Connect with us

news

عمران خان کا یومِ تاسیس پر پیغام: عوام نے ہر سازش کو ناکام بنا دیا

Published

on

عمران خان

عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے 29ویں یومِ تاسیس کے موقع پر جیل سے جاری کیے گئے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ عوام نے تحریک انصاف کے حق میں تاریخی فیصلہ سنا کر ہر سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شدید ریاستی جبر، غیر آئینی ہتھکنڈوں اور میڈیا بلیک آؤٹ کے باوجود تحریک انصاف نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ایک ناقابلِ شکست اور مضبوط ترین جماعت ہے۔

اپنے پیغام میں عمران خان نے تحریک انصاف کے تمام کارکنان، حامیوں اور ووٹرز کو یومِ تاسیس کی مبارکباد دی اور کہا کہ 29 سال قبل ’انصاف، انسانیت اور خودداری‘ کے اصولوں پر تحریک کی بنیاد رکھی گئی تھی اور آج بھی پارٹی اپنے منشور پر قائم ہے۔

عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف واحد جماعت ہے جو آئینی اصولوں، عدلیہ کی آزادی اور اداروں کی خودمختاری کی علمبردار ہے، اور الیکشن کمیشن، نیب اور پولیس سمیت تمام ریاستی اداروں کو اثر و رسوخ سے پاک دیکھنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ریاستی ستونوں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 8 فروری 2024 کے انتخابات میں عوام نے بدترین سیاسی جبر، قید و بند اور انتخابی نشان کی محرومی کے باوجود تحریک انصاف کو دو تہائی اکثریت سے کامیاب کیا، جس سے ثابت ہوا کہ اصل طاقت عوام کے پاس ہے اور وہ عمران خان اور تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف آج پاکستان کی واحد قومی جماعت ہے جسے چاروں صوبوں کے عوام کی حمایت حاصل ہے اور یہ وفاق کی علامت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کو اسٹیبلشمنٹ کی نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کو تحریک انصاف کی ضرورت ہے، کیونکہ صرف عوامی حمایت رکھنے والی حکومت ہی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو کسی سہارا یا الیکٹیبلز کی ضرورت نہیں، کیونکہ یہ ایک نظریاتی تحریک ہے۔ انہوں نے ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے آئین، قانون کی حکمرانی اور اداروں کی فعالیت ضروری ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو موجودہ سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی بحرانوں سے نکالنے کے لیے ایک ایسی جماعت کی ضرورت ہے جو عوام کی تائید سے ادارہ جاتی اصلاحات لا سکے اور آئین و قانون کی حکمرانی قائم کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کردار صرف تحریک انصاف ہی ادا کر سکتی ہے۔

آخر میں انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جو جمہوریت، آئین اور انصاف کی بحالی کے لیے ہر محاذ پر تحریک انصاف کا ساتھ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ قوم کا فخر ہیں۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~