news
پاکستان کی توقعات کے برعکس ، افغان طالبان نے ٹی ٹی پی اور اس سے وابستہ اداروں کو پناہ فراہم کی
15 اگست کو افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے تین سال پورے ہوں گے ۔ جب باغی گروپ نے کابل پر دوبارہ کنٹرول حاصل کیا تو پاکستان کے کچھ حصوں میں جشن منایا گیا ، جیسا کہ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ افغانستان میں حکومت کی تبدیلی سے ملک کو فائدہ ہوگا ۔
امید تھی کہ طالبان کے دور حکومت میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسے پاکستان مخالف دہشت گرد گروہوں کو پڑوسی ملک میں کام کرنے سے روک دیا جائے گا ۔
پاکستان کی توقعات کے برعکس ، افغان طالبان نے نہ صرف ان گروہوں کے خلاف کارروائی کرنے سے انکار کیا ہے بلکہ ٹی ٹی پی اور اس سے وابستہ اداروں کو پناہ بھی فراہم کی ہے ۔
تین سال بعد ، پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اپنی نچلی ترین سطح پر ہیں ، جس سے اسلام آباد کی افغان پالیسی کی کامیابی پر سوالات اٹھ رہے ہیں ۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ پاکستان کی ناکامی ہے ۔
سفیر اکرم نے اس بات پر زور دیا کہ پالیسیاں حکومتوں کی تبدیلی کے ساتھ تیار ہوتی ہیں ۔
جب ان سے پوچھا گیا تو تجربہ کار سفارت کار نے کہا کہ ٹی ٹی پی کا مسئلہ حل نہ ہونے کی وجہ افغانستان کے اندر اندرونی اختلافات ہیں ۔
سفیر نے نشاندہی کی کہ القاعدہ اور ٹی ٹی پی جیسی تنظیموں کے طالبان کے ساتھ تاریخی تعلقات رہے ہیں ۔ اگرچہ پاکستان نے ٹی ٹی پی کے خاتمے کے لیے مسلسل پرامن حل کی کوشش کی ہے ، لیکن طالبان کے اندرونی مسائل نے اسے اس دہشت گرد گروہ کے بارے میں بظاہر نرم موقف اختیار کرنے پر مجبور کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کوشش ہمیشہ سے اس معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی رہی ہے لیکن ان کے (طالبان) اندرونی اختلافات کی وجہ سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ۔
سفیر نے کہا کہ افغان طالبان کا ٹی ٹی پی کے ساتھ “نظریاتی تعلق ہے ۔
سفیر نے کہا کہ پاکستان شروع سے ہی اس مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، لیکن خبردار کیا کہ اگر سرحد پار دہشت گردی جاری رہی تو پاکستان جواب دے گا کیونکہ اس کے پاس ایسا کرنے کی طاقت ہے ۔
افغانستان ہمارا پڑوسی ملک ہے اور ہمیں دہشت گردی کا مسئلہ حل کرنا ہے ، اور ہم کریں گے ۔
ہماری کوششیں تین سطحوں پر جاری ہیں ۔ سب سے پہلے ، ہم دراندازی کو روکنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے تحت اقدامات کر رہے ہیں ۔
دوسرا ، ہم طالبان کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ (دہشت گرد گروہوں کی موجودگی) پاکستان ، خطے اور خود (طالبان) کے خلاف بھی ہے ۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کی کوششوں کے باوجود افغان طالبان ٹی ٹی پی کو بے اثر کرنے کے لیے تیار کیوں نہیں ہیں اور انہوں نے افغان سرزمین پر اپنی موجودگی کی تردید کی ہے تو سفیر نے اس تجویز کی تردید کی ۔
انہوں نے زور دے کر کہا ، یہ آپ کا مفروضہ ہے کہ ہم ان (طالبان) کی پالیسی کو تبدیل نہیں کر سکتے ۔ یہ ہمارا مفروضہ نہیں ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ چاہے طالبان ہوں یا کوئی اور ، کوئی بھی حکومت سفارت کاری کے ذریعے اپنی پالیسی کو تبدیل کرنے کی کوشش کرے گی اور یہ کوشش جاری ہے ۔
ہم یہ دو طرفہ سطح پر ، علاقائی سطح پر اور بین الاقوامی سطح پر کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سامنے آنے والی اقوام متحدہ کی نگرانی کی رپورٹ نے پاکستان کے موقف کی توثیق کی ہے ۔
ہمیں بین الاقوامی برادری میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کے مسئلے کو حل کیا جائے اور اسے ترجیح دی جائے ۔
مستقبل قریب میں افغان طالبان کو بین الاقوامی سطح پر پہچان ملنے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے سفیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مستقبل میں طالبان کو تسلیم کرنا اور ان پر عائد پابندیوں کا خاتمہ دہشت گردی کے خلاف عبوری افغان حکومت کے اقدامات پر منحصر ہے ۔
news
پنجاب میں پلاسٹک مصنوعات بنانے اور سپلائی کرنے والوں کی ان لائن رجسٹریشن کا حکومتی فیصلہ
لاہور میں پنجاب حکومت نے صوبے میں پلاسٹک مصنوعات بنانے، سپلائی کرنے، اور ری سائیکل کرنے والوں کی آن لائن رجسٹریشن کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس فیصلے کےحوالے سے ایک بیان میں سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے کہا کہ صوبے میں پلاسٹک پروڈیوسرز، سپلائرز اور ری سائیکلرزکی رجسٹریشن آن لائن کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اس فیصلے سے پلاسٹک انڈسٹری کا ڈیٹا ایک جگہ اکٹھا کیا جائے گا۔
وزیر تحفظ ماحولیات نے کہا کہ پلاسٹک کی سپلائی سائیڈ کو مکمل طور پر رسمی معیشت کا حصہ بنانا ہی مقصود ہے، اس اقدام سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جائیگا اور معیشت میں شفافیت بھی بڑھ جائےگی۔
مریم اورنگزیب نےکہا کہ 75 مائیکرون سے کم حجم والے پولیتھین بیگز کے خلاف ایکشن بھی لیا جارہا ہے، پلاسٹک تھیلے بنانے والی 9 فیکٹریوں کو خلاف ورزی پر نوٹس جاری کر دیے ہیں جب کہ اینٹی پلاسٹک اسکواڈز فوڈ پوائنٹس، مارکیٹوں اور دکانوں کا معائنہ بھی کر رہے ہیں، پلاسٹک بیگز کا استعمال ختم کرنے کے لیے سخت بھی اقدامات کررہے ہیں، دکانداروں کو متبادل ماحول دوست بیگز استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سینئر وزیر نے کہا کہ پلاسٹک تھیلوں پر پابندی یقینی بنانے کے لیے کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی اور محکمہ تحفظ ماحول 10 دسمبر سے اینٹی پلاسٹک مہم اور کریک ڈاؤن مزید تیز کرےگا۔
news
مارکیٹوں کے اوقات کار 10 بجے کرنے پر عدالت کا حکومت پنجاب پر اظہار برہمی
لاہور ہائیکورٹ نے مارکیٹوں کے اوقات کار 10 بجے کرنے پر پنجاب حکومت پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ،عدالت میں رپورٹ جمع کروائے بغیر مارکیٹس کا وقت کیسے تبدیل ہوگیا، لگتا ہے مارکیٹس کا وقت تبدیل کرنے میں پریشر گروپ اور مافیاز کا ہاتھ ملوث ہے،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر اور کئی درخواستوں پر سماعت کی۔
ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سمیت دیگر کئی وکلا اور افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ایل ڈی اے کو سڑکوں پر ریڑھی لگانے والوں کے حوالے سے پالیسی لانے کی بھی ہدایت کی۔دوران سماعت عدالت نے مارکیٹوں کا وقت 10 بجے کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ عدالت میں رپورٹ جمع کروائے بغیر مارکیٹوں کا وقت کیسے تبدیل ہوگیا ہے؟جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ میں اس پر ابھی رپورٹ لیتا ہوں کہ کس بنا پر یہ کیا گیا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ آج لاہور میں سورج ایسے ہی چمک رہا ہے جیسے اسلام آباد میں چمکتا ہے جس پر جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں اسے کسی صورت ضائع نہیں کرنا یہ نہ ہو کہ سموگ واپس آجائے۔جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ افسران کو سمجھنا ہوگا کہ سموگ بہت اہم معاملہ ہے جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے یہ کہا کہ مارکیٹوں کے وقت میں تبدیلی کے معاملے کو فوری طور پر دیکھ لیتے ہیں۔
عدالت نے ایل ڈی اے کو سڑکوں پر ریڑھی لگانے والوں کے حوالے سے پالیسی لانے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سڑکوں پر ریڑھیاں لگنے سے ٹریفک کی روانی بہت متاثر ہوتی ہے۔ ریڑھیوں کیلئے الگ سے جگہ ضرور مختص ہونی چاہیے۔ایل ڈے اے کے وکیل نے یقین دہانی کروائی کہ ہم اس حوالے سے ابھی کام کر رہے ہیں۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کا مقصد غریب ریڑھی بانوں کو تنگ کرنا نہیں بلکہ ان کیلئے سہولت فراہم کرنا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہر چھ ماہ بعد گاڑیوں کی فٹنس انسپکشن کیلئے پوائنٹس بھی مقرر کررہے ہیں۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بعد گاڑیوں پر لازمی ٹیگ لگایا جائے۔ موٹر سائیکل اور چھوٹے لوڈرز کو آپ نے لازمی طور پر چیک کرنا ہے۔ سیف سٹی کیمروں سے گاڑی گزرے تو علم ہو جائے کہ اس پر فٹنس سرٹیفکیٹ کا ٹیگ لگا ہے یا نہیں۔عدالت نے ہدایت کی کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بعد گاڑیوں پر فٹنس کا ٹیگ بھی لگایا جائے۔
سیف سٹی کیمروں سے گاڑی گزرے تو علم ہو جائے کہ اس کا فٹنس سرٹیفکیٹ کا ٹیگ لگا ہے یا نہیں جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ یہ کام سیف سٹی اتھارٹی ہی کرسکتی ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ہدایت کی کہ موٹر سائیکل اور چھوٹے لوڈرز کو آپ نے خاص طور پر چیک کرنا ہے، موٹر سائیکل اور چھوٹے لوڈرز ہی آلودگی کی بنیادی وجہ بنتے ہیں، رنگ روڈ کے اطراف میں اتوار کے روز کوڑا کرکٹ بھی جلایا جاتا ہے اس کا سدباب بھی کیا جائے، ان پالیسیوں اور اقدامات کو آگے لیکر چلنا ہے۔بعدازاں عدالت نے تدارک سموگ سے متعلق شہری ہارون فاروق اور دیگر کی درخواستوں پر مزید سماعت آئندہ جمعے تک کے لئے ملتوی کردی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں