Connect with us

news

ٹرمپ-مسک دو گھنٹے طویل انٹرویو

Published

on

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیک ارب پتی ایلون مسک کے ساتھ پیر کی شام ایکس پر ایک وسیع ، طویل انٹرویو میں بات کی کیونکہ نائب صدر کملا ہیرس وائٹ ہاؤس کے ڈیموکریٹک ٹکٹ کے اوپر اترنے کے بعد سے میڈیا سے گریز کر رہی ہیں ۔

“یہ بہت افسوسناک ہوتا ہے جب آپ یہ سوچتے ہیں کہ کوئی شخص جو روزی کمانے کے لیے ایسا کرتا ہے وہ کسی سوال کا جواب نہیں دے سکتا یا انٹرویو کرنے سے ڈرتا ہے ، اور اس کے معاملے میں ، ایک بہت ہی دوستانہ انٹرویو کے ساتھ ۔

اس کے پاس تمام دوستانہ انٹرویو لینے والے ہیں ، “ٹرمپ نے پیر کی شام ایکس اسپیس پر مسک کے ساتھ اپنے تقریبا دو گھنٹے کے انٹرویو کے دوران ہیرس کے بارے میں کہا ۔

ٹرمپ کے تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب ہیرس 22 دنوں سے میڈیا سے گریز کر رہی ہیں ۔ جب سے وہ گذشتہ ماہ صدر بائیڈن کے دوڑ سے باہر ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس کے لیے ڈی این سی کے نامزد امیدوار کے طور پر ابھری ہیں ، اس نے ٹائم میگزین کی کور اسٹوری سمیت باضابطہ پریس کانفرنسوں یا سیٹ ڈاؤن انٹرویوز کو نظرانداز کیا ہے ۔

“وہ برنی سینڈرز سے کہیں زیادہ آزاد خیال سمجھی جاتی ہیں ۔ وہ ایک بنیاد پرست بائیں پاگل ہے ۔ اور اگر وہ ہماری صدر بننے والی ہیں ، تو بہت جلد آپ کے پاس اب کوئی ملک نہیں رہے گا ۔ اور وہ ان تمام چیزوں پر واپس چلی جائے گی جن پر وہ یقین رکھتی ہے ۔

وہ پولیس کو دھوکہ دینے میں یقین رکھتی ہے ۔ ٹرمپ نے ہیرس کے بارے میں مزید کہا کہ وہ کوئی فریکنگ ، صفر پر یقین نہیں رکھتی ہیں ۔

مسک کے ساتھ ٹرمپ کا انٹرویو 8:30 p.m کے بعد شروع ہوا ۔ پیر کے روز ، پلیٹ فارم پر “بڑے پیمانے پر” تقسیم شدہ سروس سے انکار کے حملے کے بعد جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی ، مسک نے ایکس پر وضاحت کی ۔

پوری بحث کے دوران 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے بالآخر براہ راست ٹریکر کے مطابق انٹرویو سنا ۔

دونوں نے ایک پرسکون انٹرویو کیا ، جہاں مسک نے ٹرمپ کو 45 ویں صدر کو امیگریشن ، گذشتہ ماہ ان کی جان لینے کی کوشش ، بڑھتی ہوئی افراط زر اور ریاستوں کے حق میں محکمہ تعلیم کو بند کرنے جیسے پالیسی امور پر تفصیل سے بات کرنے کے لئے کافی وقت دینے سے پہلے موضوعات کے ساتھ حوصلہ افزائی کی ۔ اسکول کے نظام پر مینٹل لینا ۔

news

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کرنے کے لیے جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط

Published

on

منصور علی شاہ

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں فل کورٹ کے سامنے پیش کرنے کیلئے خط لکھ دیا ہے، سندھ ہائیکورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کے لیے ایڈیشنل ججوں کی نامزدگیوں پر بھی تحفظات کا اظہار کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ کا فُل کورٹ بنچ تشکیل دینے کیلئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے 6 دسمبر کو شیڈول جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کرنے کی بھی استدعا کی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام اپنےخط میں کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر تقریباً دو درجن درخواستیں اس وقت سپریم کورٹ کے اندر زیر سماعت ہیں، چیف جسٹس 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دے دیں، موجودہ جوڈیشل کمیشن 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت ہی بنایا گیا ہے، جس کی آئینی حیثیت سپریم کورٹ میں مختلف درخواست گزاروں نے چیلنج کر دی ہے، 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فیصلے سے پہلے جوڈیشل کمیشن کی قانونی حیثیت بھی مشکوک ہے۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کا یہ مؤقف ہے کہ اگر 26 ویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دے دی گئی تو کمیشن کے تحت ہونے والے تمام فیصلے اور ججز کی تقرریاں بھی غیر مؤثر ہو جائیں گی، جسٹس منیب اختر اور میں نے 31 اکتوبر 2024ء کو فل کورٹ میں ان درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ابھی تک ان درخواستوں کی سماعت مقرر نہیں کی گئی اور رجسٹرار کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا، جب تک ان آئینی معاملات کا حتمی فیصلہ نہیں ہو جاتا، اس وقت تک کے لیے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو ملتوی کر دیا جائے۔

جاری رکھیں

news

چینی ہیکرز کے ہاتھوں امریکیوں کا بڑی تعداد میں میٹا ڈیٹا چوری

Published

on

Salt Typhoon

چین کے ہیکرز نے بڑی تعداد میں امریکی شہریوں کا ڈیٹا چوری کرلیا ہے۔

ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ سالٹ ٹائی فون (Salt Typhoon) نامی چینی ہیکنگ گروپ کی سائبر جاسوسی مہم کے دوران میں امریکیوں کا میٹا ڈیٹا چوری کیا گیا۔

امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں درجنوں کمپنیاں ہیکرز کی زد میں آ چکی ہیں جب کہ صرف امریکی ریاست میں 8 ٹیلی کمیونیکیشن اور ٹیلی کام انفراسٹرکچر فرمز بھی شامل ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے چینی ہیکنگ گروپ سے نمٹنا حکومت کی ترجیح ذمہ داری قرار دے دیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں بھی امریکی محکمہ انصاف اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی طرف سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ چین نے لاکھوں امریکی شہریوں کو آن لائن ہیکنگ کا بھی نشانہ بنایا ہے۔

اسی حوالے سے 7 چینی شہریوں پر مقدمات بھی درج کیے گئے تاہم ان افراد پر الزام تھا کہ وہ امریکی حکام اور شہریوں کے خلاف ہیکنگ کی ایک ایسی مہم کا حصہ رہے ہیں جو 14 سال جاری رہی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~