Connect with us

news

پیکا ایکٹ کے تحت کراچی میں صحافی جنید ساگر گرفتار، جھوٹی خبروں کا الزام

Published

on

پیکا ترمیمی بل

ملک بھر میں پیکا ایکٹ کے تحت کارروائیاں جاری ہیں اور حالیہ پیشرفت میں کراچی سے ایک اور صحافی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اجمیر نگری تھانے کی حدود میں پولیس نے سوشل میڈیا پر مبینہ اشتعال انگیزی اور جھوٹی خبریں پھیلانے کے الزام میں جنید ساگر قریشی کو حراست میں لیا ہے، جو ایک مقامی اخبار اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے منسلک ہیں۔

پولیس کے مطابق یہ کارروائی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت کی گئی اور مقدمہ اے ایس آئی طارق ممتاز کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ مدعی نے بیان میں کہا کہ واٹس ایپ پر مختلف ویڈیوز دیکھتے ہوئے ایک کلپ سامنے آیا، جس میں جنید ساگر نے دعویٰ کیا کہ کے ایف سی ریسٹورینٹ کے واقعے میں عوام نے مشتعل ہو کر پولیس پر حملہ اور پتھراؤ کیا، جس کے نتیجے میں ایس ایچ او سمیت دو اہلکار زخمی ہوئے۔ اس کے ساتھ ویڈیو میں سرسید تھانے کی حدود میں ایک ڈمپر کے ہاتھوں خاتون کی ہلاکت کا ذکر بھی کیا گیا۔

مدعی کا کہنا ہے کہ ان بیانات اور ویڈیوز کا مقصد عوام میں اشتعال پھیلانا تھا، جو کہ قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ان الزامات کی بنیاد پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے شیخ جنید ساگر کو گرفتار کرلیا اور مقدمے کی مزید تفتیش جاری ہے۔ انہیں جلد عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے پیکا ایکٹ 2025ء کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی قائم کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ میں ایک خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے، جو سوشل میڈیا پر غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے گا۔ اس سیل کو ایف آئی اے سائبر ونگ اور پی ٹی اے کی مکمل معاونت حاصل ہوگی تاکہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے خلاف مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔

محکمہ داخلہ سندھ کا کہنا ہے کہ وفاقی اداروں کے ساتھ مل کر جھوٹے پروپیگنڈے اور غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے خلاف بھرپور کارروائی جاری رکھی جائے گی تاکہ سوشل میڈیا کو ذمہ دارانہ انداز میں استعمال کیا جا سکے۔

news

14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار

Published

on

مصنوعی ذہانت

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ سدھارتھ نندیالا نے ایک انقلابی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایک ایسی اسمارٹ فون ایپ تیار کی ہے جو صرف سات سیکنڈ میں امراضِ قلب کی تشخیص کرسکتی ہے۔ یہ ایپ Circadian AI جدید مصنوعی ذہانت کے الگورتھمز پر مبنی ہے اور دل کی آوازوں کا تجزیہ کرکے فوری اور درست معلومات فراہم کرتی ہے، جس سے قیمتی جانیں بچانا ممکن ہو سکتا ہے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سدھارتھ دنیا کا سب سے کم عمر اے آئی پروفیشنل ہے، جس کے پاس Oracle اور ARM جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے سرٹیفیکیشن موجود ہیں۔ اس کی ایپ کو امریکہ میں 15 ہزار اور بھارت میں 700 مریضوں پر آزمایا جا چکا ہے، جہاں یہ 96 فیصد درستگی کے ساتھ نتائج فراہم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔

بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ این چندرابابو نائیڈو نے حال ہی میں سدھارتھ سے ملاقات کے دوران ان کی ذہانت اور انسانیت کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کے جذبے کی کھل کر تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ سدھارتھ کی تمام کوششوں میں مکمل تعاون کریں گے تاکہ وہ صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں مزید جدت لا سکے۔

سدھارتھ نندیالا کا کہنا ہے کہ ان کا مشن اس ایپ کو ان کمیونٹیز تک پہنچانا ہے جہاں طبی سہولیات محدود ہیں، تاکہ تیز اور ابتدائی تشخیص سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ ٹیکساس کے Lollar Middle School سے اپنی اسکول کی تعلیم مکمل کر چکے ہیں اور اب یونیورسٹی آف ٹیکساس، ڈلاس میں کمپیوٹر سائنس میں بیچلر آف سائنس کر رہے ہیں۔ اتنی کم عمر میں اتنی بڑی کامیابی نے دنیا بھر میں انہیں ایک روشن مثال بنا دیا ہے کہ اگر جذبہ اور ہمت ہو تو کوئی بھی عمر کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

جاری رکھیں

news

ناسا کا لونا ری سائیکل چیلنج: خلا میں انسانی فضلہ ری سائیکل کرنے پر 30 لاکھ ڈالر انعام

Published

on

ناسا

امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے ایک دلچسپ چیلنج پیش کیا ہے: وہ کسی بھی شخص کو 30 لاکھ ڈالرز کی پیشکش کر رہی ہے جو خلا میں انسانی فضلے کو ری سائیکل کرنے کے لیے بہترین حل تجویز کرے گا۔

یہ چیلنج، جسے ’لونا ری سائیکل‘ کہا جاتا ہے، عوام سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ چاند پر اور دور دراز کی خلائی پروازوں کے دوران خلابازوں کے فضلے، پیشاب اور قے کو ری سائیکل کرنے کے لیے تکنیکی طریقے پیش کریں۔

اس وقت، اپالو مشن کے خلابازوں نے چاند پر 96 تھیلے انسانی فضلہ چھوڑے ہیں، اور لونا ری سائیکل چیلنج کا مقصد یہ ہے کہ خلا میں بدبودار فضلے کی مقدار کو کم کیا جائے۔

جو ٹیکنالوجی منتخب کی جائے گی، وہ مستقبل کے خلائی مشنوں میں استعمال کی جائے گی، خاص طور پر چاند پر۔ ناسا نے اپنی ویب سائٹ پر یہ بھی کہا ہے کہ وہ پائیدار خلائی تحقیق کے لیے پرعزم ہیں اور اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ کس طرح ٹھوس فضلے کو کم کیا جا سکتا ہے، اور خلا میں فضلے کو کیسے ری سائیکل یا پروسیس کیا جا سکتا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~