news
شہباز شریف: بلوچستان میں موٹروے قومی ترقی کا سنگ میل، خونی شاہراہ کو جدید سڑک میں بدلا جائے گا

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کی مخالفت چھوٹی سوچ اور تنگ نظری کا مظہر ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ این-25 شاہراہ، جسے “خونی شاہراہ” بھی کہا جاتا ہے، دو ہزار سے زائد قیمتی جانیں نگل چکی ہے اور اب اس سڑک کو موٹروے کے معیار پر بنایا جائے گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا بلکہ گزشتہ پندرہ روز میں جو قیمتیں کم ہوئی ہیں، ان سے حاصل ہونے والی بچت کو بلوچستان میں اس اہم شاہراہ کی تعمیر پر خرچ کیا جا رہا ہے۔
یہ بات انہوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکی معیشت مستحکم ہو چکی ہے، قوم ترقی اور خوشحالی کے سفر پر گامزن ہے، اور ٹیم پاکستان بھرپور قوت اور اعتماد سے ملک کو ترقی کی نئی راہوں پر لے کر جا رہی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں این-25 شاہراہ کی مخالفت کرنا قوم کے وسیع تر مفاد کے خلاف ہے۔ 24 کروڑ عوام نے اس ترقیاتی فیصلے کو خوشی سے قبول کیا ہے کیونکہ یہ منصوبہ بلوچستان کے عوام کے دل کی آواز ہے۔ کراچی سے چمن تک یہ سڑک اب موٹروے کی صورت میں تعمیر ہوگی، جو نہ صرف محفوظ سفر کی سہولت فراہم کرے گی بلکہ علاقے کی معاشی ترقی کا ذریعہ بھی بنے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ سیاسی و عسکری قیادت کے مشترکہ وژن کی عکاسی کرتا ہے جو سب کو ساتھ لے کر آگے بڑھنے پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے اس منصوبے کو دو سال میں مکمل کرنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھولے گا۔
وزیراعظم نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ شہر میں تزئین و آرائش اور نئے سکوائرز کی تعمیر سے اسلام آباد نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں خوبصورتی کی ایک مثال بن جائے گا۔ انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ٹریفک کے نظام میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس کا منصوبہ 60 دن کے بجائے 35 دن میں مکمل کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شہباز سپیڈ یا محسن سپیڈ نہیں بلکہ “پاکستان سپیڈ” ہے، جو اجتماعی قومی عزم اور جذبے کی علامت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2010 میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت بلوچستان کا حصہ 100 فیصد بڑھایا گیا تھا، اور اس میں پنجاب نے سب سے بڑا کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فاصلے ہزاروں میل پر محیط ہیں، اس لیے وہاں ترقیاتی منصوبوں میں بھی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہونی چاہیے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی ترقی اس وقت ہی ممکن ہے جب تمام وفاقی اکائیاں یکساں ترقی کریں۔ اگر کسی ایک اکائی کو پیچھے چھوڑ دیا جائے تو پوری قوم کی ترقی متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ این-25 موٹروے کا منصوبہ اعلیٰ معیار کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔ 2022-23 میں اس منصوبے کے لیے 214 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا، جو اب 300 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے، مگر حکومت اس منصوبے کو ہر صورت مکمل کرے گی تاکہ بلوچستان کے عوام فخر سے اس شاہراہ کو ترقی اور خوشحالی کی علامت کے طور پر دیکھ سکیں۔
news
پنجاب میں 1100 ای ٹیکسی گاڑیاں، مریم نواز جلد منصوبے کا افتتاح کریں گی

پنجاب حکومت نے صوبے میں ماحولیاتی تحفظ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے ای ٹیکسی سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر لاہور میں 1100 الیکٹرک گاڑیاں دستیاب ہوں گی، جن کے لیے ورکنگ پیپر تیار کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ای ٹیکسی منصوبے کی منظوری دے دی ہے اور جاپان سے واپسی پر وہ اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح کریں گی۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے 65 لاکھ روپے تک کی فنانسنگ فراہم کی جائے گی، جبکہ 20 فیصد ڈاؤن پیمنٹ کی مد میں تقریباً 5 لاکھ 85 ہزار روپے حکومت برداشت کرے گی۔ اس منصوبے کے تحت 7 مختلف اقسام کی 40 لاکھ سے ایک کروڑ روپے مالیت کی گاڑیاں شہریوں کو مہیا کی جائیں گی، جن میں سے 1100 گاڑیاں چین سے درآمد کی جائیں گی۔ پنجاب حکومت اس پروجیکٹ پر تقریباً 2 ارب روپے خرچ کرے گی اور بینک بھی گاڑیوں کی فنانسنگ میں شامل ہوں گے۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے بھی ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے پانچ سالہ سبسڈی سکیم کی منظوری دی ہے، جس کے تحت 100 ارب روپے کی لاگت سے ایک لاکھ 16 ہزار الیکٹرک موٹر سائیکلیں اور 3 ہزار سے زائد الیکٹرک رکشے و لوڈر فراہم کیے جائیں گے، تاکہ تیل کی درآمدات میں کمی اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو فروغ دیا جا سکے۔
news
ڈونلڈ ٹرمپ اور زیلنسکی کی طویل گفتگو، واشنگٹن میں ملاقات طے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الاسکا سے واپسی پر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے طویل اور بامعنی گفتگو کی۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ سربراہی اجلاس کے بعد زیادہ تر وقت فون پر گزارا اور زیلنسکی سمیت نیٹو رہنماؤں سے رابطے کیے۔ زیلنسکی نے تصدیق کی کہ وہ پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے تاکہ یوکرین میں امن قائم کرنے کے امکانات پر بات ہو سکے۔ اس موقع پر زیلنسکی نے امریکی صدر کی سہ فریقی ملاقات کی تجویز کی حمایت بھی کی۔ فرانسیسی ایوان صدر کے مطابق یورپی ممالک کے رہنما بھی ٹرمپ اور زیلنسکی کے ساتھ ہونے والی کانفرنس کال میں شامل ہوئے جو ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔ دوسری جانب کریملن کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ الاسکا ملاقات میں زیلنسکی کو شامل کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں آیا، تاہم ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مستقبل میں وہ پیوٹن اور زیلنسکی دونوں کے ساتھ امن کے حوالے سے بات چیت میں کردار ادا کریں گے۔C
- news4 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news4 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news4 months ago
فرحان سعید کا بھارتی پابندی پر دلچسپ ردعمل: فن سرحدوں کا محتاج نہیں
- news4 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے