Connect with us

news

شفاف الیکشن کروائیں اگر ہم نہ جیتے تو سیاست چھوڑ دیں گے، مرکزی رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر

Published

on

مرکزی رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جلد رہائی کی امید نظر آرہی ہے، اب یہ طویل عرصہ جیل میں نہیں رہیں گے ہمیں عدالت کے حکم کے باوجود اپنے بانی سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی، حکومت تو بس فارم 47 کی پیداوار ہے، یہ ہر اس بات پر عمل کر رہے ہیں جس کا انہیں آرڈر ملتا ہے ہم اپنے حق کیلئے سڑکوں اور اسمبلی دونوں جگہ پراحتجاج کریں گے۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے آرڈر لیا تھا کہ منگل کو ہماری ملاقات کروائی جائے گی ہماری طرف سے دفعہ 144کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی، ہمارے پاس کورٹ آرڈر بھی تھا، ہم عمران خان سے ملنے الگ الگ گاڑیوں میں گئے تھے، ہمارے ساتھ بہت بدتمیزی کی گئی ہمیں دھکے دیئے گئے
پولیس بالکل غلط بیانی کررہی ہے، شہبازشریف اور مریم نواز نے پاکستان کو اپنے باپ کا ملک سمجھا ہوا ہے، آئی جی خود کو ڈاکٹر کہتے ہیں مجھے ان کی ڈگری بھی مشکوک لگتی ہے
ہم ہر صورت آئی جی اور پولیس حکام کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے، پارلیمنٹ اور انسانی حقوق کمیٹی میں بھی انہیں بلایا جائے گا ملک آئین و قانون کے مطابق چلتا ہے کسی کی پسند ناپسند سے ملک نہیں چلتا ہمیں عمران خان سے کسی طور ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔ اسد قیصر نے کہا کہ حکومت تو فارم 47 کی پیداوار ہے، یہ ہر وہ بات مان لیں گے جو انہیں آرڈر ملے گا، کیا یہ ملک صرف چند لوگوں نے اپنی من مرضی سے چلانا ہے؟ ملک تب ہی آگے بڑھے گا جب شہریوں کو برابر کے حقوق ملیں گے
سارے ورکرز ہمارے ساتھ ہیں ان کے پاس لیڈرشپ کی سمجھ ہے، پی ٹی آئی قومی اسمبلی اور پنجاب میں سب سے بڑی جماعت ہے، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہےاس کے باوجود بھی قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی ہی بڑی جماعت ہے۔ اسد قیصر نے کہا کہ دو دن کے نوٹس پر صوابی میں جلسہ کیا گیا، کوئی اور جماعت ایسا کرکے دکھائے؟ ہم آئین اور قانون کے اندر رہتے ہوئے ہی احتجاج کریں گے۔
ہم سڑکوں پر بھی احتجاج کررہے ہیں، کوئی جماعت بھی ایسی نہیں جس نے مسلسل تین سال تک جدوجہد کی ہو، ہمارا احتجاج یونہی جاری رہے گا،ہم سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے عدالتوں میں کیسز کا سامنا بھی کریں گے۔ہمیں امید ہے کہ عمران خان جلد رہا ہو جائیں گے، یہ انہیں طویل عرصہ جیل میں نہیں رکھ سکتے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت بطور جماعت لاہور سے بھی چھٹی ہوچکی ہے میں نواز شریف ،شہبازشریف اور رانا ثناء اللہ کو چیلنج کرتا ہوں کہ آئیں! الیکشن میں ہمارا مقابلہ کرلیں، جس حلقے میں بھی الیکشن لڑنا چاہتے ہیں لڑیں، ہم عام ورکر کھڑا کریں گے، شرط صرف یہ کہ لیول پلیئنگ فیلڈ ہو، الیکشن شفاف ہوں، اگر ہم نہ جیتے تو ہم سیاست چھوڑ دیں گے

news

اقتصادی ترقی سرمایہ کاری اور مقروض کے تحفظ کے لیے ملک میں موثر و مضبوط دیوالیہ نظام کا قیام

Published

on

محمد اورنگزیب

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سرمایہ کاری، اقتصادی ترقی اور قرض دہندگان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک مؤثر اور مضبوط دیوالیہ نظام کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعہ کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے زیر اہتمام دیوالیہ اور قرضوں کی وصولی پر اسٹیک ہولڈرز کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ “اب کرنسی کا تعین مارکیٹ کی قوتوں کے ذریعے ہی ہوگا۔ کوئی یہ فیصلہ نہیں کرے گا کہ ملک کہاں ہونا چاہیے ایسا وقت گزر چکا ہے۔

کانفرنس میں بین الاقوامی مندوبین، تمام ہائی کورٹس کے ججز، وکلاء، ریگولیٹرز اور پالیسی میکرز نے شرکت کی۔

وفاقی وزیر نے معاشی استحکام اور قرضوں کے حل کے بہتر فریم ورک کے لئے اس کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ اورنگ زیب نے سازگار کاروباری ماحول پیدا کرنے کے لئے حکومت کے عزم پر بھر پور زور دیا۔

انہوں نے ورکنگ گروپ تشکیل دینے کے خیال سے اتفاق کیا لیکن اس بات پر بھی زور دیا کہ نجی شعبے کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پیشرفت کو آگے لے جایا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو ملک کی قیادت کرنی ہوگی اور حکومت پالیسی فریم ورک اور پالیسی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے ہر لمحہ موجود ہے۔

دیوالیہ اور منظم قرضوں کے حل کے فریم ورک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ کہا کہ یہ فریم ورک ایک معاون ماحول فراہم کرے گا، جہاں قرضوں تک رسائی اور مالی وسائل کے حصول کو آسان بنایا جائے گا، اور ساتھ ہی اگر کوئی مشکل میں پڑ جائے تو اسے منظم طریقے سے بچانے کا نظام بھی فراہم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ میری تمام بینکاری ماہرین سے درخواست ہے کہ ہماری اولین کوشش کاروبار کی بحالی پر ہی ہونی چاہیے۔ ادائیگی کی خواہش اور ادائیگی کی صلاحیت کے درمیان فرق کرنا بہت ہی ضروری ہے۔“

انہوں نے کہا کہ اگر مسئلہ ادائیگی کی خواہش کا ہو توپھر یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، لیکن اگر ”ادائیگی کی صلاحیت“ کا مسئلہ ہو تو بینکاری ماہرین کو چاہیے کہ مینجمنٹ اور اسپانسرز کے ساتھ مل کر ایسا حل تلاش کرلیں جو انہیں عدالتوں یا دیگر پیچیدہ مراحل میں دھکیلنے کے بجائے بحالی کے عمل میں مدد فراہم کرے۔ بورڈ اور مینجمنٹ کو ایسے معاملات میں فیصلہ کرنا چاہیے کہ اگر ادائیگی کی صلاحیت موجود ہے اور اگلے دو سے تین سالوں میں بحالی ممکن ہو تو انہیں ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بحالی کے امکانات کو ختم کریں۔

جاری رکھیں

news

دس جنوری سے 30 ماہ کی پابندی کے بعد یورپ کے لیے پی آئی اے پروازوں کا آغاز

Published

on

پی آئی اے

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی ایوی ایشن ریگولیٹر کی طرف سے پابندی ختم کیے جانے کے بعد یورپ کے لیے اس کی پروازیں جنوری سے بحال کی جائیں گی اور اس کا آغاز پیرس سے ہوگا۔

پی آئی اے کو یورپی یونین میں آپریشن کی اجازت جون 2020 میں اس خدشے کے پیشِ نظر معطل کر دی گئی تھی کہ پاکستانی حکام اور سول ایوی ایشن اتھارٹی بین الاقوامی ایوی ایشن معیارات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے میں ناکام ہو سکتی ہے۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان کا کہنا ہے کہ ہم نے پہلی پرواز کے شیڈول کے لیے منظوری حاصل لے لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایئرلائن 9 دسمبر کو منصوبہ بندی کے مطابق 10 جنوری کی پرواز کے لیے بکنگ شروع کرے گی جو بوئنگ 777 کے ذریعے پیرس روانہ ہوگی۔

یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی اور برطانیہ نے پی آئی اے کی خطے میں پروازوں کی اجازت اس وقت معطل کی تھی جب پاکستان نے طیارہ حادثے کے بعد پائلٹس کے لائسنس کی قانونی حیثیت سے متعلق اسکینڈل کی تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔

عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ پی آئی اے بہت جلد برطانیہ کے لئے روٹس بحال کرنے کی اجازت سے متعلق برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) سے رابطہ کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ایف ٹی کی منظوری کے بعد لندن، مانچسٹر اور برمنگھم سب سے زیادہ ڈیمانڈ کے مقامات ہوں گے۔

اس پابندی کے باعث خسارے میں چلنے والی ایئر لائن کو سالانہ 40 ارب روپے (144 ملین ڈالر) کا نقصان اٹھانا پڑا۔

پی آئی اے کے پاس پاکستان کی مقامی ایوی ایشن مارکیٹ کے 23 فیصد شیئرز ہیں لیکن اس کے 34 طیاروں پر مشتمل بیڑا انٹرنیشنل ایئرلائنز سے مطابقت نہیں کرسکتا جن کے پاس 60 فیصد شیئرز موجود ہیں کیوں کہ 87 ممالک کے ساتھ معاہدوں اور لینڈنگ سلاٹس کے معاہدے کے باوجود قومی ایئرلائن کے پاس براہ راست بین الاقوامی پروازوں کی کافی کمی ہے۔

پاکستان کی طرف سے پی آئی اے کی نجکاری کی کوششیں اس وقت ناکام ہوگئی تھیں جب اسے صرف ایک پیشکش موصول ہوئی جو اس کی طلب کردہ قدر سے کافی کم تھی

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~