تجارت
ایف بی آر کا افغان ٹرانزٹ پر 10 فیصد فیس کا نفاذ
اسلام آباد سے موصولہ خبروں کے مطابق، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت پاکستان سے گزرنے والے تجارتی سامان پر فوری طور پر 10 فیصد پروسیسنگ فیس عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ 18 مئی 2025 کو جاری ہونے والے نئے ایس آر او 816(I)/2025 کے تحت کیا گیا، جو کہ سابقہ ایس آر او 780(I)/2024 میں توسیع اور ترامیم کا تسلسل ہے۔ اس اقدام کا مقصد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر ہونے والی اسمگلنگ کو روکنا ہے، کیونکہ اکثر درآمدی اشیاء کو افغانستان بھیجنے کے بجائے پاکستان میں ہی غیر قانونی طور پر فروخت کر دیا جاتا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، اب وہ تمام اشیاء اس فیس کے دائرہ کار میں آئیں گی جن کی قیمت کسٹمز حکام طے کریں گے، اور فیس کی ادائیگی درآمدی ڈیکلیریشن کے وقت ضروری ہوگی۔ ان اشیاء میں پہلے سے مستثنیٰ کی گئی کیٹیگریز بھی شامل کر لی گئی ہیں، جیسے ڈیجیٹل مشینری، آٹو پارٹس، سول ورکس کا سامان، زرعی آلات، بجلی پیدا کرنے والے یونٹس، کیمیکلز اور مخصوص فوڈ پراڈکٹس۔
مزید برآں، ایف بی آر نے افغان ٹرانزٹ کے لیے “ریوولونگ انشورنس گارنٹی” کو ختم کرتے ہوئے 100 فیصد قابلِ نقد بینک گارنٹی کا نیا قانون متعارف کرایا ہے، جو کم از کم ایک سال کے لیے مؤثر ہوگا۔ اس اقدام کا مقصد تجارتی سیکیورٹی کو مستحکم بنانا اور قومی معیشت کو اسمگلنگ کے نقصانات سے محفوظ رکھنا ہے۔
news
تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس میں نرمی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑی مالی سہولت دی گئی ہے، جس کے تحت 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد سے کم کرکے 1 فیصد کرنے کی تجویز منظور کرلی گئی۔ سید نوید قمر کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں فنانس بل 2025 کے شق وار جائزے کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا۔ کمیٹی نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں سرمایہ کاری کی کم از کم مدت 3 ماہ مقرر کرنے کی بھی سفارش کی جبکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایک سال کی مدت مقرر کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ حتمی فیصلہ گورنر اسٹیٹ بینک کی رائے کے بعد ہوگا۔
اجلاس میں نان فائلرز کے لیے بینک سے روزانہ کیش نکلوانے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کی تجویز بھی منظور کرلی گئی، تاہم اس رقم پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کر دی گئی۔ کیش آن ڈیلیوری خریداری پر 2 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے اور آن لائن مارکیٹ میں سالانہ 50 لاکھ روپے تک کی فروخت پر ٹیکس چھوٹ دینے کی تجاویز بھی منظور ہوئیں۔ اسی طرح، کاروباری مقامات پر نگرانی کے لیے ایف بی آر اہلکاروں کی تعیناتی کی تجویز قبول کر لی گئی جبکہ غیر رجسٹرڈ افراد کو ای کامرس فروخت پر جرمانے کی تجویز مسترد کر دی گئی۔
اساتذہ کو انکم ٹیکس میں ریلیف دینے کی تجویز ایک بار پھر آئی ایم ایف کی جانب سے مسترد کر دی گئی، جس پر کمیٹی ارکان نے سخت ردعمل دیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے واضح کیا کہ حکومت اپنے بجٹ سے اساتذہ کو سبسڈی دے سکتی ہے، لیکن فی الوقت بجٹ میں اس کی گنجائش موجود نہیں۔ وزیر مملکت خزانہ بلال کیانی نے بھی بجٹ میں کمی بیشی کا حوالہ دیتے ہوئے اساتذہ کو فوری ریلیف کی مخالفت کی، تاہم رکن قومی اسمبلی عمر ایوب نے مؤقف اختیار کیا کہ سودی ادائیگیوں میں کمی کی وجہ سے حاصل بچت کو اساتذہ کی مالی مدد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
اجلاس میں کارپوریٹ تنخواہ دار طبقے سیکٹر پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کی تجویز بھی منظور کرلی گئی، جبکہ ساکرا اکاؤنٹس میں 6 ماہ سے کم مدت کی سرمایہ کاری پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی بھی حمایت کی گئی۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ آمدن سے زیادہ بینکاری لین دین کرنے والوں کے خلاف ڈیٹا حاصل کرنے اور ان پر کارروائی کے لیے کمپیوٹرائزڈ الگورتھم کے ذریعے ریڈ فلیگ سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔ اس تمام عمل کا مقصد ٹیکس نیٹ کو بڑھانا اور محصولات میں اضافہ کرنا ہے۔
news
مہنگائی میں اضافہ جاری: آٹا، دالیں، پٹرول، چکن سمیت 23 اشیاء مہنگی
ملک میں مہنگائی کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، حالانکہ حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔ ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران مہنگائی میں اضافہ 0.27 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جب کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح منفی 2.06 فیصد رہی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران 23 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، جبکہ 8 اشیاء کی قیمتوں میں کمی اور 20 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام دیکھا گیا۔ سب سے زیادہ اضافہ ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں ہوا، جو 452 روپے 47 پیسے مہنگا ہوا، جبکہ زندہ مرغی، چینی، چاول، دالیں، آٹا، پٹرول، ڈیزل، گوشت، گھی اور پیاز بھی مہنگی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔ دوسری جانب انڈے، ٹماٹر اور لہسن جیسی چند اشیاء کی قیمتوں میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں اضافہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے ان کی زندگی کو دشوار بنا دیا ہے اور حکومت کے ریلیف اقدامات صرف دعووں تک محدود دکھائی دیتے ہیں
- news2 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news2 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے
- news2 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news2 months ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ