Connect with us

news

محفوظ پنجاب ایکٹ 2025: امن و امان کے لیے خطرہ بننے والوں پر سخت اقدامات تجویز

Published

on

محفوظ پنجاب ایکٹ 2025

محکمہ داخلہ پنجاب نے محفوظ پنجاب ایکٹ 2025 کا ابتدائی مسودہ تیار کر لیا ہے، جس کا مقصد صوبے میں امن و امان کو یقینی بنانا ہے۔ اس مسودے کے تحت امن و امان کے لیے خطرہ بننے والے افراد کے خلاف سخت اقدامات کیے جا سکیں گے، جن میں ان کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈز کو بلاک کرنا بھی شامل ہے۔

ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق اس ایکٹ میں ضلعی سطح پر قائم ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کو مزید اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔ مسودے کے تحت اگر کوئی فرد امن عامہ کے لیے خطرہ ہو تو اسے 90 دن کے لیے حفاظتی تحویل میں لیا جا سکے گا۔ ایسے افراد کی غیر منقولہ جائیداد کو ضبط کیا جا سکے گا جبکہ ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی سفارش وفاقی حکومت کو بھیجی جائے گی۔

اس کے علاوہ سنگین جرائم میں ملوث افراد کے نام نو فلائی لسٹ میں شامل کرنے کی بھی سفارش کی جائے گی۔ مسودے میں کالعدم تنظیموں کے ارکان کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کا اختیار بھی تجویز کیا گیا ہے۔

انٹیلی جنس کمیٹیوں کے احکامات کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں جن میں 3 سے 5 سال قید اور 5 سے 10 لاکھ روپے تک جرمانہ شامل ہے۔ کسی بھی شخص کو تین ماہ سے زیادہ عرصے کے لیے حفاظتی تحویل میں رکھنے کی اجازت صرف صوبائی ریویو بورڈ دے گا، جسے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے قائم کیا جائے گا۔ اس بورڈ کے سربراہ اور دو ارکان ہائیکورٹ کے موجودہ یا سابقہ ججز پر مشتمل ہوں گے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

زینب قیوم کی شادی کے دس ماہ بعد طلاق کا چونکا دینے والا انکشاف

Published

on

By

زینب قیوم

پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف ماڈل اور اداکارہ زینب قیوم نے حال ہی میں ایک ویب شو میں اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں چونکا دینے والے انکشافات کیے۔ اداکارہ نے بتایا کہ ان کی شادی کے صرف دس ماہ بعد ہی شوہر نے انہیں طلاق دے دی تھی۔

زینب قیوم نے گفتگو کے دوران بتایا کہ انہوں نے 2010 میں شادی کی تھی جس کے بعد وہ دبئی اور پھر لندن منتقل ہوگئیں۔ انہوں نے کہا، ’’میں تو سوچتی تھی کہ شوہر کے گھر سے ہی میری میت اٹھے گی، مگر قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔‘‘

اداکارہ کے مطابق ان کے شوہر کو لگتا تھا کہ دونوں کے درمیان مطابقت نہیں ہے، اسی وجہ سے انہوں نے رشتہ ختم کر دیا۔ زینب قیوم نے کہا، ’’میں شکر گزار ہوں کہ انہوں نے سب کچھ خود ہی ختم کر دیا، کیونکہ میں نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی تھی۔‘‘

انہوں نے اعتراف کیا کہ طلاق کے بعد وہ ذہنی طور پر بہت متاثر ہوئیں اور اکثر سوچتی تھیں کہ ایک کامیاب کیریئر کے باوجود وہ اپنی ازدواجی زندگی میں کیوں ناکام رہیں۔ تاہم، اب وہ زندگی کو مثبت انداز میں دیکھتی ہیں اور کسی قسم کا کوئی پچھتاوا محسوس نہیں کرتیں۔

زینب قیوم کا شمار پاکستان کی صفِ اول کی ماڈلز میں ہوتا ہے۔ وہ کئی معروف ڈراموں میں بڑی عمر کی مضبوط خواتین کے کردار ادا کرچکی ہیں۔ انہیں 2004 میں لکس اسٹائل ایوارڈز میں سال کی بہترین ماڈل کا اعزاز بھی مل چکا ہے۔

اداکارہ کے ان انکشافات نے سوشل میڈیا پر بھی توجہ حاصل کر لی ہے، جہاں مداح ان کے حوصلے اور صاف گوئی کو سراہ رہے ہیں۔

جاری رکھیں

news

اے آئی ایپس کے صارفین ایک ارب سے تجاوز کر گئے: نئی تحقیق

Published

on

By

اوپن اے آئی

ایک نئی تحقیق کے مطابق اے آئی ایپس کے صارفین کی تعداد دنیا بھر میں ایک ارب سے تجاوز کر چکی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی، گوگل جیمینائی، اینتھروپک کلاوڈ اور دیگر مصنوعی ذہانت پر مبنی ایپس نے ڈیجیٹل دنیا میں انقلابی تبدیلی پیدا کر دی ہے۔

ڈیجیٹل 2026 رپورٹ کے مطابق اے آئی ٹیکنالوجی ابتدائی اپنانے والوں سے نکل کر اب ماس مارکیٹ تک پھیل رہی ہے۔ رپورٹ میں 700 صفحات پر مشتمل تفصیلی ڈیٹا پیش کیا گیا ہے جس میں واضح کیا گیا کہ مصنوعی ذہانت اب انٹرنیٹ صارفین کے روزمرہ کے استعمال کا اہم حصہ بن چکی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس رجحان کے نتیجے میں روایتی سرچ انجنز، مثلاً گوگل اور بنگ کے استعمال میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ صارفین اب اپنے سوالات کے جوابات، مواد کی تیاری اور تجزیے کے لیے اے آئی پلیٹ فارمز پر زیادہ انحصار کر رہے ہیں۔

ڈیٹا اینالسٹ سائمن کیمپ کا کہنا تھا کہ اے آئی صارفین کو نہ صرف تیز اور درست معلومات فراہم کر رہا ہے بلکہ انہیں مختلف موضوعات پر زیادہ تفصیلی اور ذاتی نوعیت کے جوابات بھی دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ تبدیلی مستقبل میں انٹرنیٹ کے ڈھانچے اور ڈیجیٹل مارکیٹ کے رویوں پر گہرے اثرات ڈالے گی۔ اے آئی ایپس کے تیزی سے بڑھتے صارفین سے واضح ہے کہ مصنوعی ذہانت آنے والے چند سالوں میں ڈیجیٹل اکانومی کا بنیادی حصہ بن جائے گی۔

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~