Connect with us

news

ڈی جی آئی ایس پی آر: بھارت کو سبق سکھا دیا، عسکری حکمت عملی کئی دہائیوں تک زیر مطالعہ رہے گی

Published

on

جنرل احمد شریف چوہدری

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ بھارتی حملے کا جس عسکری حکمت عملی سے مقابلہ کیا گیا، وہ کئی دہائیوں تک دنیا میں زیرِ مطالعہ رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کی فوج کو کمزور سمجھا لیکن پاکستانی افواج نے دشمن کو ایسا سبق سکھایا ہے جو وہ مدتوں یاد رکھے گا۔ جنرل احمد شریف کے مطابق اگر بھارت سندھ طاس معاہدے سے پیچھے ہٹا تو پاکستان کے پاس تمام چھ دریاؤں پر حق ہو گا، اور کشمیر کی آزادی کی راہ مزید ہموار ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ جھڑپوں میں بھارتی افواج کو اُن کے عزائم میں ناکامی ہوئی اور پاکستان کی افواج نے ان کا منہ توڑ جواب دیا۔ پاکستانی عوام کے چہروں پر جو اطمینان اور خوشی نظر آ رہی ہے، وہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ قوم اپنی افواج کی کارکردگی سے مطمئن ہے۔ بھارت کے جھوٹے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی میڈیا اور حکومت نے فضائی حملوں، جوہری تابکاری اور وزیراعظم کے انخلاء جیسے کئی جھوٹ گھڑے جنہیں کسی سنجیدہ بین الاقوامی ادارے نے تسلیم نہیں کیا۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ شفاف انداز اپنایا، جواب کی پیشگی اطلاع دی اور 26 میں سے 26 اہداف کامیابی سے نشانہ بنائے، جبکہ بھارت نے شہری آبادی، مساجد اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خود ساختہ اعتماد میں مبتلا ہے، اور ان کا پروپیگنڈہ جھوٹ پر مبنی ہے۔ بھارت کی سوچ یہ تھی کہ پاکستان جواب نہیں دے گا، لیکن پاکستان نے فولادی مزاحمت کی دیوار کھڑی کر دی ہے۔ جنرل شریف نے زور دے کر کہا کہ یہ جنگ صرف عسکری میدان میں نہیں بلکہ سچ اور جھوٹ، انصاف اور فریب کے درمیان بھی ہے، اور الحمدللہ، پاکستان ہر میدان میں سرخرو رہا ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

پاکستان کی الیکٹرانک وارفیئر میں برتری، بھارتی ڈپٹی آرمی چیف کا جنگی ناکامی کا اعتراف

Published

on

نئی دہلی میں ایک اہم دفاعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے معرکہ حق کے دوران پاکستان سے جنگ میں ناکامی کا اعتراف کرلیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے الیکٹرانک وار فیئر کے شعبے میں بھارتی افواج کو حیران و پریشان کر دیا، خصوصاً پاک فضائیہ کی الیکٹرانک جنگی صلاحیتیں بے مثال رہیں۔ انہوں نے آپریشن سندور کے دوران پاک فوج کے الفتح راکٹ سسٹم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان راکٹوں نے بھارتی فوجی اڈوں کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا۔ جنرل راہول سنگھ نے کہا کہ ہمیں اس جنگ میں صرف پاکستان سے نہیں بلکہ بیک وقت تین دشمنوں کا سامنا تھا، اگرچہ سرحد ایک تھی مگر مخالفین میں پاکستان، چین اور ترکی شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین نہ صرف پاکستان کو اسلحہ فراہم کر رہا تھا بلکہ جنگ کے دوران لائیو معلومات بھی فراہم کرتا رہا، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان کو ملنے والا 81 فیصد اسلحہ چینی ساختہ تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین اپنی عسکری ٹیکنالوجی کو براہ راست میدان جنگ میں ٹیسٹ کر رہا تھا اور پاکستان اس کے لیے ایک تجربہ گاہ کی مانند تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ترکی پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان کو نہ صرف ڈرون فراہم کر رہا تھا بلکہ اب ترک ماہرین بھی پاکستانی فوج کے ساتھ موجود تھے۔

جاری رکھیں

news

اے آئی پر مبنی نیا سسٹم گاڑیوں کے حادثات میں نقصانات کا درست اندازہ

Published

on

اے آئی Pakistan Newspaper

سائنس دان ایک ایسا جدید آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پر مبنی ٹول تیار کر رہے ہیں جو گاڑیوں کے حادثات کے بعد پہنچنے والے نقصانات کا درست اندازہ لگا سکے گا اور مرمت کے لیے درکار اقدامات کو منظم انداز میں ترتیب دے گا۔ یہ منصوبہ یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کے اسکول آف کمپیوٹنگ، ایکسیڈنٹ ریپئر گروپ اے بی ایل 1، اور انوویٹ یو کے کے باہمی اشتراک سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ اس جدید اے آئی سسٹم کو برطانیہ کی صف اول کی انشورنس کمپنیوں اور گاڑی فراہم کرنے والے اداروں کو فراہم کیا جائے گا۔

ایسوسی ایشن آف برٹش انشوررز کے مطابق 2024 میں 24 لاکھ گاڑی مالکان نے انشورنس کلیم کیے، جس کے نتیجے میں 11 ارب 7 کروڑ پاؤنڈز کی خطیر رقم ادا کی گئی، جو کہ 2023 کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ ہے۔ ان اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ گاڑیوں کے حادثات اور ان سے متعلق اخراجات ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکے ہیں، جس کے حل کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد لی جا رہی ہے۔

یونیورسٹی کے اے آئی اور ڈیٹا سائنس سینٹر سے وابستہ پروفیسر محمد بدر نے اس منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سسٹم انڈسٹری کو ایک ’ٹیکنیکل بینچ مارک‘ فراہم کرے گا، جو عملی ماہر انجینئرز کو جدید مشین لرننگ اور کمپیوٹر ویژن کے امتزاج کے ساتھ کام کرنے کا موقع دے گا۔ اس سسٹم کی مدد سے انشورنس کمپنیاں نہ صرف حادثات کے نقصانات کا فوری اور درست اندازہ لگا سکیں گی بلکہ مرمت کے مراحل کو بھی تیز، مؤثر اور شفاف بنا سکیں گی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~