنڈز کی منظوری دے دی ہے، جو عالمی سطح پر پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں پر اعتماد کا ثبوت ہے۔

ایس آئی ایف سی کی قیادت میں کی جانے والی اقتصادی اصلاحات، سرمایہ کاری کے فروغ اور ترقیاتی اقدامات نے نہ صرف موجودہ مالی چیلنجز پر قابو پانے میں مدد دی بلکہ پاکستان کو معاشی استحکام کی جانب بھی گامزن کر دیا ہے، جو ملک کے روشن مستقبل کی نوید ہے

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

وزیراعظم کا چینی ذخیرہ اندوزوں پر کریک ڈاؤن

Published

on

وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں چینی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد ذخیرہ اندوزوں اور سٹے بازوں کے خلاف بلاتفریق سخت کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت ایف آئی اے، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ اداروں کو مکمل اختیارات دے دیے گئے ہیں تاکہ وہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف موثر ایکشن لے سکیں۔

ذرائع کے مطابق آئندہ دنوں میں ملک گیر سطح پر چھاپے، گرفتاریاں اور دیگر قانونی اقدامات متوقع ہیں، جن کا مقصد مصنوعی قلت اور قیمتوں میں کارٹلائزیشن کو روکنا ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی مہنگائی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، اور ایسی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہوگی۔

جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر: شفافیت اور بین الاقوامی توجہ

وزیراعظم نے اپنی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر کی تعمیر کے تمام مراحل میں 100 فیصد شفافیت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اس منصوبے کے لیے 600 کنال اراضی حاصل کرنے کا عمل جاری ہے اور بین الاقوامی ماہرین و کنسلٹنٹس کی تعیناتی کے لیے عالمی اشتہار دیا جا چکا ہے۔

اب تک منصوبے سے متعلق دو کانفرنسز منعقد ہو چکی ہیں جن میں 10 ممالک کی 33 عالمی کمپنیوں نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ چین، ترکیہ، جنوبی کوریا، اور سنگاپور میں منعقدہ روڈ شوز میں عالمی کمپنیوں نے اس منصوبے میں بھرپور دلچسپی ظاہر کی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے جدید ترین طبی تحقیق اور علاج کا مرکز بنے گا۔

یہ دونوں اقدامات پاکستان میں معاشی شفافیت، قانون کی عملداری، اور عالمی سرمایہ کاری کے فروغ کی جانب حکومت کے عزم کا واضح اظہار ہیں۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ کا فیصلہ: ججز ٹرانسفر برقرار، دو ججز کا اختلافی نوٹ سامنے

Published

on

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے جس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین ججز کے تبادلے کو آئینی اور درست قرار دیا گیا۔ 5 رکنی آئینی بینچ کے تین ججز نے ٹرانسفر کو جائز قرار دیا جبکہ دو ججز نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔ فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے پڑھ کر سنایا، جب کہ جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس صلاح الدین پنہور نے اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا۔

اختلافی نوٹ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد کی جانب سے پیش کیا گیا، جس میں ٹرانسفر کو غیر آئینی اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا گیا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ججز کا تبادلہ آئین پاکستان کے تحت درست نہیں اور اس میں صدر مملکت کی جانب سے آئینی حدود کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تبادلہ کے عمل میں نہ مدت مقرر کی گئی اور نہ ہی اس کی وجوہات بیان کی گئیں۔ دونوں ججز کے مطابق یہ تبادلہ غیر شفاف اور عجلت میں کیا گیا۔

انتہائی اہم پہلو یہ ہے کہ اختلافی نوٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ججز کے تبادلے کے پیچھے خفیہ اداروں، خاص طور پر آئی ایس آئی، کی مداخلت کا کردار ہے۔ اختلافی رائے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی جیسے ادارے کو ججز کی تقرری یا تبادلے میں کوئی کردار حاصل نہیں اور یہ آئینی طور پر عدلیہ کے دائرہ کار میں مداخلت کے مترادف ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں یہ معاملہ بھی صدر مملکت کو واپس بھیج دیا کہ وہ فیصلہ کریں کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہے یا مستقل، اور سنیارٹی کا تعین کس بنیاد پر ہوگا۔ اس وقت تک جسٹس سرفراز ڈوگر قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے طور پر اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔

یہ فیصلہ اور اختلافی نوٹ عدلیہ، آئینی عملداری، اور خفیہ اداروں کی حدود سے متعلق کئی سوالات کو جنم دیتا ہے، جن پر مستقبل میں بحث متوقع ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~