Connect with us

news

ٹیکسٹائل انڈسٹری بحران کا شکار، اپٹما کا امریکی کاٹن درآمد سے انکار

Published

on

اپٹما

اسلام آباد: اپٹما کا امریکی کاٹن کی درآمد سے انکار، ای ایف ایس اسکیم کے خاتمے تک گارنٹی نہ دینے کا اعلان
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے امریکہ سے کاٹن درآمد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اجلاس کی صدارت سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کی۔
اپٹما کے چیئرمین کامران ارشد نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ ٹیرف کے بعد امریکی کاٹن کی درآمد پر غور ممکن نہیں، جب تک ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) کا خاتمہ نہیں کیا جاتا، تب تک حکومت کو کوئی گارنٹی نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یارن اور فیبرک کو نیگیٹو لسٹ میں شامل کر کے 18 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کیا جائے۔
کامران ارشد نے کہا کہ ای ایف ایس اسکیم کے تحت درآمدی کاٹن کو ڈیوٹی فری کر دیا گیا جبکہ مقامی کاٹن پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے۔ ان کے مطابق، اس اسکیم کے باعث ٹیکسٹائل انڈسٹری تباہی کے دہانے پر ہے اور ایف بی آر کو گزشتہ 11 ماہ سے اس پر سمجھانے کی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ای ایف ایس اسکیم میں 800 سے زائد فراڈز پر ایف آئی آرز درج ہو چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ:
بجلی کی قیمت 9 سینٹ فی یونٹ مقرر کی جائے۔
ایڈوانس ٹیکس کو 2.5 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کیا جائے۔
نارمل ٹیکس 29 فیصد کم کر کے ریلیف دیا جائے۔


چیئرمین اپٹما نے بتایا کہ:


گیس کی قیمت میں اضافہ ہو چکا ہے۔
120 اسپننگ ملز اور 800 کاٹن جیننگ فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں۔
رواں سال ٹیکسٹائل برآمدات 18 ارب ڈالرز سے کم رہنے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین پر ٹیرف لگنے سے پاکستان کو برآمدی مواقع میسر آ سکتے ہیں، تاہم بھارت نے پاکستان کی درآمدات پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے، اور شپنگ کمپنیاں بھی ایکسپورٹ آرڈرز اٹھانے سے انکار کر رہی ہیں۔
اجلاس میں دیگر کاروباری ایسوسی ایشنز نے بھی بجٹ تجاویز پیش کیں:
ڈیری ایسوسی ایشن نے ڈبہ پیک دودھ پر ٹیکس 10 فیصد سے کم کرنے کا مطالبہ کیا۔
فروٹ جوسز ایسوسی ایشن نے ڈبہ پیک جوسز پر ایکسائز ڈیوٹی 10 فیصد کرنے کی سفارش کی۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

سائنسدانوں کا کارنامہ: 1 سینٹی میٹر سے چھوٹا اُڑنے والا وائرلیس روبوٹ تیار

Published

on

سائنسدانوں کا کارنامہ

سائنسدانوں کا کارنامہ،سائنسدانوں نے شہد کی مکھی سے متاثر ہو کر ایک حیران کن ایجاد کی ہے، جس کے تحت انہوں نے ایک ایسا وائرلیس اُڑنے والا روبوٹ تیار کر لیا ہے جس کا سائز صرف 1 سینٹی میٹر سے بھی کم ہے۔ یہ چھوٹا سا روبوٹ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے میں تیار کیا گیا ہے اور اس کا وزن صرف 21 ملی گرام ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ روبوٹ ہوائی جہاز کے پنکھے یا ایک چھوٹے ہیلی کاپٹر جیسا دکھائی دیتا ہے اور اسے بغیر کسی تار کے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس میں پرزے نصب کرنا سائنسدانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا جسے برکلے کی ٹیم نے کامیابی سے مکمل کیا۔

یونیورسٹی کے مکینیکل انجینئرنگ کے سائنسدانوں کا کارنامہ پروفیسر لیوی لین کے مطابق یہ روبوٹ نہ صرف اُڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ہوا میں معلق رہ سکتا ہے، اپنی سمت بھی تبدیل کر سکتا ہے اور چھوٹے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، جو اس سائز کے کسی بھی دوسرے روبوٹ میں ممکن نہیں۔ روبوٹ کی پرواز کے لیے ایک بیٹری استعمال کی جاتی ہے اور اس کی رہنمائی ایک بیرونی مقناطیسی (میگنیٹک) فیلڈ کے ذریعے کی جاتی ہے، جو اس کی پرواز کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔ یہ چھوٹا لیکن غیر معمولی روبوٹ جدید ٹیکنالوجی میں ایک اہم سنگِ میل تصور کیا جا رہا ہے

جاری رکھیں

news

جیفری ہنٹن، مصنوعی ذہانت انسانوں کیلئے خطرہ بن سکتی ہے

Published

on

جیفری ہنٹن

مصنوعی ذہانت کے شعبے کے بانیوں میں شمار ہونے والے اور “اے آئی کے گاڈ فادر” کے طور پر جانے جانے والے معروف کمپیوٹر سائنسدان جیفری ہنٹن نے مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ 10 سے 20 فیصد امکانات موجود ہیں کہ اے آئی مستقبل میں انسانوں کی جگہ لے سکتی ہے یا ان پر حاوی ہو سکتی ہے۔ جیفری ہنٹن، جو گوگل کے سابق نائب صدر رہ چکے ہیں اور جنہیں 2018ء میں کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں اعلیٰ ترین ٹرننگ ایوارڈ سے نوازا گیا، نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر اس ٹیکنالوجی کے خطرات کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اے آئی دو پہلوؤں سے خطرناک ہو سکتی ہے: ایک جانب یہ غلط اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن چکی ہے، جعلی ویڈیوز، تصاویر اور آوازیں بنانا اب نہایت آسان ہو گیا ہے، جو کہ فریب، اسکیمز اور عوامی دھوکا دہی جیسے جرائم کو بڑھا رہا ہے؛ دوسری جانب اس میں وہ صلاحیت بھی موجود ہے کہ اگر اس پر مناسب کنٹرول نہ رکھا گیا تو یہ انسانوں کے لیے وجودی خطرہ بن سکتی ہے۔ ہنٹن کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ اگر ذہین سائنسدان اس پر تحقیق جاری رکھیں تو ہم کوئی ایسا طریقہ تلاش کر سکتے ہیں جس سے اے آئی کو محفوظ رکھا جا سکے۔

جیفری ہنٹن نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جن میں حکومتوں کی جانب سے سخت ضوابط، مصنوعی ذہانت سے لیس فوجی روبوٹس پر عالمی سطح پر پابندی اور اس شعبے میں مزید تحقیق شامل ہے تاکہ اس تیزی سے ترقی کرتی ٹیکنالوجی کے ممکنہ خطرات کو روکا جا سکے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~