news
پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کی سروسز بحال
اسلام آباد:
پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) کی سروسز فروری 2024 میں پابندی کے بعد ایک سال سے زائد عرصے بعد بحال کر دی گئی ہیں۔
یہ فیصلہ موجودہ جنگی حالات اور بھارت کے ساتھ کشیدگی کے تناظر میں بیانیے کی جنگ میں مؤثر شرکت کے لیے کیا گیا۔
بدھ کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس چیئرپرسن پلوشہ خان کی صدارت میں ہوا، جہاں چیئرمین پی ٹی اے نے “ایکس” کی بحالی کی تصدیق کی۔ پلوشہ خان نے کہا کہ ایکس کی سروسز رات کے وقت پاکستان میں بحال کر دی گئی ہیں۔
اجلاس میں کمیٹی اراکین نے بھارتی حملے کی شدید مذمت کی اور پاک فوج اور فضائیہ کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔ پلوشہ خان نے کہا کہ بھارت نے ایک بار پھر بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سویلین آبادی کو نشانہ بنایا، جس کا پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا ہے۔
یاد رہے کہ “ایکس” پر پابندی ملک میں سیاسی کشیدگی، جھوٹی اطلاعات اور حساس مواد کی روک تھام کے لیے لگائی گئی تھی۔ اس وقت حکومت کا مؤقف تھا کہ یہ اقدام قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ناگزیر تھا۔
اب جب کہ پاکستان کو سائبر بیانیے کے محاذ پر سرگرم کردار ادا کرنا ہے، “ایکس” کی بحالی ایک اہم اسٹریٹجک قدم سمجھا جا رہا ہے۔
news
سعودی عرب: ایران پر امریکی حملے کے بعد خلیجی ممالک میں تابکاری نہیں پھیلی
سعودی عرب نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد خلیجی ممالک میں تابکاری کے کوئی اثرات سامنے نہیں آئے۔ سعودی عرب خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق، سعودی نیوکلیئر اینڈ ریڈیالوجیکل ریگولیٹری کمیشن نے واضح کیا ہے کہ نہ صرف مملکت بلکہ پورے خلیجی خطے میں تابکاری کے کوئی شواہد نہیں ملے اور ماحول مکمل طور پر محفوظ ہے۔ یہ بیان امریکی فضائی حملے کے بعد ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بعد جاری کیا گیا۔
اسی دوران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے باوجود بیرونی سطح پر تابکاری میں کسی قسم کا اضافہ نہیں ہوا۔ کویت کے نیشنل گارڈ کی جانب سے بھی اطمینان دلایا گیا کہ کویتی فضا اور پانی تابکاری کے حوالے سے بالکل محفوظ اور معمول کے مطابق ہیں۔ مصر کی ایٹمی اور ریڈیولوجیکل ریگولیٹری اتھارٹی نے بھی بتایا کہ وہاں تابکاری کے کوئی اثرات موجود نہیں۔
دوسری جانب، امریکی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، لیکن چین اور روس کے سیٹیلائٹ ماہرین اس دعوے سے اتفاق نہیں کر رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران نے حملے سے قبل ہی اپنے ایٹمی اثاثے اور بھاری مقدار میں یورینیم خفیہ مقامات پر منتقل کر دیے تھے، جس کے باعث امریکی طیارے صرف خالی تنصیبات کو نشانہ بنا کر دھواں اڑاتے رہے۔ مختلف سیٹیلائٹ تصاویر، بھارتی میڈیا اور دیگر ذرائع بھی امریکی بیانیے پر سوال اٹھا رہے ہیں، تاہم اصل حقیقت ایران کے ممکنہ ردعمل سے ہی واضح ہو سکے گی
news
ایران پر حملہ: امریکہ کا انکشاف، مذمت کرنے والے ممالک پس پردہ ہمارے ساتھ تھے
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے انکشاف کیا ہے کہ ایران پر حملہ ہوا اور اس کی مذمت کرنے والے کئی ممالک درحقیقت پس پردہ اس کارروائی کے حق میں تھے۔ امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک نے بظاہر ہماری مخالفت کی، لیکن نجی طور پر وہ سب ہمارے مؤقف سے متفق تھے کہ ایران پر یہ کارروائی ناگزیر تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر اگر کسی کو واقعی اس کارروائی پر اعتراض ہے تو وہ صرف ایرانی حکومت ہے، باقی ممالک نے عوامی تعلقات کی خاطر بیانات دیے ہیں۔
مارکو روبیو کے ان انکشافات کے ساتھ ہی امریکی سینٹرل کمانڈ نے “مڈنائٹ ہیمر” نامی اس خفیہ مشن کی تفصیلات بھی جاری کی ہیں جس کے تحت ایران کی تین اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اس آپریشن میں 7 بی-2 بمبار طیارے شامل تھے جن میں ہر طیارے پر دو افراد سوار تھے، جبکہ پورے مشن کے دوران آپس میں محدود کمیونیکیشن رکھی گئی۔ یہ طیارے امریکہ سے مغرب کی جانب روانہ ہوئے لیکن دشمن کو دھوکہ دینے کے لیے ان کا ابتدائی راستہ بحرالکاہل کی جانب رکھا گیا۔ طویل 18 گھنٹے کی پرواز میں مڈ ایئر فیولنگ بھی کی گئی، اور ہر بی-2 بمبار کے ساتھ ایک معاون جہاز بھی شامل تھا۔
کارروائی سے قبل امریکی سب میرین نے ساڑھے بارہ بجے رات 12 سے زائد ٹوماہاک میزائل داغے جو ایران کے اہم زمینی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوئے۔ پینٹاگون کے مطابق، اس مشن کو مختلف امریکی کمانڈز جیسے اسٹریٹیجک کمانڈ، سائبر کمانڈ، اسپیس کمانڈ اور یورپین کمانڈ کی مدد حاصل تھی۔ جب امریکی بی-2 طیارے نطنز کے قریب پہنچے تو یو ایس پروٹیکشن پیکج ایکشن میں آیا جس کا مقصد طیاروں کو نطنز تک محفوظ طریقے سے پہنچانا تھا۔ اس پیکج میں تیز رفتار وار کرنے والے جدید ہتھیار شامل تھے۔
آپریشن کے دوران کسی بھی امریکی طیارے پر جوابی حملہ رپورٹ نہیں ہوا۔ دو بی-2 بمبار طیاروں نے صبح 2 بج کر 10 منٹ پر فردو نیوکلیئر پلانٹ پر جی بی یو-57 بم گرائے، جبکہ دیگر طیاروں نے بھی اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ یہ پورا مشن ایران کی ایٹمی صلاحیتوں کو محدود کرنے اور امریکی اسٹریٹیجک مقاصد کو پورا کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا تھا۔
- news2 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news2 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news2 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے
- news2 months ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ