news
ٹک ٹاک نوٹس 8 مئی کو بند، صارفین کو لیمن8 اپ پر منتقل ہونے کا مشورہ

مختصر دورانیے کی ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی انسٹاگرام جیسی فوٹو شیئرنگ ایپ “ٹک ٹاک نوٹس“ کو 8 مئی سے بند کر رہی ہے۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ ٹیک کرنچ کے مطابق یہ ایپ گزشتہ سال کینیڈا، آسٹریلیا اور ویتنام میں آزمائشی بنیادوں پر متعارف کرائی گئی تھی، مگر ایک سال بعد ہی اسے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
ٹک ٹاک انتظامیہ نے صارفین کو آگاہ کرنا شروع کر دیا ہے اور انہیں مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اب بائٹ ڈانس کی ہی دوسری ایپ “لیمن8” استعمال کریں، جو ٹک ٹاک نوٹس جیسی خصوصیات کی حامل ہے۔
ٹک ٹاک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ:
“ہم ٹک ٹاک نوٹس کے تجربات اور صارفین کی رائے کو لیمن8 میں شامل کر رہے ہیں تاکہ ایک بہتر فوٹو شیئرنگ پلیٹ فارم فراہم کیا جا سکے جو ٹک ٹاک کے مجموعی تجربے کو مزید بہتر بنائے۔”
اگرچہ کمپنی نے ایپ بند کرنے کی واضح وجہ نہیں بتائی، لیکن غالب امکان یہی ہے کہ صارفین کی کم دلچسپی اس فیصلے کی بنیاد بنی۔ دوسری جانب لیمن8 کو دسمبر 2024 تک دنیا بھر میں 1 کروڑ 25 لاکھ ماہانہ فعال صارفین حاصل ہو چکے تھے۔
ٹک ٹاک نوٹس کے صارفین کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنا ڈیٹا جلد از جلد ڈاؤن لوڈ کر لیں اور اپنی تخلیقی سرگرمیاں لیمن8 پر جاری رکھیں۔ کمپنی نے بتایا کہ:
“لیمن8 ایک لائف اسٹائل ایپ ہے جو نہ صرف ٹک ٹاک نوٹس جیسا تجربہ فراہم کرتی ہے بلکہ اس میں مزید فیچرز بھی شامل ہیں۔”
یاد رہے کہ لیمن8 کی ابتدا 2020 میں جاپان سے ہوئی تھی اور بعد ازاں یہ ایپ امریکا اور جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر ممالک میں بھی متعارف کرائی گئی۔
ٹک ٹاک پر ممکنہ امریکی پابندیوں کے پیشِ نظر، بائٹ ڈانس لیمن8 کو متبادل پلیٹ فارم کے طور پر بھی سامنے لا رہا ہے۔ گزشتہ نومبر میں کمپنی نے لیمن8 کو ٹک ٹاک اکاؤنٹ سے براہِ راست منسلک کرنے کی سہولت بھی متعارف کرائی تھی، جس سے دونوں ایپس کے درمیان فوٹو مواد شیئر کرنا ممکن ہو گیا تھا۔
اب جب کہ ٹک ٹاک پر پابندی کی نئی ڈیڈ لائن 5 اپریل کو گزر چکی ہے، کمپنی نے لیمن8 کی پروموشن میں مزید تیزی لاتے ہوئے اسے صارفین کے لیے نیا اور متبادل پلیٹ فارم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
news
محسن نقوی: بھارت کے 6 طیارے تباہ کرنے کی ویڈیوز موجود

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں برس مئی میں ہونے والی جنگ کے دوران بھارت کے تمام چھ طیارے تباہ ہوئے اور ان کے ویڈیوز پاکستان کے پاس موجود ہیں۔ لاہور میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کی ایک بیس پر سات میزائل فائر کیے مگر ایک بھی ہدف تک نہ پہنچ سکا، جبکہ پاکستان نے بھارتی آئل اسٹوریج سمیت کئی اہم مقامات کو نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مزید حملے بھی کر سکتا تھا لیکن کوشش یہی تھی کہ بھارت کو کسی ڈرامے کا موقع نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ثبوت آنے تک اعلان نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اور منٹوں میں ہی بھارتی طیارے گرنے کے شواہد مل گئے تھے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اس جنگ میں اللہ کی خاص مدد شامل تھی اور پاک فوج، ایئر فورس اور بحریہ نے شاندار حکمت عملی کے تحت بھرپور جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر اور وزیراعظم شہباز شریف کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے دباؤ قبول کر کے بھارت کو جواب دیا۔ انٹیلی جنس ایجنسیز کی بہترین کارکردگی کو سراہتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ بھارت کا ہر فیصلہ ہماری ایجنسیز کے علم میں ہوتا تھا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بھارت مرسڈیز کی طرح ہے اور پاکستان ایک بھاری ڈمپر کی مانند، اور دونوں کی ٹکر کا نتیجہ بھارت نے خود دیکھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس جنگ میں پاکستان میں مثالی اتحاد دیکھنے میں آیا جبکہ بھارت کے اندر قیادت تقسیم کا شکار تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن اور جنگی ماحول پیدا کرنے میں اجیت دوول اور امیت شاہ کا کردار تھا۔ محسن نقوی نے کہا کہ بھارت اس وقت پاکستان میں کھلے عام دہشتگردی کروا رہا ہے اور بلوچستان میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی مکمل حمایت جاری رکھے گا اور اس وقت تک پیچھا نہیں چھوڑے گا جب تک انہیں ان کا حق خودارادیت نہیں مل جاتا۔
news
پنجاب میں 1100 ای ٹیکسی گاڑیاں، مریم نواز جلد منصوبے کا افتتاح کریں گی

پنجاب حکومت نے صوبے میں ماحولیاتی تحفظ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے ای ٹیکسی سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر لاہور میں 1100 الیکٹرک گاڑیاں دستیاب ہوں گی، جن کے لیے ورکنگ پیپر تیار کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ای ٹیکسی منصوبے کی منظوری دے دی ہے اور جاپان سے واپسی پر وہ اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح کریں گی۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے 65 لاکھ روپے تک کی فنانسنگ فراہم کی جائے گی، جبکہ 20 فیصد ڈاؤن پیمنٹ کی مد میں تقریباً 5 لاکھ 85 ہزار روپے حکومت برداشت کرے گی۔ اس منصوبے کے تحت 7 مختلف اقسام کی 40 لاکھ سے ایک کروڑ روپے مالیت کی گاڑیاں شہریوں کو مہیا کی جائیں گی، جن میں سے 1100 گاڑیاں چین سے درآمد کی جائیں گی۔ پنجاب حکومت اس پروجیکٹ پر تقریباً 2 ارب روپے خرچ کرے گی اور بینک بھی گاڑیوں کی فنانسنگ میں شامل ہوں گے۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے بھی ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے پانچ سالہ سبسڈی سکیم کی منظوری دی ہے، جس کے تحت 100 ارب روپے کی لاگت سے ایک لاکھ 16 ہزار الیکٹرک موٹر سائیکلیں اور 3 ہزار سے زائد الیکٹرک رکشے و لوڈر فراہم کیے جائیں گے، تاکہ تیل کی درآمدات میں کمی اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو فروغ دیا جا سکے۔
- news4 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news4 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news4 months ago
فرحان سعید کا بھارتی پابندی پر دلچسپ ردعمل: فن سرحدوں کا محتاج نہیں
- news4 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے