news
خواجہ آصف: بھارت پاکستان میں حملے کی تیاری کر رہا ہے، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی جنگ کے مترادف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے پاس مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات موجود ہیں جن کے مطابق بھارت پاکستان میں حملے کی تیاری کر رہا ہے۔ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ بھارت کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ذریعے پاکستان کے اہم شہروں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے اور دہشتگردوں کو آئی ای ڈیز اور دیگر مہلک ہتھیار فراہم کیے جا رہے ہیں۔
ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرتا ہے تو پھر پاکستان کے پاس بھی شملہ معاہدے کو جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں بچتا۔ ان کا کہنا تھا کہ شملہ معاہدے سے آج بھارت کو فائدہ ہو رہا ہے، پاکستان کو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت جو بھی ڈیم بناتا تھا، اس کی انسپکشن ہوتی تھی، مگر گزشتہ پندرہ برسوں سے بھارت نے انسپکشن کی اجازت نہیں دی، جو معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اگر بھارت پانی روکنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ اقدام جنگ کے مترادف تصور کیا جائے گا۔
وزیر دفاع نے بھارت پر طالبان اور بی ایل اے جیسے گروپوں کی پشت پناہی کا الزام بھی عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ گروہ بھارتی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں اور انہیں بھارت سے فنڈنگ اور اسلحہ ملتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ طالبان بھارتی ایجنٹ ہیں اور ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، جبکہ بی ایل اے بھی بھارت نواز تنظیم ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ بھارت نے ماضی میں بھی افغانستان میں اپنے قونصل خانوں کے ذریعے پاکستان کے خلاف دہشتگردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی۔ اشرف غنی کے دور حکومت میں افغانستان میں بھارتی قونصل خانے درحقیقت دہشتگردوں کو فنڈنگ اور اسلحہ فراہم کرنے کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے تھے۔
انہوں نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ “گجرات کا قصائی” ہے اور اپنی پرانی ذہنیت کے ساتھ بھارت کو جنگ کی طرف لے جا رہا ہے۔ خواجہ آصف نے زور دیا کہ پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کے علاوہ نان نیوکلیئر ہتھیار بھی ہیں، جو کسی بھی جارحیت کا مؤثر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ابھی نندن کو چائے پلانے کے لیے بھی نان نیوکلیئر ہتھیار استعمال کیے گئے تھے۔
news
اسمارٹ فونز سے زلزلے کی پیشگوئی کا جدید سسٹم تیار
سائنس دانوں نے ایک نیا انقلابی سسٹم تیار کیا ہے جو عام اسمارٹ فونز کو زلزلے کی پیشگوئی کرنے والے آلات میں تبدیل کر سکتا ہے۔ یہ سسٹم بڑے زلزلوں سے بروقت خبردار کرنے کا ایک مؤثر اور کم لاگت طریقہ فراہم کرتا ہے۔ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل اور امریکی ادارے یو ایس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے محققین نے یہ نظام مشترکہ طور پر تیار کیا ہے، جو لاکھوں اسمارٹ فونز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے زمین میں آنے والی حرکت کے ابتدائی سگنلز کی نشاندہی کرتا ہے۔ جب ایک ہی وقت میں بڑی تعداد میں فون زمین کی ایک جیسی حرکت کو ریکارڈ کرتے ہیں، تو سسٹم فوری طور پر زلزلے کی نشاندہی کرتا ہے اور آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے افراد کو خبردار کرتا ہے۔ سائنسی جریدے “سائنس” میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، اس سسٹم نے صرف ایک ماہ میں 300 سے زائد زلزلوں کا پتہ لگایا۔ جن علاقوں میں سسٹم نے وارننگ جاری کی، وہاں 85 فیصد افراد نے تصدیق کی کہ انہیں بروقت اطلاع ملی تھی۔ ان میں سے 36 فیصد کو زلزلے سے پہلے، 28 فیصد کو دورانِ زلزلہ، اور 23 فیصد کو بعد میں الرٹ موصول ہوا۔ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ اگرچہ یہ سسٹم روایتی زلزلہ پیما آلات کا مکمل متبادل نہیں بن سکتا، لیکن یہ ان علاقوں میں جہاں جدید سائنسی نیٹ ورک دستیاب نہیں، کم قیمت اور مؤثر ابتدائی انتباہی نظام کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
news
نظام شمسی میں زمین سے 35 گنا بڑا سیارہ Kepler‑139f دریافت
ماہرین فلکیات نے ایک دوسرے نظام شمسی میں ایک ایسا نیا سیارہ دریافت کیا ہے جو ہماری زمین سے تقریباً 35 گنا بڑا ہے۔ اس سیارے کو Kepler‑139f کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا قطر ہمارے نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کے حجم کا تقریباً 59.5 فیصد ہے، جب کہ اس کا ماس زمین کے مقابلے میں 36 گنا زیادہ ہے۔ یہ سیارہ اپنے مرکزی ستارے کے گرد تقریباً 355 دن میں ایک چکر مکمل کرتا ہے، اور اس کا ستارے سے فاصلہ 1.006 AU یعنی زمین سے سورج کے فاصلے کے برابر ہے۔ یہ دریافت جدید مشاہداتی طریقوں جیسے ٹرانزٹ ٹائمنگ ویری ایشنز (TTV) اور ریڈیئل ویلیو ڈیٹا کی مدد سے عمل میں آئی۔ یہ سیارہ اُس مقام پر موجود ہے جہاں پہلے ہی تین ٹرانزٹنگ سیارے دریافت ہوچکے تھے، لیکن ایک بیرونی دیو ہیکل گیس سیارے کی کشش کے باعث یہ خود ٹرانزٹ کے دوران مشاہدے میں نہیں آ سکا۔ ماہرین نے اس دریافت کے ذریعے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بڑے بیرونی سیارے اندرونی سیاروں کی مداری حرکت اور ٹرانزٹ کی اہلیت پر اثر ڈال سکتے ہیں، جس سے ان کے مشاہدے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ اگرچہ Kepler‑139f ایک نیپچون جیسے گیس سیارہ ہونے کے باعث رہائش کے لیے موزوں نہیں سمجھا جاتا، مگر اس تحقیق سے ستاروں کے گرد سیاروں کے نظام کی ساخت اور ارتقائی عمل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔
- news3 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news3 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے
- news3 months ago
فرحان سعید کا بھارتی پابندی پر دلچسپ ردعمل: فن سرحدوں کا محتاج نہیں