Connect with us

news

مکہ مکرمہ میں میزائل دفاعی نظام نصب، فضائی نگرانی

Published

on

مکہ مکرمہ

مکہ مکرمہ میں حج بیت اللہ کے موقع پر سعودی حکومت کی جانب سے غیر معمولی سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ رواں برس فریضہ حج ادا کرنے والے 16 لاکھ 73 ہزار 230 حجاج کرام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے میزائل دفاعی نظام نصب کر دیا گیا ہے، جو زمین سے فضا میں مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سعودی وزارت دفاع کے مطابق، مکہ مکرمہ میں یہ اقدام خدا کے مہمانوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے کیا گیا ہے اور فضائی دفاعی فورسز ہمہ وقت الرٹ ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے مسجد الحرام اور گرد و نواح کے علاقوں کی فضائی نگرانی کا عمل بھی جاری ہے۔ سعودی ائیر فورس نہ صرف سیکیورٹی بلکہ لاجسٹک و امدادی آپریشنز میں بھی حصہ لے رہی ہے، جن میں مریضوں کی فوری منتقلی اور ضروری آلات کی فراہمی شامل ہے۔

جمعرات کے روز وقوفِ عرفہ کا رکن اعظم انتہائی سہولت اور سکون کے ساتھ ادا کیا گیا۔ شدید گرمی کے باوجود میدان عرفات میں نصب پھوار برسانے والے پنکھے حجاج کے لیے باعثِ راحت بنے۔ سورج غروب ہونے کے بعد حجاج سنت نبوی ﷺ کی پیروی میں مزدلفہ روانہ ہوئے، جہاں انہوں نے مغرب اور عشاء کی نمازیں قصر و جمع کی صورت میں ادا کیں۔

آج شب حجاج مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے قیام کریں گے، اور فجر کے فوراً بعد وادی منیٰ کا رخ کریں گے۔ وہاں وہ جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) کو کنکریاں مارنے، قربانی کرنے اور حلق یا قصر کے بعد احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو جائیں گے۔

سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے مطابق، اس سال بیرونِ ملک سے 15 لاکھ 6 ہزار 576 افراد حج کے لیے سعودی عرب آئے، جب کہ داخلی حجاج کی تعداد 1 لاکھ 66 ہزار 654 رہی۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ عالمی سطح پر حج کے انتظامات نہایت منظم، مؤثر اور محفوظ انداز میں انجام دیے گئے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

خطبۂ حج 2025: تقویٰ، عبادت، شکرگزاری اور نیکیوں کی تلقین

Published

on

خطبۂ حج 2025

حج 2025 کے موقع پر امام و خطیب مسجد الحرام، شیخ صالح بن عبداللہ بن حمید نے میدان عرفات میں خطبۂ حج دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کو انسانیت کے لیے پسند کیا ہے۔خطبۂ حج 2025 کے موقع پرانہوں نے بیت اللہ کے حاجیوں کو تلقین کی کہ اللہ سے ڈریں، کیونکہ تقویٰ دنیا اور آخرت دونوں کی فلاح کا ذریعہ ہے۔ حضور ﷺ کی حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اللہ کی عبادت ایسے کرو جیسے تم اسے دیکھ رہے ہو‘‘۔ اللہ ان لوگوں کو جنت عطا کرے گا جو صبر اور شکر کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں۔ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔ اللہ کا وعدہ ہے کہ جو بندے شکر گزار ہوں گے، انہیں نعمتوں سے نوازا جائے گا۔

شیخ صالح نے کہا کہ قرآن و حدیث لازم و ملزوم ہیں، ان میں سے کسی ایک کا انکار دوسرے کا انکار ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ ایمان صرف زبانی دعوے کا نہیں بلکہ قول، فعل اور عمل کا نام ہے۔ ریاکاری اللہ کے ہاں ناقابل قبول ہے، اور نیکی کرنے والے ہی اللہ کی رحمت کے مستحق ہیں۔ خطبے میں زور دیا گیا کہ اچھائی اور برائی برابر نہیں ہو سکتیں، برائی کا جواب اچھائی سے دو، اور اپنے ہمسایوں کے حقوق کا خیال رکھو۔

انہوں نے بتایا کہ نماز، خصوصاً نمازِ عصر کی حفاظت لازم ہے کیونکہ یہ اللہ اور بندے کے درمیان بہترین تعلق کا ذریعہ ہے۔ روزوں کے ذریعے انسان باطنی بیماریوں سے محفوظ ہو جاتا ہے، اور اللہ نے زمین پر فساد پھیلانے سے سختی سے منع فرمایا ہے۔ نیکیوں کو بڑھانے کی کوشش کرو کیونکہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے، اس کی حدود سے تجاوز نہ کرو۔

خطبۂ حج کا ترجمہ اس سال 35 زبانوں میں دنیا بھر میں نشر کیا گیا تاکہ دنیا کے ہر خطے سے آئے ہوئے مسلمان براہ راست اس کے مفہوم کو سمجھ سکیں۔ لاکھوں حاجیوں نے منیٰ سے میدان عرفات کا رخ کیا، جہاں خطبۂ حج سننے کے بعد ظہر و عصر کی نمازیں یکجا ادا کیں۔ سورج غروب ہونے پر حجاج بغیر مغرب کی نماز ادا کیے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ مغرب اور عشاء کی نمازیں ملا کر ادا کریں گے، کنکریاں جمع کریں گے اور کھلے آسمان تلے رات گزاریں گے۔

بعد ازاں، 10 ذوالحجہ کو جمرہ عقبہ پر سات کنکریاں مارنے، قربانی کرنے، حلق یا قصر اور احرام کھولنے کے مراحل طے کیے جائیں گے۔ 11 اور 12 ذوالحجہ کو تینوں شیطانوں (چھوٹے، درمیانے، بڑے) پر سات سات کنکریاں ماری جائیں گی، پھر طواف زیارت اور صفا و مروہ کی سعی کی جائے گی۔ 13 ذوالحجہ کو منیٰ میں رمی مکمل کرنے کے بعد حجاج اپنی قیام گاہوں کو روانہ ہوں گے، یوں حج کے اہم مناسک اختتام کو پہنچیں گے۔

جاری رکھیں

news

عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ملتوی

Published

on

عمران خان


اسلام آباد ہائیکورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ملتوی کر دی، جس کی وجہ سے انہیں عید سے پہلے عدالت سے کوئی ریلیف نہیں مل سکا۔ یہ مقدمہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف کی دو رکنی بینچ نے سنا۔ سماعت کے دوران نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر رافع مقصود عدالت میں موجود تھے، جبکہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی نمائندگی معروف وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کی۔ سماعت کے آغاز میں بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت سے شکایت کی کہ “یہ تاریخ دعاؤں اور منتوں کے بعد ملی ہے، آسانی سے نہیں ملی۔” جب وہ کیس کا پس منظر بیان کر رہے تھے تو نیب کے پراسیکیوٹر رافع مقصود جذباتی ہو گئے، جس پر جسٹس ڈوگر نے انہیں روکا اور کہا، “جذباتی مت ہوں۔” بیرسٹر سلمان صفدر نے بھی اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “جذباتی تو مجھے ہونا چاہیے، مگر یہاں پراسیکیوشن جذباتی ہو رہی ہے۔” نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہیں کیس کا نوٹس رات کو موصول ہوا اور وہ اس پر مزید مشاورت کر رہے ہیں، اور سینئر پراسیکیوٹر نے انہیں یہ ذمہ داری سونپی ہے۔ انہوں نے عدالت سے دو ہفتوں کی مہلت کی درخواست کی۔ اس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے زور دیا کہ بشریٰ بی بی کی سزا معطل ہونی چاہیے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~