news
حافظ نعیم الرحمٰن کی حکومت پر تنقید، عید کے بعد احتجاج کا اعلان
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جب تک فارم 47 والی حکومت ہوگی مہنگائی اور دہشت گردی میں کمی نہیں آئے گی، ان حالات میں سب کو ساتھ لے کر چلنے کے بجائے بیڈ گورننس کا ملبہ حکومت پر ڈال دیا گیا، یہ تو بتائیں کہ اس بیڈ گورننس والی حکومت کو لایا کون ہے؟ بدھ کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پختونوں اور بلوچوں کو اعتماد میں لیے بغیر خیبر پختونخوا، بلوچستان میں امن قائم نہیں ہوگا۔ خطے میں امن کی کنجی پاک افغان تعلقات کی بحالی ہے، دونوں ممالک دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اشتراک عمل قائم کریں۔ ریاست عوام کا نام ہے، ان کی مرضی کے خلاف حکمران مسلط کیے جائیں گے تو عوام اور اداروں میں اعتماد کا بحران پیدا ہوگا، غیرملکی طاقتوں کو مداخلت کا موقع ملے گا، اسٹیبلشمنٹ لوگوں کو مسلط کرنے کے عمل سے دور ہوجائے، ادارے آئینی حدود میں کام کریں۔
امریکائی طرز حملہ گری کے حملوں سے حکمرانوں نے پاکستان کو آگ میں دھکیلا، 2001ء سے قبل قبائلی علاقہ میں پوری امن تھا، کے پی میں رمضان کے پہلے 15دنوں میں ہونے والے 70 دہشت گردی کے واقعات میں سو افراد کی دم نخیگی ہوئی۔ جماعت اسلامی بلوچستان 14اپریل کو اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کرے گی، 20اپریل کو پشاور میں امن مارچ ہوگا۔ عید کے بعد بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے ملک گیر احتجاجی تحریک برپا کریں گے۔
“رائے دو عوام کو، بچاؤ پاکستان کو” تحریک کے طریقے سے Accessed political resistance will continue. امیر جماعت نے کہا کہ افغانستان کی يہ زمين پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، اسلام آباد افغانستان کے ساتھ اعتماد سازی کو فروغ دے، طورخم بارڈر کا کھل جانا اور بات چیت کا آغاز نیک شگون ہے، دونوں ممالک امن اور آئندہ نسلوں کے مستقبل کی مثال مثال کے طور پر بامعنی مذاکرات کریں۔
پاکستان میں امن قیام کے لیے پالیسی سازی کی کمی ہے، عوام پر اعتماد میں لینا ہو گا، کے پی بلوچستان ہی نہیں پنجاب اور سندھ میں بھی مراعات یافتہ طبقہ ایک طرف اور عوام دوسری طرف ہیں، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ گورننس کا بحران ہے جو حکومتوں کی ذمہ داری ہے، ادارے جب فارم 47کے ذریعے مرضی کے لوگ مسلط کریں گے تو گورننس کیسے قائم ہو گی؟ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان مزید کسی سانحے کا متحمل نہیں ہو سکتا، خطے کو بیرونی طاقتوں کی اجارہ داری اور اپنی امریکی غلاموں سے آزاد کرانا ہو گا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ملک میں مجموعی معاشی حالات خراب ہیں، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، حکومت نے بارہا بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلانات کیے، عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ پٹرولیم لیوی کو بڑھا دیا گیا، تنخواہ دار طبقات پر ناجائز ٹیکسز مسلط ہیں، سولر صارفین پر تلوار لٹک رہی ہے، ایک طرف عوام چکی میں پس رہے ہیں دوسری جانب ممبران پارلیمنٹ، وزرا اپنی تنخواہوں اور مراعات میں مسلسل اضافہ کیے جا رہے ہیں، اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حکمرانوں کی کیا ترجیحات ہیں، ناانصافیوں اور ظلم کے خلاف عید کے بعد عوام کو بڑے پیمانے پر موبلائز کریں گے۔
news
دنیا کا پہلا ٹچ اسکرین ڈیوائس اور موبائل فون: ایک تاریخی جائزہ
دنیا میں سب سے پہلا ٹچ اسکرین آلہ 1960 کی دہائی میں ایجاد ہوا، اور اس انقلابی ایجاد کے پیچھے برطانوی سائنسدان ای اے جانسن (E.A. Johnson) کا نام آتا ہے۔ ای اے جانسن نے مالورن، برطانیہ میں واقع رائل ریڈار اسٹیبلشمنٹ میں کام کرتے ہوئے 1965 سے 1967 کے دوران ایک کیپسیٹو ٹچ ڈسپلے تیار کیا، جو دنیا کی تاریخ کا پہلا حقیقی ٹچ ڈسپلے سمجھا جاتا ہے۔
ای اے جانسن نے یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر فوجی استعمال اور ایئر ٹریفک کنٹرول جیسے اہم مقاصد کے لیے ڈیزائن کی تھی۔ وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے ٹچ اسکرین کے تصور کو حقیقت کا روپ دیا اور اسے عملی طور پر متعارف کرایا۔
دوسری جانب اگر ہم ٹچ اسکرین والے موبائل فون کی بات کریں تو عمومی طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایپل یا سام سنگ نے یہ ایجاد کی، مگر درحقیقت ایسا نہیں ہے۔
دنیا کا سب سے پہلا ٹچ اسکرین والا موبائل فون آئی بی ایم (IBM) کمپنی نے بنایا تھا، جسے “آئی بی ایم سائمن” (IBM Simon) کا نام دیا گیا۔ یہ فون 1994 میں لانچ کیا گیا اور اسے دنیا کا پہلا سمارٹ فون (Smartphone) بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں کال کرنے، ای میل بھیجنے، کیلنڈر دیکھنے اور دیگر ایپلیکیشنز جیسی خصوصیات موجود تھیں۔
آئی بی ایم سائمن ایک تاریخی ایجاد تھی، جس نے آنے والی دہائیوں کے لیے موبائل ٹیکنالوجی کی سمت متعین کی اور آج کے جدید اسمارٹ فونز کی بنیاد رکھی۔
news
متحدہ عرب امارات میں شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت کا جدید نظام متعارف
متحدہ عرب امارات روایتی شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت پر مبنی جدید بائیو میٹرک نظام متعارف کرانے جا رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سرکاری خدمات تک عوام کی رسائی کو مزید آسان اور مؤثر بنانا ہے، جس کے ذریعے لوگ محض اپنے چہرے کی شناخت کے ذریعے مختلف سہولیات سے استفادہ حاصل کر سکیں گے، یہاں تک کہ ایئرپورٹس پر سیکیورٹی چیک پوائنٹس سے بھی بآسانی گزر سکیں گے۔
دبئی اور ابوظہبی کے ایئرپورٹس پہلے ہی دنیا کے چند جدید ترین چہرے کی شناخت کے نظام استعمال کر رہے ہیں، جن کی بدولت فزیکل رابطے کی ضرورت کم ہو گئی ہے اور مسافروں کے سفر کو زیادہ سہل بنایا جا چکا ہے۔
امارات کے وزیر صحت و روک تھام اور ایف این سی امور کے وزیر مملکت عبدالرحمن ال اویس نے فیڈرل نیشنل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ چہرے کی شناخت اور فنگر پرنٹس جیسے بائیو میٹرک طریقے اب متحدہ عرب امارات کی “ڈیجیٹل فرسٹ” حکمت عملی کا حصہ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ جدید نظام ایک سال کے اندر اندر پورے ملک میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایمریٹس شناختی کارڈ، جو کہ ملک میں رہنے والے ہر شہری اور مقیم فرد کے لیے لازم ہے، پہلے ہی کئی جدید خصوصیات کا حامل ہے، جن میں لیزر پرنٹ شدہ تھری ڈی تصاویر اور طویل المدتی دس سالہ سروس لائف شامل ہے۔ اس نئے اقدام سے متحدہ عرب امارات کی ڈیجیٹل شناختی نظام کی ترقی میں مزید پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔
- سیاست8 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل8 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں