Connect with us

news

اسحاق ڈار:اسرائیل پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا

Published

on

اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی ہمت بھی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اسرائیلی وزیراعظم کا جو بیان میڈیا پر چلایا جا رہا ہے وہ پرانا ہے، جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف کے حوالے سے بھی ایک جعلی کلپ گردش کر رہا ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش خطرات کے وقت ہم سب ایک ہیں اور پاکستان کی مسلح افواج مکمل طور پر الرٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیک نیوز کی بھرمار ہے اور عوام کو احتیاط سے کام لینا چاہیے۔

اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ پاکستان نے اسرائیل سے بھی بڑے دشمنوں کا مقابلہ کیا ہے اور اگر پاکستان پر کسی قسم کا حملہ ہوا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہمیشہ تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے، اسی مقصد کے تحت امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے لیے بھی پاکستان نے مثبت کردار ادا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایران اور عمان کے وزرائے خارجہ انہیں مسلسل آگاہ رکھتے رہے اور 15 جون کو امریکا اور ایران کے درمیان دوبارہ مذاکرات شیڈول تھے۔

علاوہ ازیں، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدلطیٰ سے ٹیلیفون پر گفتگو کی جس میں ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے تناظر میں خطے میں بگڑتی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ کوششوں کے عزم کا اعادہ کیا۔ اسی روز، نائب وزیراعظم سے جاپان میں پاکستان کے نامزد سفیر عبدالحمید بھٹہ نے ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے سفیر کو نئی ذمہ داری پر مبارکباد دی اور پاک جاپان تعلقات خصوصاً تجارت، سرمایہ کاری، آئی ٹی اور صنعتی شعبوں میں تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~