Connect with us

news

14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار

Published

on

مصنوعی ذہانت

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ سدھارتھ نندیالا نے ایک انقلابی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایک ایسی اسمارٹ فون ایپ تیار کی ہے جو صرف سات سیکنڈ میں امراضِ قلب کی تشخیص کرسکتی ہے۔ یہ ایپ Circadian AI جدید مصنوعی ذہانت کے الگورتھمز پر مبنی ہے اور دل کی آوازوں کا تجزیہ کرکے فوری اور درست معلومات فراہم کرتی ہے، جس سے قیمتی جانیں بچانا ممکن ہو سکتا ہے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سدھارتھ دنیا کا سب سے کم عمر اے آئی پروفیشنل ہے، جس کے پاس Oracle اور ARM جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے سرٹیفیکیشن موجود ہیں۔ اس کی ایپ کو امریکہ میں 15 ہزار اور بھارت میں 700 مریضوں پر آزمایا جا چکا ہے، جہاں یہ 96 فیصد درستگی کے ساتھ نتائج فراہم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔

بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ این چندرابابو نائیڈو نے حال ہی میں سدھارتھ سے ملاقات کے دوران ان کی ذہانت اور انسانیت کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کے جذبے کی کھل کر تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ سدھارتھ کی تمام کوششوں میں مکمل تعاون کریں گے تاکہ وہ صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں مزید جدت لا سکے۔

سدھارتھ نندیالا کا کہنا ہے کہ ان کا مشن اس ایپ کو ان کمیونٹیز تک پہنچانا ہے جہاں طبی سہولیات محدود ہیں، تاکہ تیز اور ابتدائی تشخیص سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ ٹیکساس کے Lollar Middle School سے اپنی اسکول کی تعلیم مکمل کر چکے ہیں اور اب یونیورسٹی آف ٹیکساس، ڈلاس میں کمپیوٹر سائنس میں بیچلر آف سائنس کر رہے ہیں۔ اتنی کم عمر میں اتنی بڑی کامیابی نے دنیا بھر میں انہیں ایک روشن مثال بنا دیا ہے کہ اگر جذبہ اور ہمت ہو تو کوئی بھی عمر کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~