Connect with us

news

جسٹس منصور علی شاہ: ججز کو طاقتوروں نہیں، آئین کی زبان بولنی چاہیے

Published

on

جسٹس منصور علی شاہ

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں کہا ہے کہ ججوں کو وقتی اور چھوٹے مفادات کے لالچ میں نہیں آنا چاہیے، چاہے وہ ترقی ہو، طاقت ہو یا ذاتی فائدہ۔ ان کا کہنا تھا کہ ججوں کو آئین کی زبان بولنی چاہیے، نہ کہ طاقتور طبقے کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فوائد عارضی اور دھوکہ دہ ہوتے ہیں، اصل اجر ادارے کی ساکھ اور عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے میں ہے۔

یہ ریمارکس انہوں نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی ایک درخواست مسترد کرتے ہوئے دیے، جس میں ایک خاتون اسسٹنٹ پروفیسر کی تقرری محض شادی کے بعد ڈومیسائل کی تبدیلی کی بنیاد پر منسوخ کی گئی تھی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس عقیل احمد عباسی کی توثیق سے تحریر کردہ فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ صرف تنازعات کے حل کا ادارہ نہیں بلکہ قوم کا آئینی ضمیر ہے، جس کا کام ایک ایسی ترقی پسند اور اصولی فقہ تیار کرنا ہے جو آئین کو زندہ رکھے اور عوام کی بدلتی ضروریات سے ہم آہنگ ہو۔

انہوں نے زور دیا کہ عدلیہ کو کسی بھی بیرونی یا اندرونی دباؤ کا شکار ہوئے بغیر، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کا تحفظ کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی جج آئینی اصولوں پر سمجھوتہ کرتا ہے، تو تاریخ اسے انصاف کے علمبردار کے بجائے ناانصافی کے ساتھی کے طور پر یاد رکھے گی۔ اندرونی تنقید کو غداری نہیں بلکہ ادارے سے وفاداری قرار دیتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدلیہ کو جمہوری اقدار کا محافظ بننا ہوگا، نہ کہ مصلحت کا آلہ۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

Published

on

ممتا بنرجی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔

اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔

Continue Reading

head lines

ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔

اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔

صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔

اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

Continue Reading

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~