Connect with us

news

ویڈنزڈے سیزن 2 کا پہلا ٹیزر جاری، ریلیز کی تاریخوں کا اعلان

Published

on

ویڈنزڈے

نیٹ فلکس کی مشہور ہارر اور تھرلر سیریز ویڈنزڈے کے دوسرے سیزن کا پہلا ٹیزر جاری کر دیا گیا ہے، جس نے مداحوں کی بے چینی اور جوش کو مزید بڑھا دیا ہے۔

سیریز کا مرکزی کردار ویڈنزڈے ایڈمز، جو نیورمور اکیڈمی کی پراسرار فضا میں واپس آ رہی ہے، اس بار کئی نئے موڑ اور رازوں کے ساتھ جلوہ گر ہو گی۔ ٹیزر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ویڈنزڈے اب جان چکی ہے کہ “لاشیں کہاں دفن ہیں” — ایک جملہ جو سیزن کی پراسرار فضا کو مزید گہرا کر دیتا ہے۔

ٹیزر کی شروعات ایک دلچسپ اور ہلکے پھلکے لیکن پراسرار انداز میں ہوتی ہے، جہاں ویڈنزڈے ایئرپورٹ سیکیورٹی سے گزرتے ہوئے اپنے لباس میں چھپائے گئے متعدد ہتھیار نکالتی ہے۔ سیکیورٹی اہلکار حیرت زدہ ہو جاتے ہیں، لیکن ویڈنزڈے کا چہرہ حسبِ روایت بے تاثر رہتا ہے۔

اس سیزن میں نہ صرف نیورمور اکیڈمی کے پرانے کردار لوٹیں گے بلکہ کئی نئے کردار بھی شامل کیے گئے ہیں جو کہانی کو مزید سنسنی خیز بنائیں گے۔

رپورٹس کے مطابق، ’ویڈنزڈے‘ سیزن 2 کو دو مراحل میں ریلیز کیا جائے گا:

پہلا حصہ 6 اگست 2025 کو

دوسرا حصہ 3 ستمبر 2025 کو

مداحوں کو اس سیزن میں مزید گہرائی، تھرل اور ایڈمز فیملی کے منفرد رنگ دیکھنے کو ملیں گے۔

کیا آپ کو پہلا سیزن کیسا لگا تھا؟

news

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں پر عملدرآمد کی استدعا مسترد کردی

Published

on

سپریم کورٹ آف پاکستان

سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو 39 اراکین اسمبلی کی بنیاد پر فوری مخصوص نشستیں دینے کی استدعا مسترد کر دی۔ سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کیا الیکشن کمیشن نے 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا باضابطہ طور پر ڈکلیئر کیا ہے؟

سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکلین کو 39 اراکین کی بنیاد پر تناسب طے کر کے مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں، جو کہ قانون اور انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ فیصلے پر مکمل عملدرآمد کرایا جائے۔

الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء نے عدالت کو بتایا کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کے لیے مجموعی نشستوں کے تناسب کا فارمولا طے کیا جا رہا ہے، اور تاحال کسی بھی پارٹی کو مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی گئیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا دیگر جماعتوں کو نشستیں الاٹ کی گئی ہیں؟ جس پر ڈی جی لاء نے جواب دیا کہ نہیں، ابھی کسی کو نشستیں نہیں دی گئیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 80 نشستوں کے تناسب سے تو پی ٹی آئی کی 22 یا 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں، جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا تسلیم کیا گیا ہے، تو ان کے حساب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دی جا رہیں؟

الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون سازی کی ہے جس کے مطابق اگر کسی امیدوار نے کاغذات نامزدگی میں اپنی سیاسی وابستگی ظاہر کر دی ہو تو اس میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی، اور یہی مؤقف عدالت میں نظرثانی درخواست کے طور پر زیر التوا ہے۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اگر عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو یہ سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے خطرناک اشارہ ہوگا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت کل صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی۔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کل دلائل کا آغاز کریں گے۔

جاری رکھیں

news

اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 پر جسٹس بابر ستار کا اعتراض

Published

on

اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025

اسلام آباد ہائیکورٹ میں نئے رولز 2025 کی منظوری ایک بڑے قانونی اور آئینی تنازع کا سبب بن گئی ہے۔ جسٹس بابر ستار نے اس معاملے پر شدید اعتراض اٹھاتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت تمام ہائیکورٹ ججز کو ایک تفصیلی خط لکھا ہے جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ بغیر فل کورٹ میٹنگ کے اسلام آباد ہائیکورٹ رولز میں تبدیلی غیرقانونی اور آئینی خلاف ورزی ہے۔

خط کے مطابق، جسٹس بابر ستار نے اس بات پر زور دیا کہ آئین کے آرٹیکل 208 کے تحت صرف چیف جسٹس اور ہائیکورٹ کے تمام ججز مل کر رولز بنانے کے مجاز ہیں، اور یہ اختیار کسی اور کو تفویض نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے لکھا کہ ان کے علم میں ایسی کوئی فل کورٹ میٹنگ نہیں آئی جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2011 کو منسوخ کیا گیا ہو یا اس پر بحث ہوئی ہو۔

جسٹس بابر ستار نے مزید کہا کہ جو اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 جاری کیے گئے ہیں وہ نہ صرف آئینی اتھارٹی سے محروم ہیں بلکہ ہائیکورٹ کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ اقدام نہ صرف ملازمین کے حقوق متاثر کر رہا ہے بلکہ ادارے کے لیے شرمندگی کا باعث بھی بنے گا۔

ان کا مؤقف تھا کہ لاہور ہائیکورٹ رولز، جنہیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا ماڈل بنایا تھا، بھی آرٹیکل 208 کے تحت کسی فرد کو اختیارات منتقل کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ لہٰذا نئے رولز کو فوری طور پر واپس لے کر ان کی آئینی حیثیت کا ازسر نو جائزہ لیا جانا چاہیے۔

یہ معاملہ آئندہ دنوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر قانونی اور انتظامی سطح پر اہم پیش رفت کا باعث بن سکتا ہے، کیونکہ جج کے اعتراض نے ہائیکورٹ کی اندرونی شفافیت اور آئینی عملداری پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~