news
ہانیہ عامر کے خلاف بھارتی اداکار کا گھٹیا بیان، مداحوں کا شدید ردعمل
پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر آج کل نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی اپنے مقبول ڈراموں ’میرے ہمسفر‘ اور ’کبھی میں کبھی تم‘ کی وجہ سے خوب چرچے میں ہیں۔ تاہم ان کی شہرت کا یہ سفر اس وقت ایک ناخوشگوار موڑ پر پہنچ گیا جب ایک بھارتی سی گریڈ اداکار فیضان انصاری نے ان کے خلاف انتہائی گھٹیا اور گستاخانہ زبان استعمال کی، جس پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
فیضان انصاری نے نہ صرف ہانیہ کو نامناسب اور توہین آمیز القابات سے نوازا بلکہ ان پر بے بنیاد اور غیر مہذب الزامات بھی لگائے۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے، اور ہانیہ ایک بار پھر دونوں ممالک کی میڈیا کا مرکزِ توجہ بنی ہوئی ہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی عوام کی بڑی تعداد نے فیضان انصاری کے اس رویے کو ناپسند کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر سخت مذمت کی ہے۔ ایک بھارتی صارف نے لکھا
“ایک خاتون کے بارے میں ایسے شرمناک الفاظ کیسے استعمال کیے جا سکتے ہیں؟”
جبکہ دوسرے نے کہا:
“یہ سب کچھ صرف سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔”
ہانیہ عامر کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ دیلجیت دوسانجھ کی فلم ’سردار جی 3‘ کا حصہ بننے والی تھیں، مگر پہلگام حملوں کے بعد اس فلم میں ان کے کردار کا مستقبل غیر یقینی صورت اختیار کر چکا ہے۔
اس تمام تنازع کے باوجود ہانیہ کے بھارتی مداح ان کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فن اور محبت سرحدوں سے بالاتر ہوتے ہیں۔
news
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں پر عملدرآمد کی استدعا مسترد کردی
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو 39 اراکین اسمبلی کی بنیاد پر فوری مخصوص نشستیں دینے کی استدعا مسترد کر دی۔ سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کیا الیکشن کمیشن نے 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا باضابطہ طور پر ڈکلیئر کیا ہے؟
سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکلین کو 39 اراکین کی بنیاد پر تناسب طے کر کے مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں، جو کہ قانون اور انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ فیصلے پر مکمل عملدرآمد کرایا جائے۔
الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء نے عدالت کو بتایا کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کے لیے مجموعی نشستوں کے تناسب کا فارمولا طے کیا جا رہا ہے، اور تاحال کسی بھی پارٹی کو مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی گئیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا دیگر جماعتوں کو نشستیں الاٹ کی گئی ہیں؟ جس پر ڈی جی لاء نے جواب دیا کہ نہیں، ابھی کسی کو نشستیں نہیں دی گئیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 80 نشستوں کے تناسب سے تو پی ٹی آئی کی 22 یا 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں، جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا تسلیم کیا گیا ہے، تو ان کے حساب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دی جا رہیں؟
الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون سازی کی ہے جس کے مطابق اگر کسی امیدوار نے کاغذات نامزدگی میں اپنی سیاسی وابستگی ظاہر کر دی ہو تو اس میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی، اور یہی مؤقف عدالت میں نظرثانی درخواست کے طور پر زیر التوا ہے۔
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اگر عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو یہ سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے خطرناک اشارہ ہوگا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت کل صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی۔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کل دلائل کا آغاز کریں گے۔
news
اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 پر جسٹس بابر ستار کا اعتراض
اسلام آباد ہائیکورٹ میں نئے رولز 2025 کی منظوری ایک بڑے قانونی اور آئینی تنازع کا سبب بن گئی ہے۔ جسٹس بابر ستار نے اس معاملے پر شدید اعتراض اٹھاتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت تمام ہائیکورٹ ججز کو ایک تفصیلی خط لکھا ہے جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ بغیر فل کورٹ میٹنگ کے اسلام آباد ہائیکورٹ رولز میں تبدیلی غیرقانونی اور آئینی خلاف ورزی ہے۔
خط کے مطابق، جسٹس بابر ستار نے اس بات پر زور دیا کہ آئین کے آرٹیکل 208 کے تحت صرف چیف جسٹس اور ہائیکورٹ کے تمام ججز مل کر رولز بنانے کے مجاز ہیں، اور یہ اختیار کسی اور کو تفویض نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے لکھا کہ ان کے علم میں ایسی کوئی فل کورٹ میٹنگ نہیں آئی جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2011 کو منسوخ کیا گیا ہو یا اس پر بحث ہوئی ہو۔
جسٹس بابر ستار نے مزید کہا کہ جو اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 جاری کیے گئے ہیں وہ نہ صرف آئینی اتھارٹی سے محروم ہیں بلکہ ہائیکورٹ کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ اقدام نہ صرف ملازمین کے حقوق متاثر کر رہا ہے بلکہ ادارے کے لیے شرمندگی کا باعث بھی بنے گا۔
ان کا مؤقف تھا کہ لاہور ہائیکورٹ رولز، جنہیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا ماڈل بنایا تھا، بھی آرٹیکل 208 کے تحت کسی فرد کو اختیارات منتقل کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ لہٰذا نئے رولز کو فوری طور پر واپس لے کر ان کی آئینی حیثیت کا ازسر نو جائزہ لیا جانا چاہیے۔
یہ معاملہ آئندہ دنوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر قانونی اور انتظامی سطح پر اہم پیش رفت کا باعث بن سکتا ہے، کیونکہ جج کے اعتراض نے ہائیکورٹ کی اندرونی شفافیت اور آئینی عملداری پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔
- news2 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news2 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے
- news2 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا
- news2 months ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ