Connect with us

news

پی ٹی آئی کی ممکنہ نااہلی کا خطرہ، 9 مئی کیسز پر سپریم کورٹ کے حکم کے بعد مذاکرات کی تجویز

Published

on

اراکینِ پارلیمنٹ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکینِ پارلیمنٹ ایک بار پھر شدید سیاسی دباؤ اور قانونی خطرات کے سائے میں ہیں، خاص طور پر سپریم کورٹ کی جانب سے 9 مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات کو چار ماہ کے اندر نمٹانے کے حکم کے بعد پارٹی میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

سینئر صحافی کے مطابق پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے اعتراف کیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں پی ٹی آئی کو “معمول پر لانے” کی اشد ضرورت ہے، تاکہ اسے مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔ اس سلسلے میں مختلف تجاویز زیر غور ہیں، جن میں سب سے اہم اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی بحالی ہے۔

پارٹی ارکان اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ موجودہ ٹرائل کورٹس ان مقدمات میں انصاف فراہم کر پائیں گی یا نہیں، کیونکہ اگر ان مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں تو متعلقہ ارکانِ پارلیمنٹ نااہل ہو سکتے ہیں۔ آئین اور انتخابی قوانین کے مطابق کسی بھی عوامی نمائندے کو اگر کسی مقدمے میں سزا ہو جائے تو وہ اسمبلی رکنیت کے لیے نااہل ہو جاتا ہے۔

اسی ممکنہ نااہلی سے بچنے کے لیے پارٹی میں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی تجویز ایک بار پھر زور پکڑ رہی ہے، اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو کہا گیا ہے کہ وہ اس ضمن میں رابطے کریں۔ پارٹی کے اندرونی حلقوں میں یہ تسلیم کیا جا رہا ہے کہ سابقہ حکمت عملیاں جیسے ترسیلاتِ زر کا بائیکاٹ، لانگ مارچ، اور اپوزیشن اتحاد بنانے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ عدلیہ یا بین الاقوامی حمایت کی جو امیدیں تھیں، وہ بھی ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے حال ہی میں ہدایت جاری کی ہے کہ 9 مئی کے تمام کیسز چار ماہ میں نمٹائے جائیں۔ اس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے متعدد قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان، جو پہلے ہی مختلف مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، اب فوری قانونی کارروائی کی زد میں آ سکتے ہیں۔

پنجاب پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق صرف پنجاب میں 9 مئی کے واقعات سے متعلق 319 ایف آئی آرز درج کی گئیں، جن میں 35,962 افراد کو نامزد کیا گیا۔ ان میں سے 11,367 افراد گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ 24,595 ابھی تک مفرور ہیں۔ اب تک 307 کیسز میں حتمی چالان عدالتوں میں جمع کرائے جا چکے ہیں۔

یہ صورتحال اس بات کی عکاس ہے کہ پی ٹی آئی کو اپنے سیاسی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے سخت فیصلے اور حکمت عملی وضع کرنا ہو گی۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 4.5 ریکارڈ

Published

on

By

زلزلہ

سوات اور اس کے گردونواح میں آج صبح زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
زلزلہ پیمامرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 4.5 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی زیرِ زمین گہرائی 220 کلومیٹر تھی۔
زلزلے کا مرکز کوہِ ہندوکش کا پہاڑی سلسلہ بتایا جا رہا ہے۔

زلزلے کے جھٹکے مینگورہ، مدین، کالام، بونیر اور قریبی علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔
لوگ گھروں اور دفاتر سے نکل کر کھلے میدانوں میں جمع ہوگئے، تاہم اب تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

محکمہ موسمیات کے زلزلہ ڈویژن نے کہا ہے کہ کوہ ہندوکش میں آنے والے زلزلے اکثر گہرے فوکس کے باعث کم نقصان دہ ہوتے ہیں، تاہم بار بار آنے والے جھٹکے فالٹ لائنز کی سرگرمی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ریسکیو اور ایمرجنسی ٹیموں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ افواہوں سے گریز کریں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

جاری رکھیں

news

پاکستان سعودی عرب تزویراتی شراکت داری — وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی اہم ملاقاتیں

Published

on

By

پاکستان سعودی عرب

واشنگٹن:
وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب تزویراتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سعودی عرب کو ایم 6 موٹروے، ایم ایل ون، سکل ڈویلپمنٹ اور آئی ٹی انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں شریک ہونا چاہیے۔

یہ بات انہوں نے عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر سعودی فنڈ برائے ترقی کے سی ای او سلطان عبدالرحمٰن المِرشَد سے ملاقات میں کہی۔ وزیر خزانہ نے تیل کی مؤخر ادائیگی کی سہولت پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان سعودی عرب تزویراتی شراکت داری کے دائرے کو مزید بڑھانے کی خواہش ظاہر کی۔

علاوہ ازیں، وزیر خزانہ نے امریکی اور عالمی مالیاتی عہدیداران سے بھی ملاقاتیں کیں جن میں تجارت، توانائی، زراعت اور ڈیجیٹل اثاثوں کے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر بات ہوئی۔ انہوں نے پاکستان میں جاری معاشی اصلاحات اور استحکام کی پالیسیوں پر روشنی ڈالی۔

گروپ 24 کے اجلاس میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے ٹیکس، توانائی اور پبلک سیکٹر میں اصلاحات کے ذریعے میکرو اکنامک استحکام حاصل کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی اور علاقائی تجارت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون ناگزیر ہے۔

وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے نائب صدر عثمان دیون سے ملاقات میں نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پر بات کی اور موسمیاتی لچک کے لیے امداد کی درخواست کی۔

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~