Connect with us

news

پاکستان کا پہلا لانگ رینج ریڈار AM 350 S تیار، 450 کلومیٹر تک نگرانی کی صلاحیت

Published

on

پہلا لانگ رینج زمینی نگران ریڈار

پاکستان نے دفاعی شعبے میں ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے پہلا لانگ رینج زمینی نگران ریڈار ایجاد کر لیا ہے، جس کی مدد سے 450 کلومیٹر دور دشمن کی توپوں، ٹینکوں اور دیگر عسکری سرگرمیوں پر نظر رکھی جا سکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق، یہ جدید ریڈار AM 350 S سرکاری ادارے این آر ٹی سی اور نجی دفاعی ٹیکنالوجی کمپنی بلیو سرج کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔ یہ ریڈار مکمل طور پر مقامی سطح پر ڈیزائن اور تیار کیا گیا ہے، اور اسے ٹرک پر نصب کرکے کسی بھی مقام پر لے جایا جا سکتا ہے۔

AM 350 S ریڈار نہ صرف 350 کلومیٹر دور تک دشمن کی نگرانی کرتا ہے بلکہ 60 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے والے طیارے کو بھی شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں نصب جدید ٹیکنالوجی دشمن کی جانب سے اس ریڈار کو جام کرنے کی کوششوں کو بھی ناکام بناتی ہے۔

یہ ریڈار S Band اور AESA ٹیکنالوجی سے لیس ہے، جو شدید موسمی حالات جیسے دھند، بارش اور طوفان میں بھی مؤثر طریقے سے کام کرتا ہے۔ اسے صرف 30 منٹ میں آپریشنل بنایا جا سکتا ہے اور اس کے لیے محض 400 واٹ بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ دفاعی ماہرین اسے پاکستانی انجینیئرز کی مہارت، محنت اور عسکری ٹیکنالوجی کی ترقی کا مظہر قرار دے رہے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی، پاکستان نے فتح سیریز کے زمین سے زمین پر مار کرنے والے جدید میزائل کا بھی کامیاب تجربہ کیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، 120 کلومیٹر تک مار کرنے والا یہ میزائل جدید نیوی گیشن سسٹم سے لیس ہے اور اس کا تجربہ فوج کی آپریشنل تیاری اور تکنیکی صلاحیتوں کی توثیق کے لیے کیا گیا۔

تجربے کا مشاہدہ پاک فوج کے سینئر افسران، اسٹریٹجک اداروں کے ماہرین، سائنسدانوں اور انجینئرز نے کیا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور آرمی چیف نے کامیاب تجربے پر ٹیم کو مبارکباد دی اور پاک فوج کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

سائنسدانوں کا کارنامہ: 1 سینٹی میٹر سے چھوٹا اُڑنے والا وائرلیس روبوٹ تیار

Published

on

سائنسدانوں کا کارنامہ

سائنسدانوں کا کارنامہ،سائنسدانوں نے شہد کی مکھی سے متاثر ہو کر ایک حیران کن ایجاد کی ہے، جس کے تحت انہوں نے ایک ایسا وائرلیس اُڑنے والا روبوٹ تیار کر لیا ہے جس کا سائز صرف 1 سینٹی میٹر سے بھی کم ہے۔ یہ چھوٹا سا روبوٹ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے میں تیار کیا گیا ہے اور اس کا وزن صرف 21 ملی گرام ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ روبوٹ ہوائی جہاز کے پنکھے یا ایک چھوٹے ہیلی کاپٹر جیسا دکھائی دیتا ہے اور اسے بغیر کسی تار کے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس میں پرزے نصب کرنا سائنسدانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا جسے برکلے کی ٹیم نے کامیابی سے مکمل کیا۔

یونیورسٹی کے مکینیکل انجینئرنگ کے سائنسدانوں کا کارنامہ پروفیسر لیوی لین کے مطابق یہ روبوٹ نہ صرف اُڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ہوا میں معلق رہ سکتا ہے، اپنی سمت بھی تبدیل کر سکتا ہے اور چھوٹے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، جو اس سائز کے کسی بھی دوسرے روبوٹ میں ممکن نہیں۔ روبوٹ کی پرواز کے لیے ایک بیٹری استعمال کی جاتی ہے اور اس کی رہنمائی ایک بیرونی مقناطیسی (میگنیٹک) فیلڈ کے ذریعے کی جاتی ہے، جو اس کی پرواز کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔ یہ چھوٹا لیکن غیر معمولی روبوٹ جدید ٹیکنالوجی میں ایک اہم سنگِ میل تصور کیا جا رہا ہے

جاری رکھیں

news

جیفری ہنٹن، مصنوعی ذہانت انسانوں کیلئے خطرہ بن سکتی ہے

Published

on

جیفری ہنٹن

مصنوعی ذہانت کے شعبے کے بانیوں میں شمار ہونے والے اور “اے آئی کے گاڈ فادر” کے طور پر جانے جانے والے معروف کمپیوٹر سائنسدان جیفری ہنٹن نے مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ 10 سے 20 فیصد امکانات موجود ہیں کہ اے آئی مستقبل میں انسانوں کی جگہ لے سکتی ہے یا ان پر حاوی ہو سکتی ہے۔ جیفری ہنٹن، جو گوگل کے سابق نائب صدر رہ چکے ہیں اور جنہیں 2018ء میں کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں اعلیٰ ترین ٹرننگ ایوارڈ سے نوازا گیا، نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر اس ٹیکنالوجی کے خطرات کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اے آئی دو پہلوؤں سے خطرناک ہو سکتی ہے: ایک جانب یہ غلط اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن چکی ہے، جعلی ویڈیوز، تصاویر اور آوازیں بنانا اب نہایت آسان ہو گیا ہے، جو کہ فریب، اسکیمز اور عوامی دھوکا دہی جیسے جرائم کو بڑھا رہا ہے؛ دوسری جانب اس میں وہ صلاحیت بھی موجود ہے کہ اگر اس پر مناسب کنٹرول نہ رکھا گیا تو یہ انسانوں کے لیے وجودی خطرہ بن سکتی ہے۔ ہنٹن کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ اگر ذہین سائنسدان اس پر تحقیق جاری رکھیں تو ہم کوئی ایسا طریقہ تلاش کر سکتے ہیں جس سے اے آئی کو محفوظ رکھا جا سکے۔

جیفری ہنٹن نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جن میں حکومتوں کی جانب سے سخت ضوابط، مصنوعی ذہانت سے لیس فوجی روبوٹس پر عالمی سطح پر پابندی اور اس شعبے میں مزید تحقیق شامل ہے تاکہ اس تیزی سے ترقی کرتی ٹیکنالوجی کے ممکنہ خطرات کو روکا جا سکے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~