Connect with us

news

وزیراعلیٰ مریم نواز کا لاہور ڈویلپمنٹ پلان کیلئے سخت ٹائم لائنز کا اعلان

Published

on

مریم نواز شریف

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ ترقیاتی سکیموں میں تاخیر عوام کی روزمرہ زندگی پر براہ راست اثر ڈالتی ہے، اس لیے تمام منصوبوں کو مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے۔ انہوں نے لاہور ڈویلپمنٹ پلان کے پراجیکٹس کے لیے ماہانہ ٹائم لائن مقرر کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر اور چیف سیکرٹری کو ان منصوبوں کی بروقت تکمیل کا ٹاسک سونپ دیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت لاہور ڈویلپمنٹ پلان سے متعلق خصوصی اجلاس منعقد ہوا، جس میں پلان کے پہلے فیز پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور مختلف منصوبوں کا تصویری معائنہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ میونسپل کارپوریشن لاہور کی 3705 گلیوں اور واسا کے زیر انتظام 230 سٹریٹس کی تعمیرو بحالی کے لیے 30 جون 2025 تک کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔ اسی طرح واسا ورکس کے تحت مزید 1573 گلیوں کی مرمت و تعمیر کے لیے 31 جولائی کی حتمی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ پلان کے دوسرے مرحلے میں علامہ اقبال ٹاؤن، عزیز بھٹی ٹاؤن اور واہگہ ٹاؤن میں ترقیاتی کام شامل ہوں گے۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ “میں خود کو عوام کے سامنے جوابدہ سمجھتی ہوں، ان کی مشکلات کو ہرگز نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، تمام منصوبے وقت پر مکمل کیے جائیں تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔”

یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب اس سے قبل بھی صوبے کے بڑے شہروں میں مرحلہ وار ترقیاتی منصوبوں کی اصولی منظوری دے چکی ہیں۔ ان منصوبوں میں 59 بڑے شہروں میں سیوریج اور ڈرینیج انفراسٹرکچر کی تعمیر، بارش کے پانی کے نکاس کے لیے رین واٹر اسٹوریج ٹینکس، ٹیوب ویلز کی سولر انرجی پر منتقلی، اور گلیوں کی مرمت کے لیے ٹف ٹائلز کی تنصیب شامل ہیں۔

اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ نے دیہی علاقوں میں یکساں ترقی کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ہر دیہی قبرستان کی چار دیواری اور صفائی کو یقینی بنایا جائے، پارکس اور پلے گراؤنڈز بنائے جائیں، سائن بورڈز اور گھروں کی نمبرنگ کا نظام نافذ کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے رورل روڈ بحالی پروگرام کا بھی جائزہ لیا جس کے تحت 4500 کلومیٹر دیہی سڑکوں کی تعمیر و مرمت کی تجویز منظور کی گئی۔ اجلاس میں یونین کونسل آفسز میں میٹنگ ہال، کونسل روم اور سیکرٹری آفس کی تعمیر کے منصوبے پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

لیزر ایئر ڈیفنس سسٹم: پاکستان کیلئے جدید دفاعی ٹیکنالوجی کی ضرورت

Published

on

لیزر ایئر ڈیفنس سسٹم

حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں بھارتی افواج نے کثیر تعداد میں ڈرونز استعمال کیے تاکہ پاکستان کے دفاعی نظام کو متاثر کیا جا سکے۔ اسی طرح ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع میں بھی ڈرونز ایک کلیدی ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ اس بدلتے ہوئے جنگی ماحول میں لیزر ایئر ڈیفنس سسٹم ایک جدید، سستا اور مؤثر حل کے طور پر سامنے آیا ہے جو مستقبل کی جنگی حکمت عملی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

لیزر ایئر ڈیفنس سسٹم دراصل “کلوواٹ بجلی” پر مبنی ہوتے ہیں جن کے ذریعے بجلی سے پیدا ہونے والی لیزر شعاع روشنی کی رفتار سے دشمن کے فضائی اور زمینی ہتھیاروں کو نشانہ بناتی ہے۔ ان سسٹمز کی طاقت اس میں استعمال ہونے والی بجلی کی مقدار پر منحصر ہوتی ہے — جتنی زیادہ کلوواٹ، اتنی زیادہ تباہ کن لیزر۔

چین اس شعبے میں نمایاں پیش رفت کر چکا ہے اور 50 کلوواٹ کا ایسا سسٹم تیار کر چکا ہے جو 5 کلومیٹر دور تک اڑنے والے ڈرونز کو با آسانی نشانہ بنا سکتا ہے۔ دوسری جانب بھارت کا سرکاری ادارہ DRDO “سوریہ” نامی ایک لیزر سسٹم بنا رہا ہے جو 300 کلوواٹ توانائی کے ساتھ 20 کلومیٹر دور تک حملہ کرنے کی صلاحیت رکھے گا۔

دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان کے اداروں کو بھی فوری طور پر اس ٹیکنالوجی پر کام شروع کرنا چاہیے۔ چین کے ساتھ سائنسی تعاون کے ذریعے یہ سسٹمز کم وقت میں مقامی سطح پر تیار کیے جا سکتے ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک لیزر فائر کرنے پر محض 300 روپے لاگت آتی ہے، جبکہ اس سے لاکھوں روپے مالیت کے ڈرونز یا دیگر فضائی خطرات کو فوری تباہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ لاگت روایتی میزائل یا دفاعی ہتھیاروں کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔

فی الحال دنیا میں اسرائیل کا “آئرن بیم” سسٹم سب سے زیادہ مؤثر مانا جا رہا ہے، جو 100 کلوواٹ لیزر استعمال کرکے 20 کلومیٹر دور اڑنے والے اہداف کو مار گراتا ہے۔ پاکستان اگر اس سمت میں سنجیدگی سے اقدامات کرے تو مستقبل میں اپنی فضائی حدود کو مزید محفوظ بنا سکتا ہے

جاری رکھیں

news

صدر شی جن پنگ کا بیان: امریکہ کے بغیر دنیا آگے بڑھ سکتی ہے

Published

on

صدر شی جن پنگ

چین کے صدر شی جن پنگ نے عالمی طاقتوں کے تاریخی زوال کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے دنیا کا احترام کھو دیا تو وہ بھی ماضی کی سلطنتوں کی طرح زوال پذیر ہو جائے گا۔ اپنے بیان میں صدر شی نے کہا کہ تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ ہر وہ سلطنت جو خود کو ناقابلِ شکست سمجھتی تھی، وقت کے ساتھ اس کا سورج غروب ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ 100 سال قبل برطانوی سلطنت تجارت اور طاقت کا محور تھی، لوگ سمجھتے تھے کہ اس کا زوال ممکن نہیں، لیکن آج وہ منظر تبدیل ہو چکا ہے۔

صدر شی جن پنگ نے مزید کہا کہ فرانس، اسپین، اور دیگر طاقتور سلطنتیں بھی اپنے وقت کی سپر پاورز تھیں، مگر وقت نے انہیں بھی پیچھے دھکیل دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ عالمی سیاست اور معیشت میں ہمیشہ کے لیے ناگزیر ہے، تو وہ غلط فہمی میں مبتلا ہے۔ وقت بدلتا ہے، قومیں بدلتی ہیں، اور جو قوم دنیا کو عزت نہیں دیتی، وہ اپنے زوال کا سامان خود کرتی ہے۔

دوسری جانب چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تہران سے شہریوں کو فوری انخلاء کے بیان پر شدید ردعمل دیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو چاہیے کہ وہ ایران اسرائیل کشیدگی میں مزید تیل نہ ڈالے، دھمکیاں دینے، دباؤ بڑھانے اور اشتعال انگیز بیانات سے خطے میں امن نہیں آئے گا بلکہ صورتحال مزید خراب ہو گی۔ چین نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کرے نہ کہ اسے بڑھانے کے لیے۔

بیجنگ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکی ہے، اور امریکہ کی جانب سے سخت بیانات اور ممکنہ اقدامات پر عالمی سطح پر تشویش پائی جا رہی ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~