Connect with us

news

آئی ایس پی آر کی میر علی واقعے پر وضاحت، خضدار حملے کو بھارتی ریاستی دہشتگردی قرار

Published

on

آئی ایس پی آر


راولپنڈی: شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں 19 مئی کو پیش آنے والے واقعے پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے وضاحت جاری کی ہے جس میں سکیورٹی فورسز پر بعض حلقوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سوشل میڈیا پر بدنیتی پر مبنی منفی مہم کے ذریعے عوام اور افواجِ پاکستان کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں “فتنہ الخوارج” نامی گروہ کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے جسے بھارتی سرپرستی حاصل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ دہشت گرد شہری آبادی کو انسانی ڈھال بنا کر سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے ہیں اور عوامی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاہم، پاک فوج دہشتگردوں کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور میر علی واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

علاوہ ازیں، ترجمان نے خضدار میں اسکول بس پر حملے کو بھارت کی ریاستی دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ بھارت کے پراکسیوں نے بلوچستان میں انجام دیا۔
حملے میں تین معصوم بچے اور دو بالغ افراد شہید جبکہ متعدد بچے زخمی ہوئے۔ ترجمان نے کہا کہ اس بھیانک جرم کے منصوبہ ساز، سہولت کار اور حملہ آور انصاف سے نہیں بچ سکیں گے اور بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

پاکستان کی الیکٹرانک وارفیئر میں برتری، بھارتی ڈپٹی آرمی چیف کا جنگی ناکامی کا اعتراف

Published

on

نئی دہلی میں ایک اہم دفاعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے معرکہ حق کے دوران پاکستان سے جنگ میں ناکامی کا اعتراف کرلیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے الیکٹرانک وار فیئر کے شعبے میں بھارتی افواج کو حیران و پریشان کر دیا، خصوصاً پاک فضائیہ کی الیکٹرانک جنگی صلاحیتیں بے مثال رہیں۔ انہوں نے آپریشن سندور کے دوران پاک فوج کے الفتح راکٹ سسٹم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان راکٹوں نے بھارتی فوجی اڈوں کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا۔ جنرل راہول سنگھ نے کہا کہ ہمیں اس جنگ میں صرف پاکستان سے نہیں بلکہ بیک وقت تین دشمنوں کا سامنا تھا، اگرچہ سرحد ایک تھی مگر مخالفین میں پاکستان، چین اور ترکی شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین نہ صرف پاکستان کو اسلحہ فراہم کر رہا تھا بلکہ جنگ کے دوران لائیو معلومات بھی فراہم کرتا رہا، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان کو ملنے والا 81 فیصد اسلحہ چینی ساختہ تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین اپنی عسکری ٹیکنالوجی کو براہ راست میدان جنگ میں ٹیسٹ کر رہا تھا اور پاکستان اس کے لیے ایک تجربہ گاہ کی مانند تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ترکی پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان کو نہ صرف ڈرون فراہم کر رہا تھا بلکہ اب ترک ماہرین بھی پاکستانی فوج کے ساتھ موجود تھے۔

جاری رکھیں

news

اے آئی پر مبنی نیا سسٹم گاڑیوں کے حادثات میں نقصانات کا درست اندازہ

Published

on

اے آئی Pakistan Newspaper

سائنس دان ایک ایسا جدید آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پر مبنی ٹول تیار کر رہے ہیں جو گاڑیوں کے حادثات کے بعد پہنچنے والے نقصانات کا درست اندازہ لگا سکے گا اور مرمت کے لیے درکار اقدامات کو منظم انداز میں ترتیب دے گا۔ یہ منصوبہ یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کے اسکول آف کمپیوٹنگ، ایکسیڈنٹ ریپئر گروپ اے بی ایل 1، اور انوویٹ یو کے کے باہمی اشتراک سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ اس جدید اے آئی سسٹم کو برطانیہ کی صف اول کی انشورنس کمپنیوں اور گاڑی فراہم کرنے والے اداروں کو فراہم کیا جائے گا۔

ایسوسی ایشن آف برٹش انشوررز کے مطابق 2024 میں 24 لاکھ گاڑی مالکان نے انشورنس کلیم کیے، جس کے نتیجے میں 11 ارب 7 کروڑ پاؤنڈز کی خطیر رقم ادا کی گئی، جو کہ 2023 کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ ہے۔ ان اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ گاڑیوں کے حادثات اور ان سے متعلق اخراجات ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکے ہیں، جس کے حل کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد لی جا رہی ہے۔

یونیورسٹی کے اے آئی اور ڈیٹا سائنس سینٹر سے وابستہ پروفیسر محمد بدر نے اس منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سسٹم انڈسٹری کو ایک ’ٹیکنیکل بینچ مارک‘ فراہم کرے گا، جو عملی ماہر انجینئرز کو جدید مشین لرننگ اور کمپیوٹر ویژن کے امتزاج کے ساتھ کام کرنے کا موقع دے گا۔ اس سسٹم کی مدد سے انشورنس کمپنیاں نہ صرف حادثات کے نقصانات کا فوری اور درست اندازہ لگا سکیں گی بلکہ مرمت کے مراحل کو بھی تیز، مؤثر اور شفاف بنا سکیں گی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~