news
سوشل میڈیا منفی پروپگینڈا کے خاتمہ کے لیے پیکا ایکٹ میں مزید ترامیم
حکومت پاکستان نے سوشل میڈیا صارفین پر سختی کے لیے پیکا ایکٹ میں مزید ترامیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے
پیکا ایکٹ میں ترمیم کا مقصد سوشل میڈیا پر منفی خبروں کے پروپیگنڈا کا خاتمہ کرنا ہے حکومت کے اس اقدام کی بدولت ریاستی داروں کے خلاف گمراہ کن معلومات پھیلانے والے عناصر کی حوصلہ شکنی ہوگی
حکومتی ترجمان برائے قانونی امور بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے ایکٹ میں ترامیم کا فیصلہ کیا ہے حکومت کا یہ فیصلہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی غلط خبروں اور منفی پروپگینڈا کے خلاف ایک اہم قدم ہے
انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس اقدام سے ریاستی اداروں کے خلاف گمراہ کن خبریں پھیلانے والے عناصر کی حوصلہ شکنی ہوگی البتہ اس قانون میں شفافیت عوامی مشاورت اور آزادی رائے کے تحفظ کا خصوصی خیال رکھا جائے گا نے سوشل میڈیا کے استعمال پر اس ایکٹ میں ترمیم کا مقصد سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینا بھی ہوگا
میڈیا رپورٹ کے ذریعے یہ دعوی بھی کیا گیا کہ اس نئی ترمیم کے تحت ملک اداروں اور کسی بھی فرد کے خلاف غلط خبر پھیلانے والے کو تین سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے گا فیک نیوز اور اس پر سزا کا تعین ٹربیونل کی طرف سے کیا جائے گا حکومت کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس ختم کر دینے یا بلاک کر دینے کا اختیار بھی ہوگا ابتدائی طور پر یہ قانون صرف سوشل میڈیا پر ہی اپلائی ہوگا تا ہم بعد میں مین سٹریم ٹی وی چینلز پر بھی اس قانون کو لاگو کیا جا سکتا ہے
اس سال مئی میں سوشل میڈیا کو ریگیولیٹ کرنے کے لیے وزیراعظم نے پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیم کی منظوری دی تھی جس کے مطابق ڈیجیٹل رائٹس پروڈکٹ پروٹیکشن ایجنسی کے قیام کی منظوری بھی دی گئی البتہ بعد میں وفاقی کابینہ کو دیے گئے ابتدائی مسودے پر سیاسی جماعت اور ڈیجیٹل حقوق کے رہنماؤں کی طرف سے شدید تنقید کے بعد شکایت کے اندراج کے عمل کو ریگیولیٹ کرنے کے لیے باقاعدہ طور پر ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی میں کچھ تبدیلیاں تجویز کی گئی تھیں