Connect with us

news

نیتن یاہو کا آیت اللہ خامنہ ای کو نشانہ بنانے کا بیان

Published

on

نیتن یاہو

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر براہ راست حملے کا عندیہ دے دیا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اگر آیت اللہ خامنہ ای کو ہدف بنایا گیا تو یہ اقدام جنگ کو بڑھاوا نہیں دے گا بلکہ جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران ہمیں جوہری جنگ کے دہانے پر لا چکا ہے اور اب اسرائیل وہی اقدامات کر رہا ہے جو اس کے دفاع کے لیے ضروری ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی جنگی طیارے تہران کی فضاؤں پر راج رکھتے ہیں اور ایران کا جوہری و میزائل پروگرام اسرائیل کے لیے مسلسل خطرہ ہے۔ نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ اسرائیل تہران میں موجود دو اہم حکومتی و عسکری اہداف کو نشانہ بنانے جا رہا ہے اور یہ کارروائی بڑی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل صرف حکومتی اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنا رہا ہے جبکہ ایران معصوم شہریوں پر حملے کر رہا ہے، لہٰذا تہران کے عوام فوری طور پر متاثرہ علاقوں کو خالی کر دیں۔

دوسری جانب، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ ایرانی قوم اسرائیل کے خلاف دفاع میں کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے شہری آبادی، خواتین، بچوں اور سائنسدانوں کو نشانہ بنایا ہے اور ایران کی پرامن جوہری سائٹس پر حملے کیے گئے جن میں کئی افراد جاں بحق ہوئے۔ ایرانی مندوب نے اسرائیل کے اقدامات کو جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فوری طور پر اسرائیل کے جرائم کی مذمت کرے اور کارروائی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت قانونی اور متوازن دفاعی ردعمل دیا ہے اور اسرائیلی حکومت سزا سے نہیں بچ پائے گی

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~