news
بلاول بھٹو کا حیدرآباد جلسے سے خطاب، عمرکوٹ الیکشن میں ن لیگ و پی ٹی آئی اتحاد پر شدید تنقید
حیدرآباد:
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حیدرآباد میں نہروں کے متنازع منصوبے کے خلاف جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمرکوٹ کے ضمنی الیکشن میں حیرت کی بات تھی کہ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف ایک صفحے پر تھیں، مگر سندھ کے عوام نے 17 یتیم سیاسی جماعتوں کو شکست دے کر ثابت کر دیا کہ ووٹ صرف تیر کا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عمرکوٹ کی نشست ایک فوتگی والی سیٹ تھی، اصولاً یہ بلامقابلہ ہونی چاہیے تھی۔ لیکن اس کے باوجود پیپلز پارٹی کے مخالفین نے مل کر مقابلہ کیا اور بدترین شکست کھائی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام نے واضح کر دیا کہ پیپلز پارٹی آج بھی سب سے بڑی جماعت ہے اور جیالوں نے اسلام آباد کے طاقتور حلقوں کو شکست دی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو پورے ملک کی زنجیر اس لیے کہا جاتا تھا کیونکہ ہر شہر کے لوگ ان کے ساتھ کھڑے تھے۔ جب انہیں شہید کیا گیا تو بعض قوتوں نے سندھ کی ناراضی کو استعمال کرنے کی کوشش کی، لیکن صدر آصف زرداری نے “پاکستان کھپے” کا نعرہ لگا کر اتحاد کو مضبوط کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اتحاد، جمہوریت اور آئینی بالادستی کی سیاست کی ہے۔ جنرل ضیاء، مشرف، اور بعد ازاں عمران خان جیسے “سلیکٹڈ” حکمرانوں کو ہم نے جدوجہد کے ذریعے شکست دی۔ پی ڈی ایم دور میں جب سلیکٹڈ کو ہٹانے کی بات ہوئی تو میں نے اعلان کیا تھا کہ عدم اعتماد لا کر اس کٹھ پتلی کو گھر بھیجیں گے، اور ایسا ہی ہوا۔
انہوں نے نہروں کے منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قیدی نمبر 420 نے 6 میں سے 2 نہروں کی اجازت دی، جس کی پیپلز پارٹی نے واحد جماعت کے طور پر مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم نہ صرف قومی، بلکہ بین الاقوامی ذمہ داری ہے، اور اگر اس میں ناانصافی ہوئی تو اس سے وفاق کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں حملے کر رہی ہیں، ملک بھر میں دہشت گردی کی آگ لگی ہوئی ہے، اور ایسے وقت میں نہروں کا منصوبہ چھیڑ کر وفاق کی بنیادیں کمزور کی جا رہی ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اسلام آباد والوں کو پیغام ہے کہ ہم اصولوں کی خاطر مخالفت کر رہے ہیں، کیونکہ ہمارا وفاق خطرے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی حکومت طاقت میں ہے تو حیدرآباد اور سندھ کے عوام کی وجہ سے ہے۔ اگر آج شہباز شریف وزیر اعظم ہے تو حیدرآباد کو دو مرتبہ شکریہ ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں وزارتیں نہیں، عزت اور حقوق چاہییں۔
آخر میں بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ ہم معاشی ترقی، دہشتگردوں کی شکست، اور عوام کے روزگار کے حامی ہیں، مگر ایسا نہیں ہو سکتا کہ کسانوں کا معاشی قتل ہو اور ہم خاموش رہیں۔ اگر ہمیں شہباز شریف اور حیدرآباد کے عوام کے درمیان انتخاب کرنا پڑا تو کوئی مشکل نہیں — ہم اپنے مطالبات کی منظوری تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
news
اسمارٹ فونز سے زلزلے کی پیشگوئی کا جدید سسٹم تیار
سائنس دانوں نے ایک نیا انقلابی سسٹم تیار کیا ہے جو عام اسمارٹ فونز کو زلزلے کی پیشگوئی کرنے والے آلات میں تبدیل کر سکتا ہے۔ یہ سسٹم بڑے زلزلوں سے بروقت خبردار کرنے کا ایک مؤثر اور کم لاگت طریقہ فراہم کرتا ہے۔ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل اور امریکی ادارے یو ایس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے محققین نے یہ نظام مشترکہ طور پر تیار کیا ہے، جو لاکھوں اسمارٹ فونز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے زمین میں آنے والی حرکت کے ابتدائی سگنلز کی نشاندہی کرتا ہے۔ جب ایک ہی وقت میں بڑی تعداد میں فون زمین کی ایک جیسی حرکت کو ریکارڈ کرتے ہیں، تو سسٹم فوری طور پر زلزلے کی نشاندہی کرتا ہے اور آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے افراد کو خبردار کرتا ہے۔ سائنسی جریدے “سائنس” میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، اس سسٹم نے صرف ایک ماہ میں 300 سے زائد زلزلوں کا پتہ لگایا۔ جن علاقوں میں سسٹم نے وارننگ جاری کی، وہاں 85 فیصد افراد نے تصدیق کی کہ انہیں بروقت اطلاع ملی تھی۔ ان میں سے 36 فیصد کو زلزلے سے پہلے، 28 فیصد کو دورانِ زلزلہ، اور 23 فیصد کو بعد میں الرٹ موصول ہوا۔ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ اگرچہ یہ سسٹم روایتی زلزلہ پیما آلات کا مکمل متبادل نہیں بن سکتا، لیکن یہ ان علاقوں میں جہاں جدید سائنسی نیٹ ورک دستیاب نہیں، کم قیمت اور مؤثر ابتدائی انتباہی نظام کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
news
نظام شمسی میں زمین سے 35 گنا بڑا سیارہ Kepler‑139f دریافت
ماہرین فلکیات نے ایک دوسرے نظام شمسی میں ایک ایسا نیا سیارہ دریافت کیا ہے جو ہماری زمین سے تقریباً 35 گنا بڑا ہے۔ اس سیارے کو Kepler‑139f کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا قطر ہمارے نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کے حجم کا تقریباً 59.5 فیصد ہے، جب کہ اس کا ماس زمین کے مقابلے میں 36 گنا زیادہ ہے۔ یہ سیارہ اپنے مرکزی ستارے کے گرد تقریباً 355 دن میں ایک چکر مکمل کرتا ہے، اور اس کا ستارے سے فاصلہ 1.006 AU یعنی زمین سے سورج کے فاصلے کے برابر ہے۔ یہ دریافت جدید مشاہداتی طریقوں جیسے ٹرانزٹ ٹائمنگ ویری ایشنز (TTV) اور ریڈیئل ویلیو ڈیٹا کی مدد سے عمل میں آئی۔ یہ سیارہ اُس مقام پر موجود ہے جہاں پہلے ہی تین ٹرانزٹنگ سیارے دریافت ہوچکے تھے، لیکن ایک بیرونی دیو ہیکل گیس سیارے کی کشش کے باعث یہ خود ٹرانزٹ کے دوران مشاہدے میں نہیں آ سکا۔ ماہرین نے اس دریافت کے ذریعے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بڑے بیرونی سیارے اندرونی سیاروں کی مداری حرکت اور ٹرانزٹ کی اہلیت پر اثر ڈال سکتے ہیں، جس سے ان کے مشاہدے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ اگرچہ Kepler‑139f ایک نیپچون جیسے گیس سیارہ ہونے کے باعث رہائش کے لیے موزوں نہیں سمجھا جاتا، مگر اس تحقیق سے ستاروں کے گرد سیاروں کے نظام کی ساخت اور ارتقائی عمل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔
- news3 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news3 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے
- news3 months ago
فرحان سعید کا بھارتی پابندی پر دلچسپ ردعمل: فن سرحدوں کا محتاج نہیں