Connect with us

news

دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ A23a ٹوٹنے لگا

Published

on

A23a

دنیا کے بڑے شہروں کے رقبے سے بھی بڑے برفانی تودے A23a کے ٹوٹنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

جاری ہونے والی تازہ ترین سیٹلائیٹ تصاویر میں یہ دکھایا گیا ہے کہ دنیا کے اس سب سے بڑے برف کے تودے کا ایک بڑا حصہ ٹوٹ چکا ہے، جو جنوبی بحر اوقیانوس میں شمال کی جانب بڑھ رہا ہے۔

ٹوٹنے والے حصے کا رقبہ تقریباً 80 مربع کلومیٹر ہے، جبکہ 3360 مربع کلومیٹر کا تودہ ابھی باقی ہے۔

برٹش اینٹارکٹک سروے (بی اے ایس) کے اوشیئنوگرافر اینڈریو میئجر کے مطابق، یہ اس آئس برگ کا پہلا واضح ٹکڑا ہے جو سامنے آیا ہے۔ تاہم، یہ کہنا مشکل ہے کہ آیا یہ اب ٹوٹ کر بکھر جائے گا یا کافی عرصے تک اسی حالت میں رہے گا۔

اس برف کے تودے کا وزن تقریباً 10 کھرب ٹن ہے اور یہ 48 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال کی جانب جنوبی جورجیا (بحر اوقیانوس کے جنوب میں ایک جزیرہ) کی طرف بڑھ رہا ہے۔

ماہرین کو تشویش ہے کہ جنوبی کوریا پہنچنے کے بعد یہ وہاں پینگوئن اور سیلز جیسی جنگلی حیات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

news

امریکا میں ٹک ٹاک پابندیوں سے بچنے کے لیے متبادل راستہ تلاش کر رہا ہے

Published

on

ٹک ٹاک

ٹک ٹاک نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکا میں پابندیوں سے بچنے کے لیے اینڈرائیڈ صارفین کو اپنی ویب سائٹ کے ذریعے ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے اور اس سے جڑنے کی اجازت دے رہا ہے۔

ایپل اور گوگل نے اپنے ایپ اسٹورز پر ٹک ٹاک کو اس وقت سے بحال نہیں کیا جب سے 19 جنوری کو ایک امریکی قانون نافذ ہوا تھا، جس کے تحت ایپ کے چینی مالک بائٹ ڈانس کو ایپ قومی سلامتی کی بنیاد پر فروخت کرنا ہوگا یا پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے قانون کے نفاذ کے اگلے دن عہدہ سنبھالا، نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس میں قانون کے نفاذ میں 75 دن کی تاخیر کی درخواست کی گئی تھی۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ٹک ٹاک کی خریداری کے بارے میں مختلف لوگوں سے بات چیت کر رہے ہیں اور ممکنہ طور پر اس ماہ ایپ کے مستقبل کے بارے میں کوئی فیصلہ کریں گے، جس کے تقریباً 170 ملین امریکی صارفین ہیں۔

صدر نے پیر کو ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس میں سال کے اندر ایک خودمختار ویلتھ فنڈ بنانے کا حکم دیا گیا تھا، جس کے بارے میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ ممکنہ طور پر ٹک ٹاک خرید سکتا ہے۔

جاری رکھیں

news

سستی درآمدی روئی کی خریداری، مقامی کپاس کی پیداوار میں کمی کا خدشہ

Published

on

روئی کی خریداری

کراچی:
مقامی ٹیکسٹائل ملوں کی سستی لاگت پر درآمدی روئی کی خریداری کو ترجیح دینے کی وجہ سے رواں سال روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں، جس کے نتیجے میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے، اور اس سے کپاس کی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

کاٹن ایئر 2025-26 کے دوران ملک میں اربوں ڈالر مالیت کی روئی اور سوتی دھاگے کے ساتھ ساتھ بڑی مقدار میں خوردنی تیل بھی درآمد ہونے کے امکانات ہیں۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ کپاس کی کاشت بڑھانے کے بارے میں مہم چلانے سے پہلے روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات پر حاصل سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کریں تاکہ ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے اندرون ملک روئی کی خریداری شروع ہونے سے روئی اور پھٹی کے نرخ بہتر ہوں اور کاشت کاروں میں کپاس کی کاشت کا رجحان بڑھ سکے۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ وفاقی بجٹ 2024-25 میں پالیسی سازوں نے روئی اور سوتی دھاگے کی درآمد کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جبکہ اندرون ملک ان کی خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا۔

بین الاقوامی منڈیوں میں کچھ عرصے کے لیے روئی کی قیمتیں پاکستان کی نسبت زیادہ تھیں، لیکن درآمدی روئی اور دھاگوں کے بڑے ذخائر کی وجہ سے مقامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~