Connect with us

news

جعفر ایکسپریس 16 روز بعد بحال، پشاور سے کوئٹہ روانہ

Published

on

جعفر ایکسپریس

بلوچستان کے علاقہ بولان میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی دہشت گردی کا نشانہ بننے والی جعفر ایکسپریس کو 16 روز بعد بحال ،وفاقی وزیر امیر مقام کی موجودگی میں پشاور کینٹ ریلوے اسٹیشن سے روانہ کیا گیا،جعفر ایکسپریس پشاور سے روانہ ہو کر پنجاب، سندھ اور پھر بلوچستان سے ہوتی ہوئی 34 گھنٹے کے سفر کے بعد کل شام کوئٹہ پہنچیگی،جعفر ایکسپریس میں سفر کیلئے 280 مسافروں نے ریزرویشن حاصل کر لی ہے،پشاور سے 28 مسافر روانہ ہوئے،ٹرین پشاور سے پنجاب اور پھر سندھ کے بعد بلوچستان میں داخل ہوگی،جعفر ایکسپریس واحد ریل گاڑی ہے جو چاروں صوبوں سے گزرتی ہے۔
ٹرین پشاور سے پنجاب اور پھر سندھ کے بعد بلوچستان میں داخل ہوگی، جعفر ایکسپریس واحد ریل گاڑی ہے جو چاروں صوبوں سے گزرتی ہے۔

اب یہ گزشتہ روزوفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کا اعلان ہوا کہ کوئٹہ سے ملک بھر کیلئے ٹرین سروس بحال کر دی جائے گى۔جعفر ایکسپریس کل پشاور سے کوئٹہ اور جمعہ کو کوئٹہ سے پشاور روانہ ہوگی۔کوئٹہ سے ایک اسپیشل عید ٹرین بھی چلے گی۔

بولان میل ہفتے میں دو دن کے بجائے 7 دن ٹرین چلے گی،کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلو ے نے کہا تھاکہ عید کے پہلے تین دنوں کیلئے 20 فیصد رعایت رکھی گئی ہے۔آپ نے کبھی سنا کہ راولپنڈی میں کوئی بلوچ مارا گیا ہو۔ پوری بلوچ قوم نہیں چند لوگ ہیں جو پنچابی کے خلاف تھے۔سانحہ جعفر ایکسپریس پر بہت افسوس ہے۔قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے۔
دہشت گردوں نے فرقوں اور زبان قوم پر حملہ کیا سارے دنیا نے سانحہ جعفر ایکسپریس کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ مقامی سطح پر جعفرایکسپریس میں سہولت کاری ہوئی ہے۔ملک بھر میں پھیلی ہوئی دہشت گردی پاکستان کے خلاف منصوبہ سازی ہے۔ ہمارے لوگ دہشت گردوں کو معاونت اور مدد فراہم کرتے ہیں اس لئے وہ کامیاب ہوتے ہیں۔جعفر ایکسپریس حملے کے دہشت گردوں کو بیرون ملک بھی پیچھا کرکے بھی مار ڈالیں گے۔سیکورٹی اور حکومتی دونوں سطحوں پر فیصلہ ہوچکا کہ دہشت گرد جہاں بھی ہوں گے ان کا پیچھا کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

دنیا کا پہلا ٹچ اسکرین ڈیوائس اور موبائل فون: ایک تاریخی جائزہ

Published

on

پہلا ٹچ اسکرین

دنیا میں سب سے پہلا ٹچ اسکرین آلہ 1960 کی دہائی میں ایجاد ہوا، اور اس انقلابی ایجاد کے پیچھے برطانوی سائنسدان ای اے جانسن (E.A. Johnson) کا نام آتا ہے۔ ای اے جانسن نے مالورن، برطانیہ میں واقع رائل ریڈار اسٹیبلشمنٹ میں کام کرتے ہوئے 1965 سے 1967 کے دوران ایک کیپسیٹو ٹچ ڈسپلے تیار کیا، جو دنیا کی تاریخ کا پہلا حقیقی ٹچ ڈسپلے سمجھا جاتا ہے۔

ای اے جانسن نے یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر فوجی استعمال اور ایئر ٹریفک کنٹرول جیسے اہم مقاصد کے لیے ڈیزائن کی تھی۔ وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے ٹچ اسکرین کے تصور کو حقیقت کا روپ دیا اور اسے عملی طور پر متعارف کرایا۔

دوسری جانب اگر ہم ٹچ اسکرین والے موبائل فون کی بات کریں تو عمومی طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایپل یا سام سنگ نے یہ ایجاد کی، مگر درحقیقت ایسا نہیں ہے۔

دنیا کا سب سے پہلا ٹچ اسکرین والا موبائل فون آئی بی ایم (IBM) کمپنی نے بنایا تھا، جسے “آئی بی ایم سائمن” (IBM Simon) کا نام دیا گیا۔ یہ فون 1994 میں لانچ کیا گیا اور اسے دنیا کا پہلا سمارٹ فون (Smartphone) بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں کال کرنے، ای میل بھیجنے، کیلنڈر دیکھنے اور دیگر ایپلیکیشنز جیسی خصوصیات موجود تھیں۔

آئی بی ایم سائمن ایک تاریخی ایجاد تھی، جس نے آنے والی دہائیوں کے لیے موبائل ٹیکنالوجی کی سمت متعین کی اور آج کے جدید اسمارٹ فونز کی بنیاد رکھی۔

جاری رکھیں

news

متحدہ عرب امارات میں شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت کا جدید نظام متعارف

Published

on

بائیو میٹرک

متحدہ عرب امارات روایتی شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت پر مبنی جدید بائیو میٹرک نظام متعارف کرانے جا رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سرکاری خدمات تک عوام کی رسائی کو مزید آسان اور مؤثر بنانا ہے، جس کے ذریعے لوگ محض اپنے چہرے کی شناخت کے ذریعے مختلف سہولیات سے استفادہ حاصل کر سکیں گے، یہاں تک کہ ایئرپورٹس پر سیکیورٹی چیک پوائنٹس سے بھی بآسانی گزر سکیں گے۔

دبئی اور ابوظہبی کے ایئرپورٹس پہلے ہی دنیا کے چند جدید ترین چہرے کی شناخت کے نظام استعمال کر رہے ہیں، جن کی بدولت فزیکل رابطے کی ضرورت کم ہو گئی ہے اور مسافروں کے سفر کو زیادہ سہل بنایا جا چکا ہے۔

امارات کے وزیر صحت و روک تھام اور ایف این سی امور کے وزیر مملکت عبدالرحمن ال اویس نے فیڈرل نیشنل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ چہرے کی شناخت اور فنگر پرنٹس جیسے بائیو میٹرک طریقے اب متحدہ عرب امارات کی “ڈیجیٹل فرسٹ” حکمت عملی کا حصہ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ جدید نظام ایک سال کے اندر اندر پورے ملک میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایمریٹس شناختی کارڈ، جو کہ ملک میں رہنے والے ہر شہری اور مقیم فرد کے لیے لازم ہے، پہلے ہی کئی جدید خصوصیات کا حامل ہے، جن میں لیزر پرنٹ شدہ تھری ڈی تصاویر اور طویل المدتی دس سالہ سروس لائف شامل ہے۔ اس نئے اقدام سے متحدہ عرب امارات کی ڈیجیٹل شناختی نظام کی ترقی میں مزید پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~