Connect with us

news

شہباز شریف: معیشت مستحکم، بلوچستان ہائی وے منصوبہ، اسلام آباد ترقی کی راہ پر

Published

on

شہباز شریف

اسلام آباد میں جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اجتماعی کوششوں اور ٹیم ورک کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی ہے اور اب ملک ترقی اور خوشحالی کے سفر پر چل پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس اعتماد، حوصلے اور عزم کے ساتھ ٹیم پاکستان نے معاشی بحران کا مقابلہ کیا، اسی جذبے سے ہم ترقی کی منازل بھی طے کریں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کی معیشت کی بہتری کو سراہا جا رہا ہے اور عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کے آؤٹ لک کو مستحکم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا حکومت اور مسلح افواج کا وژن ہے، بلوچستان کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور اس کے عوام کی ضروریات کے مطابق منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا خونی ٹریک جو ہزاروں جانوں کا نگل چکا ہے، اب اسے جدید ہائی وے میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ یہ منصوبہ دو سال میں تین سو ارب روپے سے زائد کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا حصہ دوگنا کر دیا گیا ہے تاکہ اس صوبے کے عوام کو ترقی کے یکساں مواقع مل سکیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں سڑکوں کے منصوبے کی مخالفت کرنے والے تنگ نظر لوگ ہیں، مگر ہم بلوچستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق منصوبے مکمل کریں گے۔

اسلام آباد کی ترقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ شہر میں توسیع، تزئین اور سہولیات کے منصوبے تیزی سے جاری ہیں، ٹریفک کے بہاؤ میں بہتری آ چکی ہے اور شہر کے ہر کونے میں پھولوں کی بہار نے خوبصورتی میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے مری روڈ انڈر پاس کو ساٹھ دن کے بجائے پینتیس دن میں مکمل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور مجھے ان پر مکمل یقین ہے کہ وہ یہ کام وقت سے پہلے مکمل کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ صرف شہباز سپیڈ یا محسن نقوی سپیڈ نہیں بلکہ پاکستان سپیڈ ہے۔ اس موقع پر محسن نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے دیگر چوکوں پر بھی کام شروع ہو چکا ہے اور بلیو ایریا میں پارکنگ پلازہ کو فعال کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب اسلام آباد ترقی، خوبصورتی اور سہولتوں کا گہوارہ بننے جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~