Connect with us

news

سیمی کنڈکٹر پالیسی کا مراعاتی منصوبہ تیار

Published

on

آئی ایم ایف

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے جاری ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (ای ایف ایف) پروگرام کی خلاف ورزی کرنے پر، وزارت اطلاعات و ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے ”سیمی کنڈکٹر پالیسی اور ایکشن پلان“ کا ایک مسودہ تیار کیا ہے، جس میں سیمی کنڈکٹر صنعت کو گرانٹس اور سبسڈیز دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جو کہ خصوصی ٹیکنالوجی زون (ایس ٹی زیڈ) کی مراعات، آلات پر درآمدی ڈیوٹی کی معافی، 25 فیصد سبسڈی والے سود کے ساتھ نرم قرضے اور 25 فیصد ٹیکس کی چھوٹ پر مشتمل ہیں۔

اکتوبر 2024 کے شروع میں جاری کیے گئے فنڈز کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ سبسڈیز کم لاگت کی مالی معاونت اور دیگر مراعات کی شکل میں دی گئی ہیں، جو کہ اگرچہ مختلف صنعتوں میں مختلف ہیں، لیکن ان سبسڈیز کے بغیر مالیات اور ٹیکسز، ہم منصب معیشتوں اور کم تر شعبوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہیں۔

وزارت کی طرف سے قومی سیمی کنڈکٹر فنڈ کے قیام کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے، جس کے لیے 10 ارب روپے تک کی رقم رکھی جائے گی تاکہ نرم قرضے، گرانٹس، اسٹارٹ اپ سپورٹ، مقامی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے مراعات، اور بین الاقوامی کمپنیوں اور غیر ملک میں رہنے والوں کو متوجہ کرنے کے لیے موئثر اقدامات کیے جا سکیں۔ اس تجویز پر وزیر مملکت برائے آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن، شیزا فاطمہ خواجہ سے رائے بھی طلب کی گئی تھی، البتہ رپورٹ کے فائل ہونے تک کوئی جواب وصول نہیں ہوا۔

عالمی سیمی کنڈکٹر مارکیٹ 2023 میں 600 ارب ڈالر سے زائد تجاوز کر چکی ہے اور 2030 تک اس کے ایک کھرب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جس میں سے 70 فیصد کمپیوٹنگ اور ڈیٹا اسٹوریج، آٹوموٹو الیکٹرانکس، وائرلیس کنیکٹیوٹی اور پاور مینجمنٹ میں تیز رفتار ترقی سے حاصل کر رہا ہے۔

مسودہ پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ قومی معیشت اور سیکیورٹی کا سیمی کنڈکٹرز پر انحصار بڑھ گیا ہے، لہذا پاکستان سیمی کنڈکٹر پالیسی کی تشکیل انتہائی ضروری ہے۔

مسودہ پالیسی میں پاکستان کو سیمی کنڈکٹر ڈیزائن، مینوفیکچرنگ اور اسمبلی، ٹیسٹنگ اور پیکیجنگ (اے ٹی پی) گکا بڑا مرکز بنانے کے ساتھ 2047 تک اہم سیمی کنڈکٹر انٹیگریٹڈ سرکٹ (آئی سیز) کے لیے مقامی ڈیزائن، ٹیسٹنگ/پیکیجنگ اور فابریکیشن کی صلاحیت حاصل کرنے کا مقصد بھی پیش کیا گیا ہے۔

news

پنجاب میں پلاسٹک مصنوعات بنانے اور سپلائی کرنے والوں کی ان لائن رجسٹریشن کا حکومتی فیصلہ

Published

on

مریم اورنگزیب

لاہور میں پنجاب حکومت نے صوبے میں پلاسٹک مصنوعات بنانے، سپلائی کرنے، اور ری سائیکل کرنے والوں کی آن لائن رجسٹریشن کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اس فیصلے کےحوالے سے ایک بیان میں سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے کہا کہ صوبے میں پلاسٹک پروڈیوسرز، سپلائرز اور ری سائیکلرزکی رجسٹریشن آن لائن کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اس فیصلے سے پلاسٹک انڈسٹری کا ڈیٹا ایک جگہ اکٹھا کیا جائے گا۔

وزیر تحفظ ماحولیات نے کہا کہ پلاسٹک کی سپلائی سائیڈ کو مکمل طور پر رسمی معیشت کا حصہ بنانا ہی مقصود ہے، اس اقدام سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جائیگا اور معیشت میں شفافیت بھی بڑھ جائےگی۔

مریم اورنگزیب نےکہا کہ 75 مائیکرون سے کم حجم والے پولیتھین بیگز کے خلاف ایکشن بھی لیا جارہا ہے، پلاسٹک تھیلے بنانے والی 9 فیکٹریوں کو خلاف ورزی پر نوٹس جاری کر دیے ہیں جب کہ اینٹی پلاسٹک اسکواڈز فوڈ پوائنٹس، مارکیٹوں اور دکانوں کا معائنہ بھی کر رہے ہیں، پلاسٹک بیگز کا استعمال ختم کرنے کے لیے سخت بھی اقدامات کررہے ہیں، دکانداروں کو متبادل ماحول دوست بیگز استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سینئر وزیر نے کہا کہ پلاسٹک تھیلوں پر پابندی یقینی بنانے کے لیے کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی اور محکمہ تحفظ ماحول 10 دسمبر سے اینٹی پلاسٹک مہم اور کریک ڈاؤن مزید تیز کرےگا۔

جاری رکھیں

news

مارکیٹوں کے اوقات کار 10 بجے کرنے پر عدالت کا حکومت پنجاب پر اظہار برہمی

Published

on

پنجاب حکومت

لاہور ہائیکورٹ نے مارکیٹوں کے اوقات کار 10 بجے کرنے پر پنجاب حکومت پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ،عدالت میں رپورٹ جمع کروائے بغیر مارکیٹس کا وقت کیسے تبدیل ہوگیا، لگتا ہے مارکیٹس کا وقت تبدیل کرنے میں پریشر گروپ اور مافیاز کا ہاتھ ملوث ہے،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر اور کئی درخواستوں پر سماعت کی۔
ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سمیت دیگر کئی وکلا اور افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ایل ڈی اے کو سڑکوں پر ریڑھی لگانے والوں کے حوالے سے پالیسی لانے کی بھی ہدایت کی۔دوران سماعت عدالت نے مارکیٹوں کا وقت 10 بجے کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ عدالت میں رپورٹ جمع کروائے بغیر مارکیٹوں کا وقت کیسے تبدیل ہوگیا ہے؟جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ میں اس پر ابھی رپورٹ لیتا ہوں کہ کس بنا پر یہ کیا گیا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ آج لاہور میں سورج ایسے ہی چمک رہا ہے جیسے اسلام آباد میں چمکتا ہے جس پر جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں اسے کسی صورت ضائع نہیں کرنا یہ نہ ہو کہ سموگ واپس آجائے۔جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ افسران کو سمجھنا ہوگا کہ سموگ بہت اہم معاملہ ہے جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے یہ کہا کہ مارکیٹوں کے وقت میں تبدیلی کے معاملے کو فوری طور پر دیکھ لیتے ہیں۔
عدالت نے ایل ڈی اے کو سڑکوں پر ریڑھی لگانے والوں کے حوالے سے پالیسی لانے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سڑکوں پر ریڑھیاں لگنے سے ٹریفک کی روانی بہت متاثر ہوتی ہے۔ ریڑھیوں کیلئے الگ سے جگہ ضرور مختص ہونی چاہیے۔ایل ڈے اے کے وکیل نے یقین دہانی کروائی کہ ہم اس حوالے سے ابھی کام کر رہے ہیں۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کا مقصد غریب ریڑھی بانوں کو تنگ کرنا نہیں بلکہ ان کیلئے سہولت فراہم کرنا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہر چھ ماہ بعد گاڑیوں کی فٹنس انسپکشن کیلئے پوائنٹس بھی مقرر کررہے ہیں۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بعد گاڑیوں پر لازمی ٹیگ لگایا جائے۔ موٹر سائیکل اور چھوٹے لوڈرز کو آپ نے لازمی طور پر چیک کرنا ہے۔ سیف سٹی کیمروں سے گاڑی گزرے تو علم ہو جائے کہ اس پر فٹنس سرٹیفکیٹ کا ٹیگ لگا ہے یا نہیں۔عدالت نے ہدایت کی کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بعد گاڑیوں پر فٹنس کا ٹیگ بھی لگایا جائے۔
سیف سٹی کیمروں سے گاڑی گزرے تو علم ہو جائے کہ اس کا فٹنس سرٹیفکیٹ کا ٹیگ لگا ہے یا نہیں جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ یہ کام سیف سٹی اتھارٹی ہی کرسکتی ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ہدایت کی کہ موٹر سائیکل اور چھوٹے لوڈرز کو آپ نے خاص طور پر چیک کرنا ہے، موٹر سائیکل اور چھوٹے لوڈرز ہی آلودگی کی بنیادی وجہ بنتے ہیں، رنگ روڈ کے اطراف میں اتوار کے روز کوڑا کرکٹ بھی جلایا جاتا ہے اس کا سدباب بھی کیا جائے، ان پالیسیوں اور اقدامات کو آگے لیکر چلنا ہے۔بعدازاں عدالت نے تدارک سموگ سے متعلق شہری ہارون فاروق اور دیگر کی درخواستوں پر مزید سماعت آئندہ جمعے تک کے لئے ملتوی کردی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~