تجارت
آئی ایم ایف کی رپورٹ: پاکستان کا بیرونی مالیاتی خلا 2027 تک 88 کھرب روپے سے تجاوز کر جائے گا
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی حالیہ اسٹاف رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان کا بیرونی مالیاتی خلا مالی سال 28-2027 تک 88 کھرب روپے (تقریباً 31.4 ارب ڈالر) سے بڑھ جائے گا، جبکہ 2030 تک نجکاری سے کسی قسم کی آمدنی کی توقع نہیں کی جا رہی۔ رپورٹ کے مطابق، اگلے مالی سال 26-2025 میں بجٹ کا بیرونی مالیاتی فرق 19.75 ارب ڈالر تک پہنچنے کا خدشہ ہے، جو مالی سال 27-2026 میں تھوڑی کمی کے بعد 19.35 ارب ڈالر پر آ جائے گا۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ 2027 تک پاکستان کے مجموعی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 23 ارب ڈالر تک متوقع ہیں، جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.85 ارب ڈالر کی سطح پر برقرار رہے گا۔ ترسیلات زر میں کسی نمایاں اضافے کی امید نہیں ہے، اور وہ تقریباً 36 ارب ڈالر کے دائرے میں محدود رہیں گی۔
دوسری جانب، سرکاری ذرائع یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ پاکستان کے لیے ایک اور آئی ایم ایف قرض کے بغیر بیرونی مالیاتی خلا کا انتظام کرنا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ ماہرین اقتصادیات نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ حکومت ایسے حالات میں کس طرح معاشی استحکام حاصل کرے گی، جب کہ خطے میں سیکیورٹی خدشات اور دہشتگردی جیسے مسائل اقتصادی پالیسیوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 2 جون 2025 کو پیش کیا جائے گا، جس میں ان تمام چیلنجز کا ممکنہ حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
news
ایس آئی ایف سی کے تحت پاکستان میں 2 سالہ معاشی و صنعتی ترقی کی جھلک
پاکستان نے اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت گزشتہ دو سالوں میں نمایاں ترقی حاصل کی ہے، جو ملک کی معاشی پالیسیوں میں استحکام، صنعتی نمو اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی توجہ کا مظہر ہے۔ اس عرصے میں صنعت، سیاحت، توانائی، نجکاری، ٹرانسپورٹ، برآمدات اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھرپور پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔
ملک میں ریفریجریٹڈ لاجسٹکس نظام کو جدید بنانے کے لیے این ایل سی کی ریفر سروس متعارف کروائی گئی، جس سے کولڈ چین کا نیٹ ورک مضبوط ہوا۔ اسی دوران ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان میں سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی بنیاد رکھی گئی، جس سے ملک کو عالمی ویلیو چین کا حصہ بننے کا موقع ملا۔
الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت میں بھی نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، جہاں بی وائی ڈی اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ اشتراک کے ذریعے پائیدار ٹرانسپورٹیشن حل متعارف کروائے جا رہے ہیں۔ ٹیکسٹائل کی صنعت کو بحال کرنے کے لیے مربوط حکمت عملی اپنائی گئی ہے جبکہ توانائی کے شعبے میں سبسڈی کا مؤثر توازن قائم کیا گیا۔
صنعتی شراکت داری کے لیے امریکہ اور پی ای ایل کے ساتھ تعاون کے نتیجے میں برآمدات میں بہتری آئی ہے۔ ایس آئی ایف سی کے ذریعے 41 فیصد سالانہ غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس میں مینوفیکچرنگ، توانائی اور معدنیات کے شعبوں میں 1.6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے۔
ملکی سطح پر خصوصی اقتصادی زونز کے قیام سے نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہوا بلکہ 2028 تک پانچ لاکھ نئی ملازمتوں کے امکانات بھی پیدا ہوئے۔ سیاحت کے شعبے میں گانول، ٹھنڈیانی اور سندھ میں تھیمڈ زونز کے قیام کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ گلگت بلتستان میں 44 گیسٹ ہاؤسز کی بحالی سے چار ہزار سے زائد روزگار پیدا ہوئے ہیں۔
سیاحتی خدمات کے لیے موبائل ایپ کے ذریعے مقامی گائیڈز اور سہولیات تک رسائی مزید آسان بنائی گئی ہے۔ 126 ممالک کے لیے ویزا آن آرائیول اور جی سی سی ممالک کے لیے ویزا فری انٹری جیسی سہولیات نے سیاحتی شعبے کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔
عالمی سطح پر پاکستان کی شناخت کو مستحکم کرنے کے لیے آئی ٹی بی جیسے بین الاقوامی سیاحتی میلوں میں شرکت کی گئی، جس میں برلن 2025 شامل ہے۔
حکومتی اصلاحات کے تحت قومی اداروں جیسے پی آئی اے اور بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی نجکاری کا عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی نے دوست ممالک کے ساتھ جی ٹو جی معاہدے اور توانائی کے منصوبوں کی منظوری دی ہے، جبکہ نجکاری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایس آئی ایف سی کو بطور ٹرانزیکشن ایڈوائزر مقرر کیا گیا ہے۔
یہ تمام اقدامات اس امر کا ثبوت ہیں کہ ایس آئی ایف سی نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم، پائیدار اور عالمی معیار کے مطابق بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
news
یو اے ای بینک کی پاکستان کو 1 ارب ڈالر فنانسنگ، 5 سالہ معاہدہ
یو اے ای نے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ کا بندوبست کر لیا ہے، جو کہ پانچ سال کی مدت کے لیے فراہم کی جائے گی۔ یو اے ای بینک ،وزارت خزانہ کے مطابق اس فنانسنگ کا انتظام بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے تعاون سے کیا گیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معیشت پر اعتماد رکھتے ہیں۔ وزارت نے مزید بتایا کہ اس منصوبے میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پالیسی گارنٹی فراہم کی ہے جبکہ فنانسنگ کا 89 فیصد حصہ اسلامی شریعت کے مطابق حاصل کیا گیا ہے۔ اس اقدام میں یو اے ای کے دیگر بینکوں نے بھی مرکزی بینک کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس کامیاب مالی بندوبست کو پاکستان کی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شریعہ کمپلائنٹ طریقے سے فنانسنگ حاصل کرنا نہ صرف ملک کے مالیاتی نظام کی مطابقت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بڑھتے ہوئے اعتماد کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
- news3 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news2 months ago
ماؤنٹ ایورسٹ یا مونا کیا؟ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ کون سا ہے؟
- news2 months ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ